حسنی مبارک کو بری کرنے کے خلاف ہزارہا افراد کا احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-01

حسنی مبارک کو بری کرنے کے خلاف ہزارہا افراد کا احتجاج

قاہرہ
پی ٹی آئی
مصرکی ایک عدالت کی جانب سے سابق معزول صدر حسنی مبارک اور ان کے فرزندوں کے خلاف قتل کا الزام خارج کرنے کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہوئے ہزارہا احتجاجیوں سے آج یہاں پولیس متصادم ہوگئی جس کے نتیجہ میں کم از کم دو افراد ہلاک اور دیگر 10زخمی ہوگئے ۔ کل ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین تحریر چوک پر جمع ہوگئے ، مظاہرین نے مبارک اور صدر عبدالفتاح السیسی کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے سیکوریٹی فورسز نے ان پر ربر کی گولیاں برسائی اور آنسو گیس اور پانی کی بوچھار یں چھوڑیں۔ سیکوریٹی فورسیز کی اس کارروائی کے دوران ایک شخص کی موت ہوگئی۔ قابل ذکر ہے کہ سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف سال2011میں بغاوت کے دوران239لوگوں کی ہلاکت سے متعلق مجرمانہ معاملے سمیت بد عنوانی کے کئی مقدمے عدالت میں دائر کئے گئے تھے مگر انہیں خارج کردیا گیا ہے ۔ بڑے پیمانے پر بغاوت کی وجہ سے مبارک کے تین دہائی کی حکمرانی کا خاتمہ ہوگیا تھا۔ تحریر اسکوائر کو2011کے انقلاب کی جائے پیدائش کہاجاتا ہے ۔ اس سے پہلے مصر کی ایک عدالت نے معزول صدر حسنی مبارک کے خلاف2011میں بغاوت کے دوران لوگوں کو قتل کرنے کی سازش کے مقدمہ کی دوبارہ سماعت کرتے ہوئے مقدمہ واپس لے لیا تھا ۔ عدالتی فیصلے کے چند گھنٹوں کے اندر اندر مظاہرین تحریر اسکوائر میں جمع ہوگئے ۔ اس احتجاج میں اسلام پسند اخوان المسلمون کے ساتھ حسنی مبارک کے آزاد خیال مخالفین بھی شامل تھے جب کہ حسنی مبارک کے حامیوں نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ۔ اسلام پسند مظاہرین کے پہنچنے کے کچھ ہی دیر بعد پولیس نے وہاں پانی کی توپوں اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور مظاہرین کو ارد گرد کی گلیوں میں دھکیل دیا ۔
2011میں مارے جانے والے افراد کے اہل خانہ نے ، جو اس فیصلے کابے صبری سے انتظار کرہے تھے عدالتی فیصلے پر غصے کا اظہار کیا۔ رمضان محمد جن کے بیٹے سکندریہ میں جھڑپوں میں ہلاک ہوگئے تھے ، کہا کہ غریبوں کے لئے کوئی انصاف نہیں ، یہ مبارک کا قانون ہے ۔سابق صدر حسنی مبارک پر الزام ہے کہ انہوں نے2011میں شروع ہونے والے مخالف حکومت انقلاب کے دوران لوگوں کو قتل کرنے کے احکامات دئیے تھے ۔86سالہ سابق حکمراں اپنے خلاف عائد جانے والے تمام الزامات سے انکار کرتے ہیں۔ مصر میں حسنی مبارک کی معزولی کے بعد ہونے والے انتخابات کے نتیجے میں اسلام پسند رہنما محمد مرسی ملک کے صدر منتخب ہوئے ، تاہم فوج نے انہیں ایک سال بعد جولائی2013میں برطرف کردیاتھا۔ اس کے بعد سابق فوجی سربراہ عبدالفتح السیسی کو ملک کا نیا صدر منتخب کیا گیا۔

Protests break out in Cairo following Mubarak acquittal

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں