جھار کھنڈ - بی جے پی کو اکثریت - جموں و کشمیر - پی ڈی پی واحد سب سے بڑی پارٹی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-24

جھار کھنڈ - بی جے پی کو اکثریت - جموں و کشمیر - پی ڈی پی واحد سب سے بڑی پارٹی

رانچی/ نئی دہلی/سری نگر
آئی اے این ایس ، پی ٹی آئی
جھار کھنڈ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور اس کی ایک حلیف نے واضح اکثریت حاصل کرلی ہے اور جملہ81نشستوں میں بی جے پی اور ا سکی حلیف آل جھار کھنڈ اسٹوڈنٹس یونین نے42نشستوں پر کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ نتائج کا اعلان آج شام کردیا گیا ۔ بی جے پی نے72امیدوار میدان میں اتارے تھے ۔ بی جے پی نے بتایا کہ وہ اس ریاست میں مستحکم حکومت تشکیل دینے تیار ہے ۔ دیگر جماعتوں کو محصلہ نشستوں کی تعداد درج ذیل ہے: جے ایم ایم(18(کانگریس(7) جے بی ایم (7) اور دیگر امیدوار(7) اسی دوران صدر بی جے پی امیت شاہ نے نئی دہلی میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’یہ پہلا موقع ہے کہ جھار کھنڈ کے عوام نے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے حق میں واضح فیصلہ دیا ہے ۔ ہم ایک اکثریتی حکومت قائم کریں گے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اس انتخابی کامیابی کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سر ہے ۔ امیت شاہ نے بتایا کہ جھار کھنڈ میں کامیابی اورجموں و کشمیر میں بی جے پی کا بہتر مظاہرہ ، مرکز میں مودی کی چھ ماہ قدیم حکومت کے کارناموں کے سبب ہوا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گزشتہ14برسوں میں جھار کھنڈ میں9چیف منسٹروں کی حکمرانی رہی ۔ امیت شاہ نے اس صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مودی کے لئے عوام کی محبت اور احترام ، جھار کھنڈ میں فتح کی صورت میں ظاہر ہوا ۔ ‘‘ قبل ازیں صدر ریاستی بی جے پی رویندر کمار رائے نے آئی اے این ایس کو بتای اکہ ’’ہم جھار کھنڈ میں ایک مستحکم حکومت تشکیل دیں گے ۔ ہم دو تہائی اکثریت کے حصول کی توقع رکھتے تھے لیکن ہمیں50سے کم نشستیں ملیں ۔‘‘ آج صبح ووٹوں کی گنتی کے آغاز کے بعد بی جے پی کی برتری ظاہر ہونے لگی تھی ۔ گزشتہ اسمبلی میں بی جے پی ارکان 18تھی۔ 5مرحلوں میں منعقدہ اسمبلی انتخابات کی تیاری کے دوران نریندر مودی نے جھار کھنڈ میں متعدد ریالیوں سے خطاب کیا تھا ۔ اسی دوران وزیر دفاع منوہر پاریکر نے نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے باہر بتایا کہ’’جھار کھنڈ میں (پارٹی کی) تشکیل حکومت یقینی ہے ۔‘‘اسی دوران موصولہ اطلاعات میں کہا گیا کہ چیف منسٹر ہیمنٹ سورین نے جنہوں نے دو نشستوں سے مقابلہ کیا تھا ، حلقہ بارہیٹ سے کامیابی حاصل کی لیکن انہیں حلقہ دومکا سے شکست ہوگئی ۔ سابق چیف منسٹر مدھوکورا کو حلقہ مجھگاؤ سے شکست ہوگئی ۔ کانگریس نے جملہ60نشستو ں اور آر جے ڈی نے19نشستوں سے مقابلہ کیا تھا ۔ سی پی آئی اور مارکسی پارٹی کے بالترتیب24اور13امیدوار میدان میں تھے ۔ 3سابق چیف منسٹرس بابو لال مرانڈی ، مدھوکور اور ارجن منڈا کو شکست ہوگئی ۔
پی ٹی آئی کے بموجب جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں رائے دہندوں نے منقسمہ فیصلہ دیا ہے اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی واحد سب سے بڑی جماعت کی حیثیت سے ابھری ہے ۔ تشکیل حکومت کے لئے اب کئی امکانات سامنے آئے ہیں۔ پی ڈی پی نے28نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور حکومت تشکیل دینے کے موقف میں ہے لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس پارٹی نے تمام متبادل راستے کھلے رکھے ہیں ۔ بی جے پی نے25نشستوں پرکامیابی حاصل کی ہے۔ یہ تمام نشستیں جموں میں ہیں ۔ ریاست میں بی جے پی کی یہ اب تک کی سب سے بڑی اور بہترین کارکدگی ہے ۔2008ء کے انتخابات میں اس پارٹی نے11نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور آج معلنہ نتائج کے بموجب بی جے پی نے اپنی نشستوں کی تعداد کو دگنا سے زیادہ کرلیا ہے۔ وادی کشمیر اور لداخ میں بی جے پی کو کوئی نشست نہیں ملی۔ جموں وکشمیر اسمبلی میں نشستوں کی جملہ تعداد 87ہے جس کے منجملہ وادی اور لداخ میں نشستوں کی جملہ تعداد50ہے ۔ گزشتہ اسمبلی میں پی ڈی پی ارکان کی تعداد21تھی ، جو اب بڑھ کر28ہوگئی ہے ۔ گزشتہ انتخابات میں ریاستی حکمراں نیشنل کانفرنس نے28نشستوں پر کامیابی حاسل کی تھی ۔ جب کہ اب اس کی نشستوں کی تعداد گھٹ کر صرف19ہوگئی ہے ۔ چیف منسٹرس و صدر نیشنل کانفرنس عمر عبداللہ، حلقہ سوناوار سے انتخاب ہار گئے لیکن حلقہ بیروا سے ایک ہزار ووٹوں کی معمولی اکثریت سے کامیابی حاسل کی ۔ ریاستی حکومت میں نیشنل کانفرنس کی شریک کانگریس چوتھے نمبر پر رہی اور اس کو صرف12نشستوں پر اکتفا کرنا پڑا جب کہ گزشتہ اسمبلی میں کانگریسی ارکان کی تعداد17تھی۔ جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کو2نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی اس پارٹی کے صدر سابق علیحدگی پسند سجاد لون ہیں ۔ جموں و کشمیر پی ڈی ایف (سیکولر) اور مارکسی پارٹی نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی ۔ آزاد امیدواروں نے3نشستیں جیتی ہیں۔ اسی دوران صدر بی جے پی امیت شاہ نے دہلی میں کہا ہے کہ’’تشکیل حکومت کے لئے متبادل راستہ کھلا ہے ۔ ایک راستہ حکومت کی تائید کا ہے اور دوسرا راستہ حکومت میں شرکت کا ہے ۔‘‘ مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی کیا کرے گی ، یہ اندازہ لگانا میڈیا کاکام ہے ۔ پارٹی پارلیمانی بورڈ کا اجلاس کل24دسمبر کو منعقد ہوگا ۔ جس میں صورتحال پر غور کیاجائے گا ۔ سری نگر میں صدر پی ڈی پی محبوبہ مفتی نے بھی ہر ایک کو، اندازہ لگانے میں مصروف رکھا ۔ انہوں نے اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم جلد بازی میں نامناسب طریقہ سے کسی بھی طرح حکومت تشکیل دینے کو ترجیح نہیں دیں گے ۔ تشکیل حکومت کے امکانات تلاش کرنے میں وقت لگے گا ۔ عوام کی توقعات اب بہتر حکمرانی کے تقاضون کو پورا کرنا ہے ۔ یہ کہنا مشکل ہے کہ اس نشانہ کی تکمیل کب ہوگی ۔ سبکدوش ہونے والے چیف منسٹر عمر عبداللہ نے بھی اپنی پارٹی کے منصوبوں کا انکشاف نہیں کیا ۔ البتہ یہ دعویٰ کیا کہ موجودہ صورتحال میں نیشنل کانفرنس کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا ۔ آئندہ چند دنوں میں جموں و کشمیر میں جو بھی صورتحال سامنے آئے نیشنل کانفرنس ایک اہم پارٹی ہوگی۔

PDP largest party in hung Jammu & Kashmir assembly, BJP to form govt in Jharkhand

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں