بابری مسجد معاملہ - حکومت کی تجویز پرسنل لاء بورڈ گفتگو کے لئے تیار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

بابری مسجد معاملہ - حکومت کی تجویز پرسنل لاء بورڈ گفتگو کے لئے تیار

نئی دہلی
ایجنسیاں
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کہا ہے کہ اگر نریندر مودی حکومت کی جانب سے بابری مسجد، رام جنم بھومی معاملے کو حل کرنے کے لئے بات چیت کی تجویز آتی ہے تو وہ گفتگوکے لئے تیار ہے ، حالانکہ وہ اس معاملہ پر اپنے موقف سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ بورڈ کے اسسٹنٹ سکریٹری و ترجمان عبدالرحیم قریشی نے آج یہاں میڈیا سے کہا کہ اگر بات چیت کی کوئی تجویز آتی ہے تو ہم اپنی بات رکھنے کے لئے تیار ہیں، لیکن اگر اپنے رخ سے کوئی سمجھوتہ کی بات آتی ہے ، تو ہم سمجھوتہ کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ ان سے سوال کیا گیا تھا کہ اگر اس معاملہ پر نریندر مودی کی قیادت والی موجودہ حکومت دونوں فریقوں کے بیچ بات چیت کی کوئی تجویز لے کر آتی ہے تو کیا پرسنل لاء بورڈ گفتگو کے لئے تیار ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ بات چیت ہونے پر ہم اپنا موقف رکھیں گے اور دوسرے فریق سے کہیں گے کہ آپ سچائی کو قبول کیجئے ، جھوٹ کی بنیاد پر مزید آگے نہیں بڑھاجاسکتا ہے ۔ ان کا دعویٰ ہے کہ آثار قدیمہ کے سروے کے دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ بابری مسجد کی تعمیر کسی مندر کو گرا کر نہیں ہوئی تھی ۔ غور طلب ہے کہ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ بابری مسجدکا ڈھانچہ جس مقام پر تھا، وہ بھگوان رام کی جائے پیدائش ہے اور مسجد بننے سے پہلے وہاں مندر تھا ۔ مسٹر قریشی کا یہ بیان اس سلسلے میں خاص اہمیت کا حامل ہے کہ گزشتہ دنوں کانچی پیٹھ کے شنکر اچاریہ جیندر سرسوتی نے اجودھیا کے معاملے پر پھر سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کے مقصد سے پرسنل لاء بورڈ کے رکن مولاناخالد رشید فرنگی محلی سے ملاقات کی تھی ۔
خیال رہے کہ یہ کوئی پہلا موقع نہیں ہے کہ شنکر اچاریہ نے بات چیت شروع کرنے کی پیش رفت کی ہو۔ اٹل بہاری واجپائی سرکار کے دور میں سال2002-2003ء میں بھی انہوں نے ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان بات چیت کرائی تھی جو بے نتیجہ رہی۔ غور طلب ہو کہ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے اپنے مینو فیسٹو میں وعدہ کیا تھا کہ اجودھیا میں رام مندر کی تعمیر آئین کے دائرہ میں کی جائے گی۔ اب جب کہ نریندر مودی کی قیادت میں مرکز میں بی جے پی کی سرکار بن چکی ہے تو اکثریتی فرقہ کی جانب سے مندر بنانے کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں