مودی کے خلاف اپوزیشن کا گھیرا تنگ - بی جے پی لیڈران من مانی میں مصروف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-19

مودی کے خلاف اپوزیشن کا گھیرا تنگ - بی جے پی لیڈران من مانی میں مصروف

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے آج اپوزیشن نے دو الگ موضوعات پر واک آؤٹ کیا۔ لوک سبھاسے 25 دسمبر کو گڈ گورننس ڈے کے سلسلے میں اسکول بند رکھنے کاسرکلر جاری کرنے کی وضاحت طلبی پر اورراجیہ سبھا سے جبری تبدیل مذہب سے متعلق وزیراعظم نریندرمودی سے سرکاری موقف بیان کرنے کے مطالبے پر واک آؤٹ ہوا۔یہ بظاہر دوالگ موضوعات ہیں لیکن دونوں آپس میں ملے ہوئے ہیں ۔ سماج میں خلفشار پیداکرنے کی دوالگ صورتیں یکجا ہوگئی ہیں۔ 25 دسمبر کوکرسمس کادن ہوتاہے عیسائیوں کابڑا دن جس کااحترام ہندستان میں صدیوں سے ہورہاہے اورآزاد ہندستان میں کرسمس کی سرکاری چھٹی شروع سے دی جاتی رہی ہے۔2 اکتوبر کر گاندھی جینتی کی چھٹی نریندرمودی نے جھاڑو لگانے کی آڑ میں ختم کی اور 25 دسمبرکی چھٹی اچھی حکمرانی کے نام پر مٹائی جارہی ہے ۔یہاں دوسر ے موقع پر ہمت کی کمی آگئی۔ پہلے اعلان ہواتھا اسکول بند رہیں گے ۔اس کے بعد وزیرفروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے وضاحت کی کہ اسکول بند نہیں رہیں گے۔اس دن مضمون نویسی کامقابلہ ہوگا لیکن اس میں شرکت لازمی نہیں ہے اورمقابلہ آن لائن ہوگا۔ لیکن اس سے پہلے سرکاری محکموں سے اسکولوں کوکھلارکھنے کا سرکلر جاری ہوچکاتھا ۔اس سرکلر پر وضاحتی بیان دینے سے حکومت پہلو بچارہی ہے ٹھیک جس طرح جبری تبدیل مذہب پر بیان دینے سے وزیراعظم بچ رہے ہیں۔نئی حکومت کی مشکل یہ ہے کہ یہ کانگریس کے خلاف منفی ووٹ کی وجہ سے اقتدار میں آگئی۔وہ بھی بھرپوراکثریت کے ساتھ۔حکومت کے پاس نہ کوئی پروگرام ہے نہ پالیسی۔ ہندستان کوترقی کی شاہراہ پر کس طرح آگے لے جایاجائے اس کاکوئی بلیو پرنٹ نریندر مودی یابی جے پی کے پاس نہیں ہے۔ ہاں ہندستان کوقرون وسطیٰ میں کیسے واپس لے جایاجائے اس کاایک تفصیلی خاکہ آرایس ایس کے پاس ہے۔اس کی ذیلی تنظیمیں اوربی جے پی کی دیگر ہمشیر تنظیمیں اس سے بخوبی واقف ہیں کہ ہندستان میں اقلیتوں خاص کرمسلمانوں اورعیسائیوں کے خلاف نفرت کازہر پھیلاکر جمہوری نظام میں اقتدار پرکیسے قبضہ کیاجاسکتاہے۔وہ لوگ اپنا کام کررہے ہیں۔ اس حد تک کہ حکومت کو ان کی حرکتوں کی وجہ سے پارلیمنٹ کاسامنا کرنے میں شرمندگی ہورہی ہے۔ نریندرمودی پارلیمنٹ میں رہتے ہوئے راجیہ سبھا میں جانے سے گریز کررہے ہیں۔ ان سے جواب طلبی کااپوزیشن کامطالبہ سچ مچ جائز ہے کیوں کہ حکومت ہرحال میں پارلیمنٹ کو جوابدہ ہے اورراجیہ سبھا میں اس کی جوابدہی اتنی ہی اہم ہے جتنی کہ لوک سبھا میں۔نریندرمودی نے12 سال پہلے گجرات کے وزیراعلیٰ رہتے ہوئے اپنے لیڈر تب کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی کو بڑی مشکلات سے دوچار کیاتھا۔2002 کے فروری میں 27 تاریخ کو گودھر ا کے اسٹیشن پر سابر متی ایکسپریس سے اجودھیا سے آنے والے رام سیوکوں نے اسٹیشن پروینڈروں سے کھانا لے کرکھایا اورپیسے نہیں دئے۔پیسے کے لئے وینڈروں اوررام سیوکوں میں جھگڑا ہوا۔ جب ٹرین چلنے لگی تو S5 اور S6 کے کچھ رام سیوک ایک وینڈر کی پندرہ سال کی بیٹی کو اٹھاکر ٹرین میں لے آئے۔ اس لڑکی کے پیچھے وینڈر اوردوسرے لوگ بھاگے یہاں تک کہ ٹرین چلتی ہوئی اسٹیشن سے پانچ سو میٹرکی دوری پرواقع فالیا ہالٹ پر رک گئی ۔وہاں سابر متی کے دو ڈبوں میں آگ لگنے کاسانحہ ہوا۔ اس کے بعد تو جیسے پورے گجرات میں منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں کوچن چن کر مارنے اوران کی املاک تباہ کرنے اورآبرو لوٹنے کاسلسلہ چل پڑا۔ جیساکہ بابو بجرنگی اوردوسرے مجرموں نے خفیہ کیمرے کے سامنے اعتراف کیاہے کہ انہوں نے حاملہ عورت کاپیٹ چیرکر بھی بچوں کومارا۔ تین دن تک فسادیوں کوکھلی چھوٹ دینے کانریندرمودی کاحکم اعلیٰ پولس افسروں کے بیان کے مطابق فسادات کے جاری رہنے کاسبب بنا۔ فساد کے بعد جب اٹل بہاری واجپئی گجرات کے دورے پر گئے توانہوں نے محسوس کیا کہ نریندرمودی نے وزیراعلیٰ رہتے ہوئے راج دھرم نہیں نبھایا۔واجپئی کے لئے جو مشکل ہندوتو کے سخت چہرے کی تلاش ہے نریندر مودی نے پیداکی تھی وہی مشکل اب ان کے لئے وزیراعظم رہتے ہوئے ان کے ماتحت لیڈروں بی جے پی کے سادھو سنت سماج کے ممبران پارلیمنٹ اوروزراء کھڑی کررہے ہیں۔مودی اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ جبری تبدیل مذہب کی پارلیمنٹ کے اندر بطور وزیراعظم تائید کرسکیں۔ وہ اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ جبری تبدیل مذہب کی پارلیمنٹ کے باہر بی جے پی لیڈرکی حیثیت سے مخالفت کرسکیں۔یہ صورت حال وزیراعظم کی پیداکردہ ہے۔اگرچہ انہوں نے بی جے پی کے لیڈروں کو لکشمن ریکھا پار نہ کرنے کی کڑی ہدایت دی ہے لیکن وہ جانتے ہیں کہ ان کی بات کوئی نہیں سنے گا کیوں کہ کسی بڑے مقصد سے وابستہ نہ ہونے کے سبب بیکار سی باتوں میں وقت گزار کرخبروں میں رہنے کاآسان نسخہ ان لیڈروں نے تلاش کرلیاہے۔ابھی چھ مہینے گزرے ہیں ساڑھے چارسال باقی ہے دیکھاجائے کہ نریندرمودی نے 14سال پہلے ہندستان کو نراج کی طرف لے جانے کے لئے جو پہلا قدم اٹھایاتھا وہ قدم کتنی بار کتنا آگے بڑھ سکتاہے؟

***
اشہر ہاشمی
موبائل : 00917503465058
pensandlens[@]gmail.com
اشہر ہاشمی

Opposition cornered Modi govt. Article: Ash'har Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں