پسماندہ عیسائی اور مسلمان تحفظات کے زمرہ میں شامل نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-09

پسماندہ عیسائی اور مسلمان تحفظات کے زمرہ میں شامل نہیں

نئی دہلی
پی ٹی آئی
حکومت نے آج اس بات کو واضح کردیا کہ وہ نچلی ذات کو دئیے گئے تحفظات کے دائرے میں پسماندہ عیسائیوں اور مسلمانوں کو تحفظات دینے کے حق میں نہیں۔ سماجی انصاف اور امپاورمنٹ کے مرکزی وزیر تھاورچند گہلوٹ نے چار ریاستوں میں نچلی ذات کے ذیل میں مزید طبقات کو شامل کرنے کے بل پر مذاکرات کے دوران یہ بات کہی ۔ تاہم اس سے ریاست سکم خارج ہے جسے آج پارلیمنٹ میں منظور کرلیا گیا ۔ ایوان بالا کے چند اراکین کی جانب سے کئے گئے اس مطالبہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہ نچلی ذات کے لئے مختص تحفظات کے ذیل میں پسماندہ عیسائیوں اور مسلمانوں کو بھی شامل کرلیاجائے گوہلوٹ نے کہا کہ’’ ہم اس بات سے اتفاق نہیں رکھتے ۔‘‘ سپریم کورٹ میں زیردوران مقدمہ کا ذکر کرتے ہوئے وزیر نے کہا کہ اس مقدمہ کے فیصلے کے بعد تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے ۔ خانگی شعبوں میں تحفظات کی توسیع پر متعدد جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کا جواب دیتے ہوئے گہلوٹ نے کہا کہ اس طرح کا مطالبہ گزشتہ15سالوں سے کیاجارہا ہے اور اس پر غور کیاجائے گا۔
نچلی ذات سے متعلق منظورہ(ترمیمی) بل2014پر اراکین کی جانب سے اٹھائے گئے مسائل کا وہ جواب دے رہے تھے جس کو اس سے قبل لوک سبھااور راجیہ سبھا دونوں ہی ایوانوں میں منظور کرلیا گیا ۔ گہلوٹ نے اراکین کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ نچلی ذات کے لئے مختص کی جانے والی خصوصی رقومات ایک بہت ہی اہم مسئلہ ہے اور ان رقومات کو دیگر میں تقسیم کیاجانے کا عمل نہیں ہوسکتا ۔ قبل ازیں کانگریسی رکن پی ایل پونیا نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نچلی ذات اور پسماندہ طبقات کی شرح فیصد میں مساوی اضافہ ہوا ہے ۔ پونیا نے خانگی شعبہ کے ساتھ عدلیہ میں بھی ان پسماندہ طبقات کو مزید تحفظات فراہم کرنے کی وکاکلت کی تھی ۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے رکن نے ارجو جن نے نچلی ذات میں پسماندہ عیسائیوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کانگریسی قائد حسین دلوائی نے تحفظات سے مسلم طبقہ کو بھی فائدہ پہنچانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صرف ایک مذہبی فرقہ سے تعلق رکھنے والے طبقہ کو تحفظات فراہم کیاجانے انصاف کے مغائر ہے ۔ ترون وجے( بی جے پی) اور ڈی بند پوپڈھیائے (ٹی ایم سی) نے بھی اس بل کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ کمزور طبقات کی ترقیات کے لئے ایک جامع ترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے ۔ وشمبر پرساد نشاد(ایس پی) اور انیل کمار سہانی( جے ڈی یو) نے بھی اس تبادلہ خیال میں حصہ لیا ۔ بی جے پی رکن نندا کمار رسائی نے جعلی کمیونٹی دستاویزات کے خاتمہ کے لئے سخت ترین قوانین وضع کرنے کا مطالبہ کیا ۔ نیز کہا کہ جعلی دستاویزات اور لفظی اغلاط سے بچنے کے لئے ہندی اور دیگر علاقائی زبانوں میں نام ریکارڈ کئے جائیں ۔

Govt opposes SC status to Dalit Christians & Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں