پی ٹی آئی
وزیر اعظم نریندرمودی نے آج کشمیر کے عوام سے کہا کہ وہ (مودی) ان کے دکھ درد میں شریک ہیں ۔ وزیر اعظم نے ریاستی عوام سے خواہش کی کہ وہ بی جے پی کو اس ریاست پر حکومت کا واحد موقع فراہم کریں تاکہ اس ریاست کو کانگریس اور’’دوخاندانوں‘‘یعنی نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سے نجات دلائی جائے ۔ وادی کشمیر میں اپنے پہلے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’گزشتہ30برس میں آپ نے کشمیر میں کیا دیکھا ہے؟‘‘یا تو کانگریس کی حکومت تھی یا باپ بیٹے (نیشنل کانفرنس کی حکومت تھی یا پھر باپ بیٹی( پی ڈی پی) کی حکومت تھی ۔ آپ لوگوں نے تمام تینوں قسم کی حکومتیں دیکھ لی ہیں ۔‘‘ اپنے لئے انہوں نے (حکمرانوں)نے ہر چیزحاصل کرلی لیکن آپ لوگوں کے لئے کچھ نہیں کیا ۔ ایک مرتبہ ان تمام تینوں سے نجات حاصل کیجئے اور مجھے آپ کی خدمت کا موقع دیجئے ۔ میں آپ کے خوابوں کی تعبیر دوں گا ۔ میں اپنی ساری حکومت ، آپ کی خدمت کے لئے رکھ دوں گا۔‘‘ وزیر اعظم نے کہا کہ رشوت ستانی نے جموں و کشمیر کو تباہ کردیا ہے ۔‘‘ بس بہت ہوچکا، رشوت ستانی نے جموں کو تباہ کردیا ہے۔ دہشت گردی ختم ہوئی ہے لیکن رشوت ستانی ختم نہیں ہوئی ۔ ہمیں در پیش سب سے بڑا چیلنج، رشوت ستانی ختم کرنے کا ہے ۔ جب تک یہ لعنت ختم نہ ہو ، کشمیر میں عام آدمی ترقی نہیں کرسکتا۔‘‘30منٹ کی اپنی تقریر میں نریندر مودی نے فرقہ وارانہ یکجہتی ، انسانیت اورجمہوریت سے متعلق سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی کے نظریات کی دہائی دی اورکہا کہ وہ(مودی) کشمیریوں کے دکھ درد میں (برابر کے) شریک ہیں۔ مودی نے اس ریاست کو ترقی کی نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عہد کیا اور کہا کہ’’ کشمیر کے عوام نے مجھ پر کافی بھروسہ کیا ہے اور محبت دی ہے ۔ میں ، ترقی کی شکل میں اس محبت اور اعتماد کا جواب ’’سود، نفع‘‘کے ساتھ دوں گا ۔ مجھ پر جو محبت نچھاور کی گئی ہے۔ اور جس بھروسہ کا اظہار کیا گیا ہے اس کے لئے میں اپنی جان دے سکتا ہوں۔‘‘
مودی نے اپنی تقریر میں دفعہ370کی تنسیخ جیسے متنازعہ مسائل کے تذکرہ سے گریز کیا۔ مودی نے جو روایتی کشمیری ، فرن پہنے ہوئے تھے ، ریاستی عوام کے ساتھ ہمہ آہنگی کے اظہار کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ’’ میں یہاں ایک پردھان سیوک کی حیثیت سے آپ کے دکھ درد میں شریک ہونے آیا ہوں ، آپ کا غم ، میرا غم ہے ۔ آپ کی تکلیف میری تکلیف ہے ۔ آپ کا مسئلہ، میرامسئلہ ہے ۔ میں کوئی چیز لینے یہاں نہیں آیا ہوں ۔ فوج اور پولیس کے جوان مارے گئے ہیں۔ بے قصور نوجوان بھی مارے گئے ہں۔ یہ نقصان ناقابل تلافی ہے ۔ کوئی بھی اس کی تلافی نہیں کرسکتا ۔ البتہ دکھ درد بانٹتے ہوئے اس تکلیف کو کم کیاجاسکتا ہے ۔‘‘یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ آج منعقدہ جلسہ عام کے مقام پر2003میں واجپائی نے جو تقریر کی تھی وہ کافی مشہور ہوئی تھی ۔ مودی نے اس تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’’ واجپائی نے اچھی شروعات کی تھی ۔میں اس کو آگے بڑھانے آیا ہوں ۔ یہ میرا فریضہ ہے کہ انسانیت ، کشمیریت اور جمہوریت کے خوابوں ، امنگوں کی تکمیل کروں ۔ یہ تینوں، جمہوریت کے ستون ہیں جو 21ویں صدی میں کشمیر کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں ۔‘‘ قبل ازیں نریندرمودی نے علاقہ جموں میں سامبا کے مقام پر ایک انتخابی ریالی سے تقریر کرتے ہوئے کہا کہ الکٹرانک ووٹنگ مشین پر ایک انگلی دبانا ، AK-47رائفل کی لبلبی دبانے سے زیادہ طاقتور ہوتا ہے ۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ بے گھر افراد کی باز آباد کاری ایک قومی ذمہ داری ہے اور ان کی حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ جو لوگ بے گھر ہوئے ہیں ان کی باز آباد کاری کی جائے ۔
علیحدگی پسندوں کی جانب سے ہڑتال کے اعلان کے سبب کشمیر میں عام زندگی متاثر رہی ۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے وادی میں پہلے انتخابی جلسہ کے پیش نظر حکام نے شہر کے بعض حصوں میں امتناعی احکام عائد کررکھے تھے جس کا عام زندگی پر اثر دیکھا گیا ۔ پولیس عہدیداروں نے بتایا کہ شیر کشمیر کرکٹ اسٹیڈیم جہاں مودی نے جلسہ سے خطاب کیا ۔ اس کے اطراف دو کلو میٹر کے دائرے میں راستے بند کردئیے گئے ، صرف سیکوریٹی فورسس کی گاڑیوں کو سڑکوں پر چلنے کی اجازت تھی ۔ عام لوگوں کو زبردست جامہ تلاشی کے بعد پیدل گزرنے کی اجازت دی گئی ۔ حریت کانفرنس کے بشمول تمام علیحدگی پسند گروپوں نے وزیر اعظم کے دورہ وادی کے خلاف بطور احتجاج عام ہڑتال کا آج اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں دکانیں، دفاتر ، بازار ، کاروبار اور تعلیمی ادارے بند رہے۔ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں ملازمین کی معمولی تعداد دیکھی گئی ۔ وادی میں سڑکوں سے عوامی ٹرانسپورٹ غائب تھا۔ خانگی گاڑیاں ، کاریں، آٹو رکشہ وغیرہ بھی کم تعداد میں دیکھے گئے ۔ شہر میں غیر معمولی سیکوریٹی پہرے دیکھے گئے حتی کہ اسٹیڈیم اور اس کے اطراف ہیلی کاپٹرس سے فضائی نگرانی رکھی گئی تھی ۔ پورے سری نگر شہر میں سی آر پی ایف اور پولیس کے بشمول نیم فوجی فورسس کے دستے تعینات تھے ۔ کئی مقامات پر خار دار تاروں کے ذریعے راستے بند کردئیے گئے تھے۔ ہر گلی کے نکڑ پر سیکوریٹی چوکس دیکھی گئی ۔ پولیس اور سیکوریٹی فورسس کو جا بجا تلاشی میں مصروف دیکھا گیا۔
Prime Minister Modi invoked Atal Bihari Vajpayee's concepts of communal harmony, humanity and democracy to share
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں