ہندوستان اور روس کے درمیان 20 معاہدات پر دستخط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-12-12

ہندوستان اور روس کے درمیان 20 معاہدات پر دستخط

نئی دہلی
یو این آئی
ہندوستان اور روس نے آج20معاہدات پر دستخط کردئیے۔ ان معاہدات میں جوہری توانائی کے پر امن استعمال میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لئے اہم فوجی تناظر کا معاہدہ بھی شامل ہے جس کی رو سے آئندہ دو دہوں کے لئے ایک روڈ میاپ کی صورت گری کی جائے گی ۔ صدر روس ولادیمیر پوٹین اور میزبان وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان وفود کی سطح کی بات چیت کے بعد ان معاہدات پر دستخط ہوئے ۔ دونوں ممالک نے کڈنکلم نیوکلیر پاور پلانٹ پراجکٹ( کے این پی پی) کے یونٹس تین اور چار کے لئے ایک جنرل فریم ورک اگریمنٹ( جی ایف اے) کی تکمیل کے معاہدہ پر بھی دستخط کردئیے ۔ اس معاہدہ پر نیو کلیر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمٹیڈ اور ایٹم اسٹرائے ایکسپورٹ (اے ایس ای) کے درمیان دستخط ہوئے۔ اس معاہدے کی روسے جنرل فریم ورک اگریمنٹ (جی ایف اے) کو عملی جامہ پہنایاجائے گا۔ اور ٹیکنیکل کمرشیل آفر(ٹی سی او) کو بھی عملی شکل دی جائے گی ۔ کے این پی پی کے یونٹس تین اور چار پر عمل آوری کے لئے گزشتہ اپریل میں ان معاہدات پر دستخط ہوئے تھے ۔ نیو کلیر پاور کارپوریشن آف انڈیا لمٹیڈ (این پی سی آئی ایل) اور اے ایس ای کے درمیان کڈ نکلم پراجکٹ کے یونٹس تین اور چار سے متعلق دستخط ، مذکورہ یونٹس پر عمل آوری کا نقطہ آغاز ہوں گے۔ اس معاہدہ کے تحت اے ایس ای(ادارہ) بعض اہم آلات سربراہ کرے گا۔ روسی فیڈیشن کی وزارت دفاع کے فوجی تعلیمی اداروں میں ہندوستانی مسلح فورسس عملہ کی تربیت کے لئے بھی شعبہ دفاع میں ایک معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ اس معاہدہ کی روشنی میں فوجی تعلیمی اور تربیتی اداروں میں تربیتی کورسس کے لئے دفعات اور طریقہ ہائے کار کی صورت گری کی گئی ہے تاکہ دونوں ممالک کے دفاعی فورسس کے درمیان بہتر مفاہمت کی راہ ہموار ہو۔ نیو کلیر توانائی کے پرامن استعمال کے میدان میں تعاون کے ڈھانچہ میں فنی ڈاٹا اور انفارمیشن کے عدم انکشاف سے متعلق دفعات شامل ہیں ۔ وزارت خارجہ ہند اور وزار ت خارجہ روس کے درمیان 2015-2016کی مدت کے لئے مشاورت کا پروٹوکول بھی مرتب کیا گی اہے۔ اس معاہدہ پر وزیر خارجہ سشما سوراج اور ان کے روسی ہم منصب سرجئی لاوروف نے دستخط کئے ۔17مسائل پر دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان قریبی مشاورت کی گنجائش فراہم کی گئی ہے ۔2015-16ء میں تیل اور گیس کے میدانوں میں تعاون کو وسعت دینے کے معاہدہ پر بھی بین حکومتی ڈھانچہ کے تحت دستخط ہوئے ۔ یہ معاہدہ پروگرام برائے تعاون(پی او سی) کہلائے گا۔ ہائیڈو کاربنس، طویل مدت تک ایل این جی سپلائز اور ہندوستان کے ساتھ روس کو ملانے والے ہائیڈرو کاربن پائپ لائن سسٹم کی مشترکہ اسٹڈی کے لئے ایک جامع تعاون کی صورت گری ہے۔ اکریڈیٹیشن پر فنی تعاون کے سلسلہ میں ایک یادداشت مفاہمت ، کوالٹی کونسل آف انڈیا( کیوسی آئی) اور فیڈرل اکریڈیٹیشن سروس( روسی فیڈریشن) کے درمیان طے پائی ۔ ہیلت ریسرچ کے سائنٹیفک شعبوں میں تعاون کے پروگرام پر انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور روسی فاؤنڈیشن فاربیسک ریسرچ کے درمیان یادداشت مفاہمت پر دستخط ہوئے ۔ اس یادداشت کے تحت ٹیکہ اندازی میں نئی ریسرچ اور مرض ایڈس کے انسداد میں ریسرس کو آگے بڑھانے کے قدم اٹھائے جائیں گے ۔ روسی فیڈریشن میں توانائی کے میدان میں سرمایہ کاری کے مواقع کی تلاش میں تعاون کے لئے ٹاٹا پاور اور روسی ڈائرکٹ انوسٹمنٹ فنڈ( آر ڈی آئی ایف) کے درمیان یادداشت مفاہمت پر دستخط ہوئے ۔ روس می پوٹاشیم معدن میں حصہ کے حصول پر مفاہمت کو عملی جامہ پہنانے روسی ادارہ اکران(ACRON)اور این ایم ڈی سی کے درمیان یادداشت مفاہمت پر دستخط ہوئے ۔ (اکران، ایک روسی فرٹیلائزر کمپنی ہے) یادداشت مفاہمت کے تحت ہندوستانی کمپنیوں کا ایک کنسورشیم، دو بلین ڈالر کے اکران پراجکٹ میں حصص حاصل کرے گا ۔ ہندوستان اور روس کے دفاعی تعلقات نے آج اس وقت ایک نیا موڑ اختیار کرلیا جب نریندر مودی حکومت نے روس کو اپنے مینو فیکچرنگ یونٹس، ہندوستان میں مختلف مقامات پر قائم کرنے کی تجویز پیش کی اور زور دیا کہ ہندوستان دفاعی سازو سامان کے سلسلہ میں ’’میک ان انڈیا‘‘ مہم کو ترجیح دیتا ہے ۔
موصولہ اطلاعات میں یہ بھی کہا گی اہے کہ توقع کے برعکس دفاع سے متعلق صرف ایک معاہدہ پر دستخط ہوسکے اور وہ بھی فوجی تربیت کے شعبہ میں ہوئے ۔ اس سے اہم دفاعی شربہ میں ، فریقین کے درمیان قدرے سرد مہری کا اظہار ہوتا تھا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی اور مہمان صدر ولادیمیرپوٹین کے درمیان چوٹی سطح کے مذاکرات کے بعد ففتھ جنریشن طیاروں ، میڈیم ٹرانسپورٹ طیاروں اور مِنی برہموس کی مشترکہ تیاری سے متعلق معاہدات پر دستخط نہیں ہوسکے ۔ روسی وفد، تین اہم دفاعی معاہدات کو قطعیت دینے سے دلچسپی رکھتا تھا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان نے مشترکہ تیاری اور ڈیزائن پراجکٹس میں کام کی حصہ داری کے مسئلہ پر اپنے پیر پیچھے ہٹا لیئے ۔ پوٹین کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم ہند نے یہ واضح کردیا کہ ہندوستان اپنے دفاعی تعلقات کو اپنی خود کی ترجیحات کے مطابق دو بارہ جوڑنا چاہتا ہے ۔ نریندر مودی نے کہا کہ’’صدر پوٹین اور میں نے نئے دفاعی پراجکٹس کے ایک وسیع رینج پر تبادلہ خیال کیا ۔ ہم نے اس مسئلہ پر بھی بات چیت کی کہ ہندوستان کی اپنی ترجیحات کے مطابق ہمارے دفاعی تعلقات کو کس طرح استوار کیاجائے۔ ہندوستان کی ترجیحات میں ’’میک ان انڈیا‘‘ مہم شامل ہے ۔‘‘ مودی نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان کے لئے متبادل راستوں میں آج اضافہ ہوا ہے تاہم انہوں نے پوٹین کو تیقن دیا کہ روس ہندوستان کا انتہائی اہم دفاعی شراکت دار باقی رہے گا۔
نئی د ہلی
آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریند مودی نے آج یہاں کہا کہ روس کے ساتھ ہندوستان کے کے فوجی اشتراک’’ بے مثال‘‘ ہے ۔ دورہ کنندہ صدر روس کے ساتھ سالانہ چوٹی بات چیت کے بعد نریندر مودی نے کہا کہ ہندوستان کے لئے روس’’ طاقت کا ایک ستون رہا ہے۔‘‘ہم نے دو مرتبہ دنیا کے دو مختلف سروں یعنی برازیل اور آسٹریلیا میں ملاقات کی ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ2000ء میں صدر پوٹین اور اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے سالانہ باہمی چوٹی مذاکرات کا آغاز کیا تھا ۔ مودی نے کہا کہ روس تاریخ کے مشکل لمحات میں بھی (ہندوستان کا) ایک راست باز حامی رہا ہے ۔‘‘
نئی دہلی
آئی اے این ایس
ہندوستان می ہیرے تراشنے اور ہیروں کی پالیشنگ کی صنعت کے لئے خام ہیروں کے متبادل درآمدات ذرائع پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے روس کے کانکن گروپ الروزہ نے یہاں ہیرے تراشنے کی بارہ کمپنیوں کے ساتھ راست فروخت کے معاہدے کئے ہیں ۔ آئندہ تین سال کے دوران2.1بلین ڈالر مالیت کے خام ہیرے سربراہ کئے جائیں گے ۔ اس معاملت سے ہندوستان کے بعض ایسے برآمد کنندگان کو فائدہ ہوگا جو ہیرے تراشنے اور ان ہیروں کی پالش کرنے کی صنعت سے وابستہ ہیں ۔ اس معاملت سے توقع ہے کہ ہندوستان کے لئے خام ہیروں کی در آمد کا متبادل ذریعہ فراہم ہوگا ۔ ہیرے تراشنے کی صنعت کے لئے ہندوستان دنیا کا ایک سب سے بڑا مرکز سمجھاجاتا ہے اور تقریباً80فیصد ہیروں کو تراشنے اور ان کی پالش کرنے کا کام ہندوستان میں انجام دیاجاتا ہے ۔ روس، خام ہیروں کی کانکنی کا سب سے بڑا ملک ہے اور الروزہ گروپ ، ہیروں کی عالمی تجارت کے لگ بھگ27فیصد پر کنٹرول کرتا ہے 2013-14ء میں ہندوستان سے 39بلین ڈالر مالیت کے قیمتی پتھر، ہیرے جواہرات برآمد کئے گئے تھے ، جن میں سے24بلین ڈالر مالیت کے ہیرے تھے ۔

Putin in India: Key Deals on Oil, Gas and Atomic Energy Signed Between India and Russia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں