پریس ریلیز
شہر کے قلب میں گورنمنٹ انٹر کالج کے احاطہ میں نئی صبح فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اردو ایوارڈ فنکشن مشاعرہ مولانا شبیر احمد مظاہری سکریٹری جمعیۃ علماء ہند اتر پردیش کی صدارت اور معروف شاعر شہزادہ کلیم کی نظامت میں منعقد ہوا ۔ مہمان خصوصی و سرپرست مشاعرہ شہنشانہ جذبات شیر ہند ابو عاصم اعظمی رہے۔ شعرائے کام نے اپنے کلام پیش کر سامعین کو مسحور کیا۔
شعراء کے منتخب اشعا ر پیش خدمت ہیں:
بکھرنے سے بچالو رشتے ہندو اور مسلمانوں کے
انہیں دو طاقتوں سے مل کر ہندوستان بنتا ہے
شہزادی کلیم
مجھے کب شوق دنیا دیکھنے کاتھا میرے بیٹے
مگر چشمہ لگا کر تیری صورت دیکھ سکتی تھی
ڈاکٹر کلیم قیصر
اب کے دور ایسی غلطیاں نہیں ہوتیں
قتل کرنے والوں کو پھانسیاں نہیں ہوتیں
راہی بستوی
اے ابو عاصم تیرے ان نیک جذبوں کو سلام
حشر تک زندہ رہے گا اس جہاں میں تیرا نام
ساحل الہ آبادی
تم سامنے میرے ہو مشکل ہے سنبھل پانا
دیوانے بھی کہتے ہیں دیوانہ ہے دیوانہ
سیف بابر
ماں نہیں تو درہم و دینار سب بیکار ہے
لوٹ آ پردیس سے گھر ماں بہت بیمار ہے
دل خیر آبادی
کردے العلان اے کوئی صہیونی مکاروں سے
ڈرتے نہیں ہیں ایماں والے بارودی انگاروں سے
شاہ خالد
نام میں گاندھی لکھنے والے
کم کیا جانوں گاندھی کو
آزاد سلطانپوری
فلمی اداکارہ سلمیٰ آغا نے فلم نکاح کامشہور نغمہ پیش کرکے سامعین کو دادوتحسین پر مجبور کردیا ۔ دیگر شعراء کرام میں ڈاکٹر شاد مشرقی، ڈاکٹر مہتاب ، الفاظ پرتاپ گڑھی ، آباد سلطانپوری ، چاندنی شبنم ، وکاس بھوکھل، مجاور مالیگانوی نے بھی اپنے اپنے کلام پیش کئے ۔ اس موقع پر تقویم اعظمی بھٹو، ضیاء الدین انصاری، مکی سصدیقی ، عرفان احمد ، ساجد اعظمی ، عادل اعظمی وغیرہ پچیس شخصیات کے علاوہ ڈی ایم اور ایس پی کو اردو ایوارڈ سے نوازا گیا
مظلوموں کو انصاف دلانے کے لئے میں سیاست کرتا ہوں، سیاست سے میرا نجی مفاد وابستہ نہیں ہے ، لیکن ممبئی میں جس طریقے سے شمالی ہند کے لوگوں کے ساتھ ٹھاکرے اینڈ کمپنی تشدد کا راستہ اختیار کرکے استحصال کرتی ہے جس کی مذمت اور مزاحمت میں کھلے عام کرتاہوں ۔ اردو اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کی زبان ہے جس کا استعمال عام شخص خواندہ اور ناخواندہ سبھی کرتے ہیں لیکن اس کا جائز حق کوئی دینے کو تیار نہیں ہے ۔ مشاعرہ کو بطور مہمان خصوصی مہاراشترا سماج وادی کے صدر ابو عاصم اعظمی نے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔ جذبات شہنشانہ شیر ہندابو عاصم اعظمی نے مشاعرہ میں ہزاروں کی تعداد کے مجمع کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں ہر طبقہ کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہوں ۔ جب دہشت گردوں کا حملہ بابری مسجد پر ہوا تا ہے تو وہی سلامتی دستوں کے لوگ دہشت گردی کو انجام دینے والوں کی گل پوشی کرتے ہیں، یہ دوہرا معیار کیوں؟ آج بھاجپا مرکز میں زیر اقتدار ہے اور ایک منظم سازش کے تحت یہ پروپیگنڈہ کیاجارہا ہے کہ مدارس دہشت گردی کے اڈے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں راجیہ سبھا کا رکن تھا تو ایک اخبار نے یہ خبر شائع کی کہ نیپال سرحد پر واقع ایک مدرسہ میں آئی ایس آئی کے دہشت گردوں کو تربیت دیتی ہے ، تو میں نے پارلیمنٹ میں اڈوانی جی سے سوال کیا کہ اخبار میں جو خبر شائع کی گئی ہے کیا درست ہے تو اڈوانی جی نے جواب دیا کہ جن مولانا کے متعلق پروپیگنڈہ کیاگیا ہے ان کی ایک عرسہ قبل موت ہوچکی ہے ۔ آج مدرسوں کو اسی پروپیگنڈے کے تحت بدنام کرنے کی ایک منظم سازش ہورہی ہے ۔مسٹر اعظمی نے اپنی جذباتی تقریر میں کہا کہ مسلمان معاشرتی و اقتصادی زینہ کی آخری سیڑھی کے نزدیک ہیں لیکن انسانی ترقی کے تقریباً ہر گوشے میں دلتوں سے بھی پسماندہ ہیں ۔ پھر بھی عوامی مباحثہ آج اس بدحال طبقے کی اقتصادی اور تعلیمی پسماندگی کے متعلق نہیں ہے ۔ بلکہ قوم کے سماجی تانے بانے پر اس کی وسیع چھائیوں کے بارے میں ہے، معاشر ہے حاشیہ پر زندگی بسر کرنے والا مسلمان روزگار اور رہائش کی تلاش میں پریشان ہے اور اس بے انصافی کے سایہ میں یہ شرم بری طرح کھائے جارہی ہے کہ اسے دہشت گردوں سے ساز باز کرنے میں ملوث بتایاجارہا ہے ۔
پہلے کی سازش پردے میں ہوتی تھی لیکن اب بھاجپا کے مرکزی اقتدار پر قابض ہونے کے بعد یہ پردہ ہٹ گیا ہے ۔ اب تو آنکھ سے آنکھ ملا کر نفرت کی جارہی ہے ۔ اب مسلمانوں کو صرف غیر ہی نہیں بلکہ ملک کے مسائل کی جڑ سمجھاجارہا ہے ۔ اب جھوٹے افسانے تیار کر کے پروپیگنڈے کا آغاز کیاجارہا ہے ۔ حد تو یہ بھی ہے کہ اب فرقہ پرستوں کے حوصلے اس قدر بلند ہیں کہ انہوں نے ایک نفرت کا محاذ کھول دیا ہے ۔ انہوں نے ٹھاکرے اینڈ کمپنی کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے ایوان میں ہندی میں حلف لیا تو ہم پر حملہ کیا گیا، ایک شاعر نے مجھے ایک شعر بھیجا کہا کہ اگر اردو میں حلف لیا ہوتا تو مرگئے ہوتے ۔ آج شمالی ہند کے لوگوں کو بھیا کے لقب سے پکاراجاتا ہے اور وہ یہ لقب توہین سمجھ کراستعمال کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شاہی امام احمد بخاری نے اپنے بیٹے کے نائب امام کے عہدہ پر دستار بندی کی تقریب میں ملک کے وزیر اعظم مودی کو دعوت نہیں دی ، اس سے میں متفق ہوں لیکن اس کے برعکس پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کو انہوں نے مدعو کرکے ملک کو کیا پیغام دینا چاہا ہے میں اس کی سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں جب کہ سرحد پر ہمارے فوجیوں پر گولیوں کی بارش کی جارہی ہے ، پاکستان کی نیت ٹھیک نہیں ہے ، ایسے حالات میں انہیں مدعو کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے ۔ ہمارا داخلہ معاملہ جوہے اسے ہم آئین کے تحت لڑکر اپنے مسائل کا تصفیہ کرائیں گے لیکن جہاں خارجی معاملہ ہے وہاں ملک کا مسلمان پوری طرح ملک کے ساتھ ہے اور ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہے ۔ انہوں نے اردو کے تئیں اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اردو نے آزادی کا نعرہ’’انقلاب زندہ باد‘‘ دیا۔ آج کوئی بھی فلم اردو کے بغیر مکمل نہیں پھر بھی اسے ہندی کا نام دیاجاتا ہے ۔ میں درخواست کروں گا کہ سماجوادی پارٹی کے ذریعہ اردوکا جائز حق دلایاجائے ۔ جمعیۃ علماء ہند اتر پردیش کے سکریٹری مولانا شبیر احمد مظاہری نے اپنے صدارتی خطاب میں شیرہند ابو عاصم اعظمی کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پرتاپ گڑھ کے لوگوں کے ہر دکھ درد میں عاصم صاحب شریک ہوتے ہیں، انہوں نے استھان سے لے کر متعدد مسائل کا تصفیہ کرایا اور یہاں کے لوگوں کی بہت سی امیدیں وابستہ ہیں جو ترجیحاتی بنیاد پرتصفیہ کراتے ہیں ۔ یہاں جو مسلمانوں کی رہبر کی جگہ خالی تھی اسے ابو عاصم اعظمی نے پر کر کے ہم پر جوکرم کیا ہے ہم سب اس کے شکر گزارہیں۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں