نئے صدر مقام کے لئے اراضی حصول - حکومت آندھرا کو سیاسی و قانونی مسائل کا سامنا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-10

نئے صدر مقام کے لئے اراضی حصول - حکومت آندھرا کو سیاسی و قانونی مسائل کا سامنا

وجئے واڑہ
یو این آئی
حکومت آندھرا پردیش کو نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دریائے کرشنا کے کنارے حصول اراضی میں سیاسی اور قانونی طور پر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ سوائے چند کسانوں کے کسانوں کی بڑی تعداد زرعی اراضی حوالہ کرنے تیار نہیں ہیں ،۔ تلوروجوا ایک دوردراز کا چھوٹا موضع ہے اور دریائے کرشنا سے2.5کلو میٹر دور ہے ، تنازعہ کاموضوع بنا ہواہے۔ یہاں کے کسان دارالحکومت کی تعمیر کے لئے حصول اراضی کی مخالفت کررہے ہیں ۔ ان میں سے صرف چند ہی اراضی دینے مثبت رد عمل کا اظہار کرررہے ہیں ۔ کانگریس، وائی آر سی پی ، اور بائیں بازو کے قائدین نے ان مواضعات کا دورہ کیا اور مخالف کسانوں کو تیقن دیا کہ وہ ان کی حمایت کریں گے۔ وجئے واڑہ، گنٹور اور منگل گری کی بیاے آر اسوسی ایشنوں نے مفت قانونی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ نیلا پاڈو موضع کے زائد از400کسانوں نے تلورو کے تحصیلدار سدھیر بابو کو ایک مکتوب حوالہ کیا جسمیں1700ایکڑ اراضی حوالہ کرنے سے ناراضگی کا اظہار کیا گیا ۔ تحصیلدار نے کہا کہ سیکھا موڈو، دونڈاپاڈو، پچوکولالنکا، منگاڈم، ملکاپورم اور ایلا گاپوڈی مواضعات کے بعض کسانوں نے کہا کہ وہ اپنی اراضی دینے تیار ہیں ۔، دریں اثناء حصول اراضی کا عمل ایسا لگتا ہے کہ تیز ہوگیا ہے ۔ بورو پالم، موڈو، لنگیاپالم، رائے پوڈی، اوندا پائم میں بڑی تعداد میں کسانوں نے تلورو، منگل گری منڈلوں کے بعض مواضعات میں کسان، حصول اراضی کے حکومت کے اقدام سے ناراض ہیں ۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں کے قائدین صورتحال کو سیاسی مفاد کے لئے استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ وہ چاہتے ہیں کہ حصول اراضی کے مسئلہ کو اور بگاڑ دیا جائے ۔ اے پی سی سی سکریٹری اور ڈیلٹا پری رکھشنا سمیتی کے کنوینر کولانو کونڈا شیواجی نے اخباری نمائندوں کو ان مواضعات تک پہنچایا۔
کسانوں نے میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ان علاقوں کے کھیت سونا متصور کیے جارہے ہیں کیونکہ یہاں سال میں تین بار باغبانی فصل ہوتی ہے۔ پانی یہاں سے صرف تیس یا چالیس فٹ دور ہے ۔ حکومت نے انہیں جو پیاکیج پیش کیا ہے وہ ان کے لئے ناقابل قبول ہے اور وہ اس کی سختی سے مخالفت کریں گے۔ شیواجی نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے سماجی جہد کار میدھا پاٹکر کو مدعو کیا ۔ ماحولیات کے جہد کاروندنا شیوا بھی ان مواضعات کا دورہ کریں گے ۔ اس سے کسانوں کی اخلاقی حوصلہ افزائی ہوگی ۔ ان قائدین نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے اور عنقریب ان علاقوں کا دورہ کریں گے ۔ ایک کسان ناگیشور راؤ نے بتایا کہ ایسا لگتا ہے کہ کسانوں کی جانب سے احتجاج کا آغاز ناگزیر ہے ۔ حکومت نے لینڈ پولنگ سسٹم کے تحت حصول اراضی کی تیاریاں شروع کیا ہے جب کہ کسان حکومت کی کوششوں کی مخالفت کررہے ہیں ۔ سی پی ایم پولیٹ بیورو رکن بی وی راگھولو نے ان مواضعات کے کسانوں سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے دو دن قبل انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت محض کارپوریٹ اداروں کو مطمئن کرنے تیس ہزار ایکڑ زر خیز زرعی اراضیات حاصل کررہی ہے ،۔ انہوں نے احساس ظاہر کیا کہ دارالحکومت کی تعمیر کے لئے ایک ہزار ایکر اراضی کافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی پی ایم ٹیم جو رعیتو قائدین پر مشتمل ہے ، ان مواضعات کا دورہ کرے گی ۔ کانگریس کے فلور لیڈر ، قانون ساز کونسل سی رام چندریا نے ایک روز قبل ان مواضعات کا دورہ کیا اور کسانوں سے تبادلہ خیال کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ محض چند کسان ہی جوان اراضیات کو حوالہ کرنے تیار ہیں انہوں نے رام چندریا کے خلاف نعرہ بازی کی ۔ دریں اثناء وجئے واڑہ ، گنٹور اور منگل گری کی بار اسوسی ایشنوں نے آگے آتے ہوئے کسانوں کی قانونی مدد کرنے کا پیشکش کیا ہے ۔ اے پی بار کونسل کے رکن راجندر پرساد نے موضع نید امرو میں گزشتہ رات کسانوں ، سیول رائٹ قائدین اور قانون دانوں کے ساتھ ایک اجلاس کا اہتما م کیا۔
انہوں نے کسانوں کو متنبہ کیا کہ وہ حکومت کو اراضیات حوالہ کرنے سے قبل احتیاط برتیں کیونکہ انہیں معاوضہ حاصل ہونے برسوں صرف ہوجائیں گے ۔ اسٹیٹ سیول رائٹس اسوسی ایشن کے سکریٹری سی ایچ چندر شیکھر اور رعیتو سمکھیا قائد و ایڈوکیٹ ایم شیش گری راؤ نے انہیں مفت قانونی امداد فراہم کرنے کا تیقن دیا ۔ اراضیات حوالہ کرنے بیشتر کسانوں کی ناراضگی کو نظر انداز کرتے ہوئے چیف منسٹر این چندرابابونائیڈو نے نئے دارالحکومت کی حدود کا اعلان کردیا جو بورو پالم موضع سے پرکاشم بیاریج، بورو پالم وائی جنکشن ، منگل گری اور پرکاشم بیاریج وائی جنگشن تک ہوگا ۔ چیف منسٹر نے یہ بھی اعلان کیا کہ مستقبل یہ فیصلہ کرے گا کہ نئے دارالحکومت کے لئے کتنی اراضی کی ضرورت ہوگی ۔یہ بات یہاں یادر ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ پہلے مرحلہ میں تیس ہزار ایکڑ اراضی حاصل کی جائے ۔ اب اس بات کی توثیق ہوگئی ہے کہ سرسربز و شاداب زرعی اراضیات جو پرکاشم بیاریج تا امراوتی ٹاؤن پھیلے ہوئے ہیں ، بہت جلد ختم ہوجائیں گے ۔ منگل گری کے ایک پروفیسر سرینواس راؤ نے اظہار افسوس کرتے ہوئے یہ بات بتائی ۔

We Want A Capital, Farmers Must Benefit... Sorry, But We Have No Money - Naidu

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں