مودی لہر کو روکنے جنتادل خاندان کے احیا کی کوششیں تیز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-10

مودی لہر کو روکنے جنتادل خاندان کے احیا کی کوششیں تیز

نئی دہلی
یو این آئی
ملک میں بھارتیہ جنتا پارٹی بالخصوص اس کے لیڈر نریندر مودی کی مقبولیت اور اثرورسوخ کو کم کرنے کے لئے جنتا دل خاندان کو ایک متحد کرنے کے ساتھ ہی90کی دہائی میں سر گرم متحدہ محاذ سے منسلک پارٹیوں کو ساتھ لانے کی کوشش تیز ہوگئی ہیں اور مستقبل قریب میں یہ خاندان نئے رنگ و روپ میں سامنے آسکتا ہے ۔ بہار میں حال میں ہوئے ضمنی انتخابات میں ملی کامیابی سے ان پارٹیوں کے لیڈرون نے محسوس کیا کہ باہمی اتحاد سے ہی مودی لہر کا سامنا کیاجاسکتا ہے اور اس کے بعد اس سمت میں کوششیں تیز ہوگئیں ۔ اسی سلسلے میں گزشتہ ہفتے یہاں ملائم یادو کی رہاش گاہ پر چھ پارٹیوں کے لیڈروں اہم اجلاس ہوئی جس پارلیمنٹ کے آئندہ اجلاس میں مودی حکومت کو مل کر گھیرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ پرانے تجربے کی بنیاد پر سیاسی مبصرین ان پارٹیوں کے اتحاد کو بھلے ہی توجہ نہ دے رہے ہوں لیکن ان کے لیڈر بی جے پی اور کانگریس کا ایک متبادل پیش کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غوروخوض کررہے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اگلے سال بہار میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے ان کوششوں کو عملی شکل دی جاسکے ۔ ان لیڈروں کی پہلی کوشش جتنا دل خاندان کی سبھی پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ہے ۔ وہ اس بات کی کوشش کررہی ہیں کہ1996سے1998کے دوران مرکز میں حکمراں ترقی پسند اتحاد میں شامل ان پارٹیوں کو بھی ساتھ لایاجائے جو اس وقت بی جے پی اور کانگریس کے ساتھ نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ بائیں بازو کی پارٹیوں کو ساتھ لانے کی کوششی شروع ہوگئی ہیں ۔ ملائم سنگھ یادو کے یہاں ہوئی میٹنگ میں سماج وادی پارٹی ، راشٹریہ جنتادل ، جنتادل یو ، جتنا دل ایس انڈین نیشنل لوک دل اور سماج وادی جنتا پارٹی کے لیڈروں نے شرکت کی ۔ انہوں نے ہم خیال پارٹیوں کو متحد کرنے پر اتفاق ظاہر کیا۔ حالانکہ انڈین نیشنل لوک دل نے ابھی تک ان کوششوں میں شامل ہونے کا واضح اشارہ نہیں دیا ہے ۔ جنتادل یو کے ایک بڑے لیڈر نے کہا کہ اوڈیشہ میں حکمراں بی جے ڈی اور ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس کو بھی اس مہم میں ساتھ لانے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔
یہ دونوں پارٹیاں گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں اپنے اپنے ریاستوں میں مودی کے وجے رتھ کو روکنے میں کامیاب رہی تھیں۔ گزشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو ملی زبردست کامیابی نے اتر پردیش میں حکمراں سماج وادی پارٹی اوربہار میں حکومت کررہی جنتادل یو سمیت راشٹریہ جنتا دل، جنتادل ایس انڈین نیشنل لوک دل کو حیرت میں ڈال دیا تھا۔ اس کے بعد سماج وادی نظریات کے رہنما نئی پہل کرنے کی بات سوچنے لگے تھے۔ ذرائع کے مطابق اس سال بہار اسمبلی کی دس نشستوں کے لئے ضمنی انتخابات میں بی جے پی کو سبق سکھانے کے لئے جے ڈی یو کے سربراہ شرد یادو نے اپنی سطح پر پہل شروع کر کے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے ساتھ بات چیت کرکے انتخابات لڑنے کے لئے انہیں راضی کرلیا ۔ان ضمنی انتخابات میں بی جے پی صرف چار سیٹ جیت سکی ، جب کہ راشٹریہ جنتا دل کو تین، جے ڈی یو کو دو اور کانگریس کو ایک سیٹ پر کامیابی ملی ۔ اس کامیابی نے جنتا خاندانوں کو پھر سے بات چیت کر کے نیا اتحاد قائم کرنے کی تحریک دی ۔ جنتادل یو کے ایک سینئر لیڈر نے بتایا کہ بہار اسمبلی ضمنی انتخابات کے بعد ہی متحدہ محاذ میں شامل رہی پارٹیوں کو متحد کرنے کی کوششیں شروع کردی گئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جہاں بھی بی جے پی کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں ہیں ان میں سے زیادہ تر کو ایک ساتھ لانے اور اس کے بعد قومی سطح کی پارٹی قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ مسٹر ایچ ڈی دیو گوڑا ، ملائم سنگھ یادو، لالو پرساد یادو، شرد یادو ، نتیش کمار اور اوم پرکاش چوٹالہ وغیرہ لیڈر کئی موقعوں پرایک ساتھ کام کرچکے ہیں ۔ جس کی وجہ سے انہیں پھر سے مل کر کام کرنے میں پریشانی نہیں ہوگی۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک حکمت عملی کے تحت ہی کیرالا میں جنتادل ، سماجوادی پارٹی کا جنتادل یو میں انضمام ہوا ہے۔ شرد یادو نے28نومبر کو چی میں ایک ریلی سے خطاب کرنے والے ہیں ۔ یادو نے حال ہی میں لکھنو میں منعقد سماجوادی پارٹی کی کانفرنس میں گئے تھے ۔ اتنا ہی نہیں ہریانہ اسمبلی انتخابات میں جنتادل یو نے اپنا امیدوار نہیں کھڑا کیا اور یادو نے انڈین نیشنل لوک دل امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم تشہیر کی ۔ نیشنل لوک دل کی جانب سے میرٹھ میں گزشتہ دنوں منعقد ایک ریلی میں بھی یادو نے حصہ لیا تھا۔

Janata Parivar meets, merger on the cards

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں