کانگریس کی رکاوٹوں کے سبب حکومت آرڈیننس کی اجرائی پر مجبور - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-31

کانگریس کی رکاوٹوں کے سبب حکومت آرڈیننس کی اجرائی پر مجبور

نئی دہلی
پی ٹی آئی
مرکزی وزیر شہری ترقی ایم وینکیا نائیدو نے ایک ایسے وقت جب کہ اپوزیشن پارٹیوں نے’’آرڈیننس راستہ اختیار کرنے کے، حکومت کے طریقہ پر تنقیدیں کی ہیں، کہا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی اور چارہ نہیں تھا اور وہ(حکومت) کانگریس کے ’’رکاوٹ ڈالنے‘‘ کے رویہ کے سبب آرڈیننس کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 2یکسر متضاد طریقے چل رہے ہیں ۔ حکومت کی پہل یہ ہے کہ ’’میک ان انڈیا‘‘ مہم کے ذریعہ ملک کو ترقی دی جائے یا’’ملک بناؤ‘‘ راستہ اختیار کیاجائے ۔ دوسرا راستہ مخالفین کا ہے جو تمام قانون سازی پہلوؤں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے’’ملک بگاڑو‘‘ طریقہ کے خواہاں ہیں۔’’ہماری حکومت شعبہ انشورنس میں بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کی حد کو بڑھانے کوئلہ بلاکس کے نیلام اور انفراسٹرکچر و نیز امکنہ پراجکٹس کے لئے حصول اراضی کے مثل اہم مسائل پر آرڈیننس کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور ہوگئی ہے ۔ کانگریس نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے اختتام کے ایک ہی ہفتہ کے اندر قانون حصول اراضی میں ترمیم کے لئے آرڈیننس کاراستہ اختیار کرنے پر حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور الزام لگایا کہ حکومت نے مذکورہ آرڈیننس کی منظوری ، قانون حصول اراضی میں تبدیلیوں کے لئے دی ہے تاکہ’’ کارپوریٹ گھرانوں‘‘ کو فائدہ پہنچایا جائے ۔ اسی دوران جنتادل یو نے بھی دھمکی دی ہے کہ مذکورہ آرڈیننس کو فوری واپس لیاجائے بصورت دیگر جنتا پریوار ، ملک گیر احتجاج شرو ع کردے گا ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حکومت نے کل ہی حصول اراضی ایکٹ میں نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے آرڈیننس جاری کرنے کی سفارش کی ہے ۔ صنعتی فیکٹریوں ، پی پی پی پراجکٹوں ، دیہی انفراسٹرکچر اور قابل تحمل قیمتوں پر ار دفاعی سرگرمیوں کے لئے5سال کی مدت کے لئے حصول اراضی کے سلسلہ میں رضا مندی سے متعلق فقرہ کو حذف کردیاگیا ہے ۔ وینکیا نائیڈو نے کہا کہ’’آرڈیننس کے ذریعہ قانون سازی ، دستوری طور پر ایک جائز میکانزم ہے۔ ہمارے دستور کی دفعہ123، صدر جمہوریہ کو استثنائی حالات میں آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتی ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت، عمومی حالات میں آرڈیننس جاری نہیں کرے گی تاآنکہ کوئی مجبور نہ ہوئی ۔ ہمارے کیس میں ہماری حکومت کو معاملہ کی فوری نوعیت کو دیکھتے ہوئے آرڈیننس جاری کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔
مرکزی وزیرنے الزام لگایا کہ’’پارلیمنٹ میں کانگریس کے منفی اور رکاوٹ ڈالنے کے رویہ کے سبب یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔‘‘راجیہ سبھا میں وقفہ وقفہ سے ہوئی خلل اندازیوں کا حوالہ دیتے ہوئے وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ’سرمائی اجلاس کے دوران کانگریس نے راجیہ سبھا کو گویا یرغمالی بنالیا تھا۔ یہ بڑی بد بختی کی بات ہے۔‘ نائیڈو نے اراضی آرڈیننس کی ضرورت کو حق بجانب قرار دیا اور کہا کہ’’کئی ریاستی حکومتوں بشمول کانگریس کی زیر حکومت ریاستوں نے یو پی اے حکومت کے منظورہ قانون پر عمل میں دشواریوں کا اظہار کیا تھا۔ یہ ریاستی حکومتیں، مذکورہ ایکٹ میں ترمیمات چاہتی تھیں تاکہ حصول اراضی میں حائل رکاوٹوں کو بہ آسانی دور کیاجاسکے اور انفراسٹرکچر و نیز دیگر ترقیاتی پراجکٹس کی تکمیل میں تیزی پیدا کی جائے ۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کے عوام کھوکھلے سیاسی نعروں سے بیزار آگئے ہیں اور ترقی چاہتے ہیں تاکہ ان کے امنگوں کی تکمیل ہو ۔
حصول اراضی قانون میں تبدیلی کے لئے آرڈیننس کی اجرائی کے اعلان پر حکومت کے خلاف اپنی تنقیدوں میں شدت پیدا کرتے ہوئے کانگریس نے آج دیگر سیاسی جماعتوں سے کہا کہ وہ مخالف کسان ترمیمات کی مخالفت کے سلسلہ میں متحد ہوجائیں۔ پارٹی نے الزام عائد کیا کہ این ڈی اے حکومت نے اس کے ذریعہ یہ پیام دیا ہے کہ وہ کارپوریٹ اداروں کی جانب سے کارپوریٹ اداروں کے لئے ایک کارپوریٹ حکومت ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے ٹوئٹر پر کہا کہ این ڈی اے آرڈیننسوں کی حکومت ہے ۔ اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ وہ کس کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ حصول اراضی قانون میں ترمیم مخالف کسان ہے اور بی جے پی بھی مخالف کسان ہے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ کانگریس حصول اراضی قانون میں ترمیم کے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرے گی ۔ انہوں نے دیگر جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسی تمام سیاسی جماعتوں کو جو کسان دوست ہیں، متحد ہوکر اس کی مخالفت کرنی چاہئے۔ سابق مرکزی وزیر منیش تیواری نے الزام عائد کیا کہ حصول اراضی قانون میں ترمیم کرتے ہوئے اس حکومت نے یہ پیام دیا ہے کہ یہ کارپوریٹ اداروں کی حکومت ہے اور ان ہی کی جانب سے قائم کی گئی ہے ۔ پارلیمنٹ اجلاس کے اختتام کے اندرون ایک ہفتہ حصول اراضی قانون میں ترمیم کے لئے آرڈیننس کی اجرائی پر حکومت کو نشانہ تنقید بناتے ہوئے کانگریس ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے کل کہا تھا کہ یوپی اے کی جانب سے لائے گئے قانون میں تبدیلی کئے جانے والے ہر لفظ کی بجٹ اجلاس کے دوران تنقیح کی جائے گی۔ یہ بتاتے ہوئے کہ آرڈیننس راج بجٹ اجلاس کے بعد جاری نہیں رہ سکتا ، سنگھوی نے الزام عائد کیا تھاکہ حکومت اسلئے یہ قدم اٹھا رہی ہے کیونکہ وہ عوام کے سامنے جوابدہی سے ڈرتی ہے ۔ حصول اراضی قانون میں اہم ترمیمات رنے حکومت کے فیصلہ پر جاری تنازعہ کے دوران وزیر اعظم نریند رمودی نے کل رات کہا تھا کہ اس قانون میں ترمیمات کی ضرورت ہے تاکہ کسانوں کے لئے معاوضہ، راحت و باز آباد کاری اقدامات پر سمجھوتہ کئے بغیر تیز رفتارعمل آوری کو یقینی بنایاجاسکے ۔ واضح رہے کہ حکومت نے کل ایک آرڈیننس جاری کرنے کی سفارش کی تھی جس کے ذریعہ اس قانون میں اہم تبدیلیاں کی جائیں گی ۔ ان ترمیمات کے ذریعہ5صنعتی راہداریوں میں حصول اراضی کے لئے کسانوں کی منظوری حاصل کرنے کی شق کو برخواست کیاجائے گا ۔ اس کے علاوہ عوامی و خانگی شراکت داری کے پراجکٹس ، دیہی انفراسٹرکچر ، قابل برداشت شرحوں پر مکانات کی تعمیر اور دفاعی اغراض کے لئے اراضی کے حصول کے لئے کسانوں کی رضا مندی حاصل کرنے کی شرط کو بھی ختم کیاجائے گا ۔
اسی دوران موصولہ یو این آئی کی اطلاع کے مطابق سی پی آئی ایم نے آرڈیننس کے ذریعہ حصول اراضی قانون میں ترمیم کرنے این ڈی اے حکومت کے فیصلہ کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کا مقصد کارپوریٹ اداروں و روئیل اسٹیٹ تاجرین کے مفادات کی تکمیل کرنا ہے۔ پارٹی پولیٹ بیورو نے یہاں اپنے ایک بیان میں کہا کہ مجوزہ ترمیمات جن کے ذریعہ انفراسٹرکچر کی ترقی کی غرض سے اراضی حاصل کرنے کی راہ ہموار کی جارہی ہے ، کسانوں او ر اراضی مالکان حقیقی مفادات کو نقصان پہنچاتی ہیں ۔ ایک اور اطلاع کے مطابق چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی نے بھی مجوزہ آرڈیننس پر سخت تنقید کرتے ہوئے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو سیاہ اور غیر منصفانہ قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی اس فیصلہ کے خلاف لڑے گی۔ سابق مرکزی وزیر جئے رام رمیش نے مرکزی حکومت کے فیصلہ کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ترمیم کی وجہ سے اراضی کے جبری حصول کے دروازے کھل جائیں گے ۔ کانگریس لیڈر نے جو اس قانون کے اہم معماروں میں شامل تھے، ترمیم کے لئے آرڈیننس کا راستہ اختیار کرنے پر حکومت کو نشانہ تنقید بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ قانون راجیہ سبھا میں پیش کیاجائے گا جہاں حکومت کے پاس درکار اعداد و شمار نہیں ہیں تو اس کی سخت مخالفت کی جائے گی۔

Govt defends ordinance route as Oppn ups ante
Congress slams NDA govt over Land Acquisition Ordinance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں