سال 2014 میں اپنے فیصلوں کے ذریعے سپریم کورٹ کی بالادستی برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-31

سال 2014 میں اپنے فیصلوں کے ذریعے سپریم کورٹ کی بالادستی برقرار

نئی دہلی
ایجنسیاں
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں کے ذریعہ سال2014میں اپنی بالاداستی کو برقرار رکھا ۔ یہ الگ بات ہے کہ ملک کی نئی حکومت نے عدلیہ پر لگام لگانے کے لئے دو بل پارلیمنٹ میں پیش کئے ، جس کے ذریعہ ججوں کی تقرری کے عمل کو بدلا جاسکے اور ان پر ڈسپلن کے اقدامات لائے جائیں گے ۔عدالت نے وزیر اعظم مودی سے یہ بھی کہا کہ داغدار ممبران پارلیمنٹ کو وزیر نہ بنایاجائے ۔ عدالت نے انتظامیہ اور کاروباری دنیا کے ہر مشتبہ قدم پر سخت سوال پوچھے اور سماج کے کمزور اور محروم طبقے کے حق میں فیصلے سنائے ۔سپریم کورٹ نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے آئین میں ترمیم کرکے ججوں کی تقرری کی دہائیوں پرانی کولچیم نظام میں تبدیلی کر ججوں کی تقرری اور انہیں ڈسپلن رکھنے میں سرکاری مداخلت کی کوشش کے درمیان بھی اپنے فیصلہ پر قائم رہے ۔ حکومت کی اس پہل پر ملک کی عدلیہ میں کافی اتھل پتھل دیکھی گئی اور اس وقت کے وزیر جج جسٹس آر ایم لوڈھا نے صاف صاف کہہ دیا کہ ججوں کی تقرری انصاف کے نظام کی سمجھ رکھنے والے افراد کی طرف سے ہی ہونی چاہئے ۔ جسٹس لوڑھا نے کہا’’ عدلیہ کی آزادی سے سمجھوتہ نہیں کیاجاسکتا ۔ میں پورے اعتماد کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ عدلیہ کی آزادی برقرا رہے گی اور عدلیہ کو اس سے دور کرنے کا کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوگا۔‘‘

کوئلہ بلاک الاٹمنٹ منسوخ کیے گئے
عدالت نے حکومت کے آگے نہ جھکتے ہوئے1993سے حکومت کی طرف سے کئے گئے تمام کوئلہ بلاک الاٹمنٹ منسوخ کردئیے ۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ نوکر شاہ اب اس نظام کا فائدہ نہیں لے سکتے ، جس میں سی بی آئی جانچ کے لئے حکومت سے سابق منظوری لینی پڑتی تھی ۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے خواجہ سراؤں کو’’تیسرے جنس‘‘ کے طور پر شناخت دی ، سماج کے دیگر پسماندہ طبقات کو ملنے والے فوائد برقرار رکھے ۔
مظفر نگر فساد معاملے میں اور جموں و کشمیر میں آئے سیلاب کی وجہ بے گھر لوگوں کی باز آباد کاری کے معاملے میں غیر معمولی دلچسپی بھی دکھائی ۔اپنے سماجی ذمہ داریوں کے نروہن کے لئے سپریم کورٹ نے ایک سماجی انصاف بینچ تشکیل دی جس12دسمبر سے کام شروع ہوچکا ہے ۔اقلیتوں پر ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے مسلم جوڑے کو قانون کے تحت ایک بچہ گود لینے کی منظوری دے دی اور اپنے فیصلے میں کہا کہ شرعی عدالت اور ان کی طرف سے جاری فتوؤں کی کوئی قانونی منظوری نہیں ہے ۔ سپریم کوٹ نے تمل ناڈو میں مقبول سانڈوں کی لڑائی بند کرنے کا حکم دے کر جہاں ایک طرف جانوروں کے حقوق کی حفاظت کی، وہیں اس پر اپنے حق علاقے کا قبضہ کرنے کے الزام بھی لگے ۔
سال2014میں دئے گئے اہم فیصلے
* سزائے موت یافتہ مجرموں کے مقدمات کے تصفیے اور رحم کی درخواست پر رہنما اصول تیار کئے جائیں
* قانون کی خلاف ورزی کرنے میں ملوث نو عمر وں کی سماعتJuveniel Boardکی طرف سے کی جائے ۔
* کیگ ٹیلی کمپنیوں کا آڈٹ کرسکتا ہے
* الیکشن کمیشن پیسے لے کر خبریں شائع یا نشر کرنے کے الزامات کی جانچ کرسکتا ہے ۔
* شریعت عدالتوں کو قانونی منظوری نہیں ۔
* زیر سماعت ممبران پارلیمنٹ کو وزیر عہدے نہ دیں۔
* گنگاکو صاف کرنے کے لئے مرحلہ وار منصوبہ بندی کے لئے حکم دیا۔
* سزا یافتہ شخص نے اگر قصور ثابت ہونے پر ملنے والی سزا کی آدھی سزا بھگت لی ہو تو انہیں چھوڑ دیاجائے ۔
* غیر ملکی حکومت کی طرف سے مختص214کوئلہ بلاکس کے الاٹمنٹ منسوخ
* غیر ملکی بینکوں میں کھاتہ دار کو کے نام عومی کئے جائیں۔
* سی بی آئی سربراہ کو2جی معاملے سے خود کو الگ کرنے کا حکم دیا۔
* سماجی مسائل کی سماعت کے لئے سماجی انصاف بینچ کا قیام۔

2014 india Supreme Court uphold landmark position

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں