جموں و کشمیر میں حکومت کی جلد تشکیل کے آثار موہوم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-31

جموں و کشمیر میں حکومت کی جلد تشکیل کے آثار موہوم

سری نگر
یو این آئی
جموں و کشمیر میں حکومت کی جلد تشکیل کے آثار موہوم نظر آتے ہیں ۔ اس ریاست میں سیاسی جماعتوں کے مابین متعدد غیر رسمی اجلاسوں کے باوجود تشکیل حکومت کے معاملہ میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ صدر پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی(پی ڈی پی ) محبوبہ مفتی کل31دسمبر کو راج بھون میں ریاستی گورنر این این ووہرا سے ملاقات کرنے والی ہیں اگرچہ ان کی پارٹی نے یہ اعتراف کیا ہے کہ انتخابات میں عوام کے منقسمہ فیصلہ کے سبب تشکیل حکومت کے معاملہ میں ہنوز کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ پارٹی ترجمان نعیم اختر نے بتایا کہ’’ ہم نے کسی متبادل راستہ کو نہیں بند کیا ہے کیونکہ صورتحال بہت پیچیدہ ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور دیگر سینئر پارٹی قائدین کے ساتھ گزشتہ چند روز سے مشاورت جاری ہے۔ پارٹی قیادت کسی اور پارٹی کے ساتھ مل کر تشکیل حکومت کے بارے میں کوئی فیصلہ کرنے سے قبل تمام پارٹی ارکان اسمبلی اور دیگر سینئر قائدین کے نقاط نظر جاننا چاہتی ہے ۔ نعیم اختر نے بتایا کہ’’ ہم کسی معاہدہ کو قطعیت دینے سے پہلے ریاست کے عوام کو اعتماد میں لیں گے ۔ جو بھی فیصلہ کیاجائے گا وہ اس ریاست کے عوام کے بہترین مفاد میں کیاجائے گا ۔ ہم نے ہمارے، کانگریس اور نیشنل کانفرنس کے مابین ایک عظیم اتحاد کے امکانات کو بھی مسترد نہیں کیا ہے لیکن ایسے کسی اتحاد کی تشکیل سے قبل ہمیں عوام کے فیصلہ کا احترام کرنا ہوگا ۔ عظیم اتحاد کا نظریہ، سابق چیف منسٹر و سینئر کانگریسی رہنما غلام نبی آزاد نے پیش کیا ہے۔‘‘
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے پی ڈی پی کو غیر مشروط تائید کا پیشکش کیا ہے ۔ مارکسی پارٹی ، پی ڈی ایف اور ایک آزاد امیدوار شیخ عبدالرشید نے بھی پی ڈی پی کی تائید کا پیشکش کیا ہے ۔ تاکہ بی جے پی کو مخلوط حکومت کی تشکیل سے دور رکھاجائے ۔ تاہم پی ڈی پی نے ابھی نیشنل کانفرنس ، کانگریس اور مذکورہ دو ارکان اسمبلی کے پیشکش کا جواب نہیں دیا ہے ۔ نعیم اختر نے بتایا کہ’’ یہ صحیح ہے کہ ہماری پارٹی، واحد سب سے بڑی پارٹی کی حیثیت سے ابھری ہے لیکن ہم اس بات سے انکار بھی نہیں کرسکتے کہ بی جے پی کے محصلہ ووٹوں کا تناسب بھی بہت زیادہ ہے ۔ بی جے پی نے جموں میں زبردست تائید حاصل کی ہے اگرچہ لداخ اور وادی کشمیر میں اس کو ناکامی ہوئی۔‘‘ اختر نے یہ بھی کہا کہ ہمیں توقع سے کم نشستیں حاصل ہوئیں ۔

جموں سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب بی جے پی کے ایک دو رکنی وفد نے آج گورنر جموں و کشمیر این این ووہرا سے ملاقات کی تاکہ ریاست میں تشکیل حکومت کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیاجاسکے اور بعد ازاں کہا کہ وہ یکم جنوری کو انہیں ایک رسمی تجویز پیش کرے گا ۔ پی ڈی پی نے تشکیل حکومت کے لئے اپنی کٹر حریف جماعت نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے ساتھ مل کر عظیم اتحاد قائم کرنے کی تجویز پیش کی ہے ۔ بی جے پی نے اس منصوبہ کی یہ کہتے ہوئے مذمت کی کہ یہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ غداری ہے ۔ نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے بی جے پی اسٹیٹ یونٹ کے صدر جگل کشور شرما جنہوں نے جنرل سکریٹری رام مادھو سے ملاقات کی کہا کہ پارٹی قائدین یکم جنوری کو گورنر سے ملاقات کریں گے اور انہیں ہماری تجاویز پیش کریں گے ۔ گورنر کے ساتھ آج کی میٹنگ کو ریاست میں تشکیل حکومت کے عمل کے ایک حصہ کے طور پر دیکھاجاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تشکیل حکومت کا عمل جاری ہے اور اس عمل کے دوران قائدین کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوتی رہتی ہے ۔ لیکن گورنر کے ساتھ ہماری رسمی ملاقات یکم جنوری کو مقرر ہے ۔ جب بی جے پی گورنر کو اپنی تجاویز پیش کرے گی ۔ شرما نے پی ڈی پی کے عظیم اتحاد کے بارے میں ایک سوال پر کہا کہ اگرچیکہ مجھے ایسے کسی اتحاد کی تشکیل کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے لیکن اگر ایسا کوئی اتحاد تشکیل پاتا ہے تو یہ ریاست کے عوام سے غداری ہوگی کیونکہ انتخابات میں بی جے پی کو سب سے زیادہ ووٹ ملے ہیں۔
یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ اسمبلی انتخابات میں منقسم خط اعتماد سامنے آیا ہے ۔87رکنی اسمبلی میں پی ڈی پی28نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جب کہ بی جے پی25نشستوں کے ساتھ دوسری سب سے بڑی جماعت ہے ۔ نیشنل کانفرنس نے15نشستیں حاصل کی ہیں جب کہ کانگریس نے 12۔ چھوٹی جماعتوں اور آزاد ارکان نے مجموعی طور پر7نشستیں حاصل کی ہیں ، تشکیل حکومت کے سلسلہ میں پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان بات چیت سے متعلق سوال پر شرما نے کہا کہ ہم اس بات کی تردید نہیں کرسکتے کہ بات چیت جاری ہے ۔ یہ ایک جاری عمل کا حصہ ہے اور ہم وہ تمام متبادلات تلاش کررہے ہیں ، جن سے بی جے پی کو تائید حاصل ہوسکتی ہے ۔ لیکن صرف بی جے پی ہی جموں و کشمیر کی عوام کو ایک مستحکم حکومت فراہم کرسکتی ہے ۔ یہ مطالبہ کرتے ہوئے کہ آئندہ چیف منسٹر بی جے پی کا ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پارٹی صدر امیت شاہ کو فیصلہ کا مجاز گردانا ہے ۔ یہ فیصلہ پارٹی کے ریاستی یونٹ کے ساتھ مشاورت کے بعد لیاجائے گا اور ہم اس بات پر قائم ہیں کہ چیف منسٹر بی جے پی کا ہونا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر کے ساتھ نصف گھنٹہ طویل ملاقات کے دوران بی جے پی قائدین نے ریاست میں مستحکم حکومت کی تشکیل کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

No signs of govt formation in Jammu & Kashmir yet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں