امریکہ میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ - گرانڈ جیوری کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-26

امریکہ میں سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کا معاملہ - گرانڈ جیوری کا فیصلہ

فرگوسن(امریکہ)
یو این آئی
امریکی ریاست مسوری کے شہر فرگوسن میں گزشتہ اگست میں ایک سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے مقدمہ میں جیوری نے گولی چلانے والے پولیس عہدیدار پر قتل کا الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمہ نہ چلانے کافیصلہ کیا ہے ۔اس فیصلہ کے بعد ریاست کے مختلف حصوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور فرگوسن کے علاقہ میں شدید ہنگامہ آرائی ہورہی ہے ۔ سینٹ لوئیس کاؤنتی کے پراسکیوٹنگ اٹارنی باب مک کلوچ نے کل شام اعلان کیا کہ 18سالہ نہتے مائیکل براؤن کی ہلاکت کے سلسلہ میں پولیس آفیسر ڈیرن ولسن پر فرد جرم عائد نہیں کی جائے گی۔ مک کلوش نے بعد ازاں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ جیوری کو پیش کردہ شواہد اس جانب نشاندہی کرتے ہیں کہ پولیس عہدیدار ولسن نے ایک ڈکیتی سے نمٹتے ہوئے اپنے دفاع میں گولی چلائی ۔ باب میک کلوچ نے بتایا کہ12رکنی جیوری نے سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن پرمبینہ طور پر گولی چلانے والے پولیس ملازم ڈیرن ولسن کے خلاف الزام ثابت نہ ہونے پر مقدمہ نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پولیس عہدیدار کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد سینکڑوں افراد فرگوسن میں جمع ہوگئے اور علاقہ میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں ۔ خیال رہے کہ فرگوسن میں رواں برس9اگست کو مائیکل براؤن کی پولیس عہدیدار ڈیرن ولسن کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد حالات کافی خراب ہوگئے تھے ۔ بعد ازاں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ کئی ہفتوں تک جاری رہا اور امریکہ میں نسلی امتیاز کی بحث چھڑ گئی تھی۔ فیصلے سے قبل کسی بھی امکانی ہنگامہ آرائی سے نمٹنے کے لئے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اور ریاستی گورنر نے ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے نیشنل گارڈس کے400جوانوں کو طلب کرلیا تھا ۔ امریکہ میں گرانڈ جیوری کے اس فیصلہ کو ذرائع ابلاغ کی کافی زیادہ توجہ حاصل رہی ۔ یہی وجہ ہے کہ فرگوسن میں سیکوریٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔
تازہ اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ چند مقامات پر احتجاج نے پر تشدد رنگ اختیار کرلیا ہے جس کے رد عمل میں مقامی پولیس نے مظاہرین کومنتشر کرنے کے لئے آنسو گیس استعمال کی ہے ۔ مظاہرین میں سے کئی نے پوسٹر اٹھار رکھے تھے جن پر ’عمرقید‘‘ لکھاتھا ۔ پیر کی شام گرانڈ جیوری کافیصلہ سامنے آنے پر مائیکل براؤن کے افراد خاندان نے شدید مایوسی کااظہار کیا ۔ اہل خانہ کی طرف سے جاری کردہ بیارہ میں لوگوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنا احتجاج پر امن انداز میں کریں۔ انہوں نے مظاہرین سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس نظام کو ٹھیک کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ دریں اثناء جیوری کا فیصلہ سامنے آنے پر امریکی صدر بارک اوباما نے کل رات گئے وائٹ ہاؤس سے اپنا ایک بیان جاری کیا جسمیں انہوں نے بھی لوگوں سے پر امن رہنے کی اپیل کی ۔ انہوں نے مقامی افراد اور پولیس ملازمین دونوں ہی سے کہا کہ وہا حتیاط برتیں ۔ اوباما نے کہا کہ ہم قانون کی بالا دستی کی بنیاد پر کھڑی قوم ہیں اور اسی لئے ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ یہ فیصلہ گرانڈ جیوری کا تھا ۔ امریکی صدر کے بقول یہ بات قابل فہم ہے ۔ کہ اس فیصلہ سے چند امریکی شہری مایوس اوربرہم بھی ہوں گے تاہم ملکی سطح پر نسلی بنیاد پررشتوں میں آنے والی بہتری کو نظر انداز نہیں کیاجانا چاہئے ۔ اوباما کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ براؤن کے اہل خانہ کی طرف سے اس بات پر وہ ان کے ساتھ ہیں کہ فیصلہ کے خلاف جو بھی احتجاج کرے وہ پر امن رہے ۔ صدر کے بقول براؤن کے والد کے مطابق دوسروں کی املاک کو نقصان پہنچانا کوئی جواب نہیں،میں اپنے بیٹے کی موت کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ سیاہ فام لڑکے مائیکل براؤن کی پولیس آفیسر ڈیرن ولسن کے ہاتھوں ہلاکت کی امریکی محکمہ انصاف تحقیقات کررہا ہے اور یہ تحقیقات شہری حقوق کی خلاف ورزی کے الزامات کے تحت کی جارہی ہیں ،۔ ولسن کے وکلاء کے مطابق گرانڈ جیوری اس بات پر متفق تھی کہ پولیس آفیسر کا اقدام قوانین اور پولیس کے قواعد کے مطابق تھا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں