اعظم کیمپس پونے میں آل مہاراشٹر تقریری مقابلوں کا کامیاب انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-16

اعظم کیمپس پونے میں آل مہاراشٹر تقریری مقابلوں کا کامیاب انعقاد

Azam-Campus-Pune-All-Maharashtra-Speech-competition
5 / دسمبر 2014ء کو حا جی غلام محمد اعظم ایجوکیشن ٹرسٹ ، مہارشٹرکا سموپولیٹن ایجوکیشن سو سا ئٹی پونے کے زیر اہتمام دکن مسلم اینسٹی ٹیوٹ اشتراک سے شعبہ دینیات اعظم کیمپس نے آل مہاراشٹرا تقریری مقابلے منعقد کی ۔اسکا افتتاحی جلسہ اسمبلی ہال میں بڑے تزک و احتشام منعقد ہوا ۔ جس کے مہما ن خصوصی نامور صحافی دانشور شاعر شمیم طارق رہے مہمان خصوصی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ وقت کی ایک اہم ضرورت ہے ایسے پروگرام کی وجہ سے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کا کا م اعظم کیمپس کررہاہے حالانکہ موجودہ عہد کی بے اعتدالیوں سے خدشہ ہے کہ جوخواب ہم نوجوانوں کیلئے دیکھ رہے ہیں کل اسکی روشنی نہِ چھن جائے ۔اکبر آلہ آبادی مغربی تہذیب سے نالاں تھے ۔انہوں نے کہاتھا کہ روشنی آتی ہے لیکن نور چلاجاتاہے مہمان خصوصی نے بطور خاص یہ کہا کہ دور حاضر میں عقیدہ کومتاثر کئے بغیر اسوۂ رسولﷺپرآنچ نہ آتے ہوئے ترقیات کونافع طور پر ہم اختیار کرسکتے ہیں جوتعلیما ت نبوی ﷺ کے خلاف نہ ہو ں ۔اپنی گفتگوکوجاری رکھتے ہوئے انہوں نے نوجوانوں کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے کردار کوآئینہ بنانا ہوگا جسطرح کہ ہمارے اسلاف اورپرکھوں نے اپنا یا تھا اور اس بات پر شمیم طارق نے زور دیکر کہاکہ مشنری اسکول اس ملک میں رہتے ہوئے ۔اس ملک کے قانون ودستور کو مانتے ہوئے اپنی مذہبی تعلیم پڑھاسکتے ہیں توہم مسلمان اپنے تعلیمی اداروں میں یہ کام کیوں نہیں انجام دے سکتے اورجبکہ آرٹیکل 28اسکی پوری اجازْت دیتاہے کہ اس ملک میں رہنے والے اقلیتی لوگ اپنے مذہب کی تعلیم دے اوردلاسکتے ہیں
پروگرام کا افتتاح مولانا حسن کی تلاوت وترجمہ قرآن مجید سے ہوا ۔استقبالیہ کلمات میں صدر گولڈن جوبلی اینسٹی ٹیوٹ جناب ایس ایم خان نے تمام شرکار کا استقبال کیا ۔ اعظمی تسنیم نے مہمان خصوصی شمیم طارق کا تعارف پیش کیااورمنور پیر بھائی نے ان کی خدمت میں گلہائے تہنیت پیش کیا۔ اغراض ومقاصد مفتی احمد حسین قاسمی سوپروائزر (شعبۂ اسلامیات مسیکوعربک )نے پیش کیا۔اور شعبۂ اسلامیات کی رپوٹ بھی پیش کی۔ صدر دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ عابدہ انعامدار نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ہمیشہ کی طرح اس بات پر زور دیا کہ ہمارے کیمپس کی یہ خصوصیت رہی ہے کہ عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم پر بھی زور دیا جاتا ہے اور آج کی یہ آل مہاراشٹر تقریری مقابلے اسکی ایک کڑی ہے تاکہ طلبہ عصرے حاضر کے ساتھ ساتھ دینی جذبے سے بھی روشناس رہیں ۔ حاجی غلام محمد ایجوکیشن ٹرسٹ پونے کے چیرمین منور پیربھائی نے اپنے خطبۂ صدارت میں اس بات پر زور دیا کہ ایسے مقابلے وقت کا اہم تقاضہ ہے اورحالات حاضرہ کو سامنے رکھ کر ایسے مقابلے منعقد کرنے پر زور دیاْ۔ مہاراشٹر بھر سے تشریف لائے ہوئے طلبہ و طالبات و اساتذہ کا خیر مقدم کیا ۔ افتتاحی پروگرام کا اختتام عظمٰی تسنیم کے ہدیہ تشکر پر ہوا۔اور نظامت کے فرائض بھی عظمیٰ تسنیم نے انجام دیے۔
6 دسمبر 2014 کو صبح 9 بجے سے پونہ کے مختلف شہروں سے آئے ہوئے طلبہ کے درمیان مقابلوں کا آغاز ہوا اور یہ مقابلے 2 بجے تک مکمل ہوئے، جوش و خروش کے ساتھ طلبہ نے حصہ لیا ۔ ان مقوابلوں کی اختتامی تقریر اور تقسیم انعامات اعظم کیمپس کے اسمبلی ہال میں منعقد کیے گئے۔
اختتامی تقریب میں اسمبلی ہال اپنی تنگ دامنی کا شکار تھا۔ مہمانان عمائدین شہر اور طلبہ مہمان خصوصی مولانا صدر الحسن ندوی مدنی صاحب کی تقریر سننے کا لیے ہمہ تن گوش تھے۔ مولانا نے اپنی تقریر میں پہلے ان طالبات کو مبارکباددی جنھوں نے مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات حاصل نہیں کیے۔اسکے بعد اعطم کیمپس کے ذمہ داروں کو مبارکباددی اور پھر انھوں نے کہا کہ اعظم کیمپس کے ذمہ داروں نے اس مقابلوں کو منعقد کرکے وقت کے اہم تقاضوں کو پورا کیا۔ او رمختلف مثالوں کے ذریعہ مہمان خصوصی نے نوجوانوں کو آگے بڑھنے کی تلقین کی اور یہ کہاکہ علامہ اقبال نے عصری تعلیم حاصل کرنے کے با وجود انھوں نے نو جوانوں کو اس بات کا پیغام دیا کہ وہ دین اسلام کو کبھی بھی نہ چھوڑیں اور اپنے کلام سے فلسفہ خودی کا پیغام دیا،یہ ہمارے لئے ایک مشعلِ راہ ہے۔شیخ سعدی ؒ ، امام غزالی ،لیلا خالد ،زینت الغزالی جیسے اکابرین حکایتوں کے ذریعہ آپ نے نوجوانوں کوانکا گذشتہ ماضی یاد دلایا خاص طور پراس بات پرزور دیاکہ موجودہ حالات میں اگرایسے نوجوان اٹھیں گے ا س میں سے کوئی نہ کوئی ہمارے اکابراورصحابہ اورامہات المومینن کی طرح کامیابی حاصل کرے گا اورپھر آپ نے کہا کہ ہم کوناامید ہونے کی ضرورت نہیں ہیں کیونکہ ہم زندہ قوم ہیں اوراپنے صدارتی خطبہ میں صدر مہارشٹرا کاسموپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی پی۔اے۔ انعامدار نے اپنی جوشیلی تقریر میں سوئے ہوئے قلوب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا اورانہوں نے کہاکہ اعظم کیمپس میں جس بڑے پیمانے پردینی وعصری تعلیم کاکام کیا جارہاہے پو رے ہندوستان میں ایسے بہت کم ادارے ہیں اورپھر انہوں مہاراشٹر کے تما م علاقوں سے تشریف لائے ہوئے اساتذہ طلباء وطالبات اور تعلیمی ذمہ داران سے کہا کہا آپ اچھے ارادے اورفکر کوہمارے سامنے لائے ہم اعظم کیمپس سے اس فکر کو آگے بڑھانے کا کام انجام دیں گے اور ہرممکن مدد کریں گے ۔اپنے صدارتی خطبہ میں پی۔ اے۔ اعامدار نے کئی واقعات کا ذکر کرتے ہوئے واقعہ ہجرت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ہجرت میں بھی ایک حکمت تھی، اور کہا کہ دور نبوت ہو دور مکی ہو یا دور مدنی مسلمان جب بے چین ہوتا ہے تو ہنگامی نتائج سامنے آتے ہیں اور کہا کہ دور حاضر میں بھی مسلمان بے چین ہے۔
اختتامی پروگرام کا آغازتلاوت وترجمہ قرآن سے ہوا۔ استقبالیا کلمات محترمہ ممتازپیربھائی صاحبہ نے پیش کی اورتمام مہمانان کا استقبال کیا اور پروگرام میں شرکت کرنے والے طلبہ کو مبارکباددی ۔
مفتی احمد حسین قاسمی نے مہمان مولانا صدرالحسن ندوی مدنی صاحب کا تعارف پیش کیا، اور منور پیر بھائی نے مہمانے خصوصی کی خدمت میں گلہائے تہنیت پیش کی ۔اسکے بعد تمام تقریری مقابلوں کے انعامات کی تقسیم عمل میں آئی،اس تقسیم انعامات کی خاص بات یہ تھی کہ دکن مسلم انسٹی ٹیوٹ کی صد سالہ تقاریر کے موقعے پر اس انسٹی ٹیوٹ کے سابق صدر شیخ طاہر عامر صاحب مرحوم کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایک ٹرافی فاتح اسکول کو عابدہ انعامدار کی طرف سے دی گئی جس کی حقدار مالیگاوں کے سردار پرائمری ہائی اسکول اور جونیر کالج مانی گئی۔اس موقع پر شعبہ اسلامیات کے اساتذہ کی خدمت میں عابدہ انعامدار نے تحائف بھی پیش کیے ۔نظامت کے فرائج مفتی ٓحمد حسین قاسمی نے انجام دیے ۔
یہ تقریری مقا بلے شعبہ اسلامیات کی انچارج سید واحدہ لائبریرین اینگلو اردو گلز ہائی اسکول، مفتی احمد حسین قاسمی سوپر وائزر شعبہ اسلامیات اعظم کیمپس اور معلمات شعبہ دینیات کی زیرِ نگرانی بحسن خوبی انجام پائے۔

Azam Campus Pune All Maharashtra Speech competition

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں