2014 - سیاسی جماعتوں کے قائدین کے خلاف مقدمات کی بھرمار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-31

2014 - سیاسی جماعتوں کے قائدین کے خلاف مقدمات کی بھرمار

نئی دہلی
پی ٹی آئی
سال2014ء کے دوران دہلی ہائیکورٹ 16دسمبر کے اجتماعی عصمت ریزی کیس کے ملزمین کو پھانسی کی سزا، اہم شخصیتوں کے ہتک عزت مقدمات ، رشوت ستانی کے الزامات، سیاسی جماعتوں کو سمندر پار سے فنڈس کی وصولی ،سرکاری پالیسیوں سے متعلق امور اور اخبار نیشنل ہیرالڈ کیس میں صدر کانگریس سونیاگاندھی اور ان کے بیٹے راہول گاندھی کی جانب سے راحت طلبی جیسے مقدمات میں شب و روز مصروف رہی۔ ہائیکورٹ نے اس مقدمہ میں ٹرائیل کورٹ کی جانب سے سونیا گاندھی اور راہول گاندھی کو عدالت میں حاضر ہونے کا حکم پر حکم التوا جاری کیا۔ بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کی جانب سے دائر کردہ اس کیس میں کانگریس کے خازن موتی لال ووہرہ، جنرل سکریٹری آسکر فرنانڈیز ، سام پٹروڈا اور سمن دوبے کوبھی فریق بنایا گیا تھا ۔ ہائی کورٹ کی جانب سے سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈرا اور قریبی مددگار ونسنٹ جارج کو بھی راحت فراہم کی گئی۔ رشیدمسعود اور سابق چیف منسٹر دہلی شیلا ڈکشت جیسے کانگریس لیڈروں کو تاہم عدالت سے کوئی راحت حاصل نہ ہوسکی۔ عام آدمی پارٹی اور اس کے سربراہ و سابق چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال کوبھی ہتک عزت ، بیرونی عطیات ، انتخابات کے مصارف میں حد سے زیادہ اخراجات، اور پارٹی کے رجسٹریشن کے لیے جعلی دستاویزات پیش کرنے کے الزامات پر بی جے پی کے بشمول دیگر حریفوں کی جانب سے عائد کردہ مقدمات کا سامنا رہا ۔ اجتماعی عصمت ریزی کیس میں ملوث دی پی یادو کے بیٹے اور بھتیجے جیسی اہم شخصیتوں کو پھانسی کی سزا دینے سے بھی ہائی کورٹ نے پس وپیش نہیں کیا۔ دہلی کے نرسری اسکولوں میں داخلوں کے کیس میں بھی حکومت دہلی کے محکمہ تعلیم کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ۔ ہائیکورٹ نے انڈین نیشنل لوک دل(آئی این ایل ڈی) سربراہ و سابق چیف منسٹر ہریانہ اوپی چوٹالہ کی ضمانعت منسوخ کر کے انہیں خود سپردہونے کا حکم جاری کیا ۔ چیف منسٹر ہماچل پردیش ویر بھدرا سنگھ کے خلاف کرپشن اور رشوت ستانی الزامات کی سی بی آئی تحقیقات اور سابق چیف منسٹر مہاراشٹرا اشوک چوان کے خلاف الیکشن کمیشن کے حکم کالعدم کرنے کی درخواستیں ہائیکورٹ میں زیر التواء ہیں۔ بڑی فارماکمپنیاں اور بین الاقوامی موبائل فون کمپنیاں بھی مرکز کی پالیسیوں اور پیٹنٹ سے متعلق انونی تنازعات کے حل کے لئے ہائیکورٹ سے رجوع ہوئیں۔

Cases on Leaders of political parties in 2014

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں