سال 2014 میں یوپی میں نظم و ضبط کی ابتری اور جرائم کا سال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-25

سال 2014 میں یوپی میں نظم و ضبط کی ابتری اور جرائم کا سال

لکھنو
پی ٹی آئی
نظم و ضبط کی ابتر صورتحال ، خواتین کے خلاف جرائم ، سیاسی محاذ پر بی جے پی کے دوبارہ ابھرنے اور سماج وادی پارٹی و بی ایس پی جیسی علاقائی جماعتوں کے حاشیہ پر آجانے کی وجہ سے اتر پردیش سال بھر سرخیوں میں رہا ۔ بدایوں میں دو رشتہ کی بہنوں کے قتل اور فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ سے بھی اکھلیش یادو حکومت کی نیند حرام ہوگئی ۔ بدایوں کی دو رشتہ کی بہنیں ایک درخت سے لٹکتی پائی گئی تھیں اور اس معاملہ پر ہنوز راز کے پردے پڑے ہوئے ہیں۔ سی بی آئی نے اس کیس میں مسدودی رپورٹ داخل کردی ہے اور قتل و عصمت ریزی کو خارج از امکان قرار دیا ہے حالانکہ اس سے پہلے اسے عصمت ریزی و قتل کا واقعہ قرار دیا گیا تھا۔ سی بی آئی اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ یہ قتل نہیں بلکہ خود کشی کا واقعہ تھا۔ ریاست میں محکمہ انکم ٹیکس کے نوئیڈا کے چیف انجینئر یادو کی قیامگاہ پر دھاؤں کے وران بھاری رقومات برآمد ہوئی جس سے ریاست میں کرپشن کے دور دورے کا پتہ چلتا ہے اور سیاسی قائدین اور عہدیداروں کے درمیان ساز باز کا اظہار ہوتا ہے ۔ اسی سال ریاست میں بی جے پی کے وزارت عظمیٰ امیدوار نریندر مودی کو وارانسی سے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل ہوئی ، جب کہ ملک کے وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ لکھنو سے کامیاب ہوئے ۔ علاوہ ازیں پارٹی اور اس کی حلیف جماعتوں کے73ارکان پارلیمنٹ کو بھی لوک سبھا انتخابات میں کامیابی ملی۔ وزیر دفاع منوہر پاریکر جو گوا کے چیف منسٹر تھے، جاریہ سال کے اواخر میں اسی ریاست سے راجیہ سبھا کے لئے منتخب کئے گئے ۔
لوک سبھا انتخابات میں ریاست میں سب سے زیادہ نقصاسن علاقائی جماعت بی ایس پی کو ہوا جس کا کوئی امید وار منتخب نہیں ہوسکا ، جب کہ سماج وادی پارٹی کو صرف پانچ نشستیں حاصل ہوئیں ۔ کانگریس نے بھی ناقص مظاہرہ کیا اور صرف پارٹی صدر سونیا گاندھی اور ان کے فرزند راہول گاندھی ہی ریاست سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے ۔ تاہم سماج وادی پارٹی کو ضمنی اسمبلی انتخابات میں کسی حد تک اس کا کھویا ہوا وقار واپس ملا ۔ بارہ کے منجملہ9نشستوں پر اس کے اور اس کی حلیف جماعت اپنا دل کے امیدوار کو کامیابی حاصل ہوئی۔ قبل ازیں11 نشستیں بی جے پی کے قبضہ میں تھیں ۔ اس کامیابی نے سماج وادی پارٹی صدر ملائم سنگھ یادو کے لئے قومی سطح پر مواقع پیدا کئے اور جنتا پریوار کے قائدین دوبارہ متحد ہوئے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں