اسلامک اسٹیٹ کی انتہا پسندی سے حفاظت - مسلم ممالک نیا بین الاقوامی نظا م وضع کریں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-26

اسلامک اسٹیٹ کی انتہا پسندی سے حفاظت - مسلم ممالک نیا بین الاقوامی نظا م وضع کریں

ٹورنٹو
پی ٹی آئی
اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) کی شروع کردہ انتہا پسندی کے اچانک ابھار سے خود کومحفوظ رکھنے مسلم ممالک’’جدیدیت‘‘پر مبنی ایک نیابین الاقوامی نظاموضع کریں ۔ ان خیالات کا اظہار سینئر بی جے پی لیڈرو پارٹی ترجمان ایم جے اکبر نے کل یہاں ہندوستانی قونصل خانہ کی جانب سے ترتیب دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ’’ جب تک(عالم اسلام)مسلم ممالک، جدیدیت پر عمل کے لئے عالمی حکمت عملیاں وضع نہ کریں ، جہادی تحریک مسلم فرقوں کو تباہ کرکے رکھ دے گی ۔ جدیدیت کے4بنیادی اصول ہیں جو مسلمہ ہیں۔ یہ اصول(۱) جمہوریت(۲) آزادئ عقیدہ(۳) جنسی مساوات اور(۴) معاشی انصاف ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریہ میں جہاد کا بنیادی تلازمہ یہ ہے کہ اس کا اعلان مملکت کی جانب سے ہی کیاجاسکتا ہے ۔ (استقبالیہ تقریب میں مسلم قائدین کی کثیر تعداد ، سیاستدانوں اور جنوبی ایشیائی ممالک بشمول پاکستان کے سفارت کاروں نے شرکت کی ) یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ آئی ایس آئی ایس یا آئی ایس نے عراق اور شام میں کئی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے ۔ آئی ایس ،القاعدہ کا ایک علیحدہ شدہ گروپ ہے جس نے خود کو القاعدہ سے علیحدہ کرلیاہے۔
ایم جے اکبر نے کہا کہ’’ما بعد نو آبادیاتی عہد پاکستان ، پہلی اسلامی مملکت بنا اور ناگزیر طور پر دہشت گردوں کی ایک پناہ گاہ بنا۔ دہشت گرد عناصر ، عوام سے جواز حاصل کرنے کے لئے جہاد کا پرچم لہراتے ہیں۔‘‘ (ایم جے، اکبر ہالی فیکس میں بین الاقوامی سیکوریٹی فورم کے چھ ویں اجلاس میں شرکت کے لئے کینیڈا میں ہیں) انہوں نے کہا کہ پاکستان اور شمالی افریقہ کے درمیان کا علاقہ اتھل پتھل سے گھرا ہوا ہے۔ اس علاقہ میں بیشتر حکومتیں الگ تھلگ رہ کر باقی ہیں جب کہ بعض اقوام ، ان کے کنٹرول سے نکل گئی ہیں ۔’’آج بہت سے ممالک ، جدید بنے بغیر کامیاب ہیں کیونکہ وہ پہلے دو اعتبارات یعنی جمہوریت اور عقیدہ آزادی کے اعتبار سے ناکام ہیں ۔ جنگیں، محض قابل تبدیلی جغرافیائی حدود کیلئے نہیں لڑی جارہی ہیں بلکہ سماجی تبدیلی کے لئے بھی لڑی جارہی ہیں۔‘‘ ایم جے اکبر نے مزید کہا کہ’’ مسلم دنیا ‘‘یعنی’’شورش زدہ علاقوں‘‘ میں فتح اور شکست کے درمیان فرق کے معنی ایک مستحکم عالمی نظام اور توسیع پذیر خلاء کے درمیان فرق کے ہوں گے ۔ یہ خلاء غیر معروف مسلح گروپوں کے سبب بڑھ رہا ہے ۔ شورش جیسے حالات ان عناصر کے لئے ایک مفاد حاصلہ ہیں ۔‘‘

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں