کشمیر انتخابات - کانگریس اور غلام نبی آزاد کے لئے کڑا امتحان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-20

کشمیر انتخابات - کانگریس اور غلام نبی آزاد کے لئے کڑا امتحان

بھدروا(جموں و کشمیر)
آئی اے این ایس
جموں ریجن کے اس خوبصورت پہاڑی حلقہ اسمبلی کو وادی کشمیر کے ساتھ اس کے جغرافیائی ، ثقافتی اور مذہبی وابستگی کی وجہ سے اکثر’’ چھوٹا کشمیر‘‘ بھی کہاجاتا ہے ۔ وادی میں اگر گندربل عبداللہ خاندان اور حکمران نیشنل کانفرنس کا سیاسی گڑھ ماناجاتا ہے تو کانگریس اور اس کے لیڈر غلام نبی آزاد کے لئے بھدروا بھی ایسا ہی گڑھ ہے ۔ آنے والی اسمبلی انتخابات میں بھدروا میں کانگریس اور غلام نبی آزاد کے سیاسی ورثے کی کڑی آزمائش ہوگی۔ آزاد کے رشتہ کے بھائی شریف نیاز اس حلقہ سے پیپلز ڈیمو کریٹک پارٹی( پی ڈی پی) کے محبوب اقبال ، بی جے پی کے دلیپ سنگھ اور نیشنل کانفرنس کے ریاض عنایت اللہ کے علاوہ دیگر9امیدواروں کے خلاف میدان میں ہیں ۔ اقبال ایک ریٹائرڈ آئی اے ایس عہدیدار ہیں جو بھدروا سے ہی تعلق رکھتے ہیں ۔ کانگریس نے اس نشست سے7مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے ۔ جب کہ نیشنل کانفرنس نے یہاں سے1997میں اور بی ایس پی نے1996میں کامیابی حاصل کی تھی۔ شریف نیاز نے2002میں کامیابی حاصل کی تھی اور مفتی محمد سعید کی زیر قیادت کانگریس۔ پی ڈی پی مخلوط حکومت میں وزیر بنے تھے ۔ 2008میں انہیں دوبارہ کامیابی حاصل ہوئی تھی۔ غلام نبی آزاد اس حلقہ میں زور و شور سے انتخابی مہم چلارہے ہیں کیوں کہ یہ ان کے لئے صرف پارٹی کی نشست کو برقرار رکھنے کا معاملہ نہیں ہے ۔ کانگریس کے ایک کارکن نے بتایا کہ یہ آزاد صاحب کی کانگریس کے ایک قد آور قائد کی حیثیت شخصی ساکھ کا معاملہ ہے جس کی ان انتخابات میں کڑی آزمائش ہوگی ۔ جموں و کشمیر میں آزاد اور ان کی پارٹی کو عوام سے جوڑے رکھنے اس انتخابی لڑائی کو کروکشتیرا کی لڑائی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایک رائے عہندہ57سالہ چنی لال نے یہ جاننا چاہا کہ اگر بھدروا کانگریس کے ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو کانگریس اور اس کے سب سے مقبول قائد کس طرح عوام سے جڑے رہیں گے ۔ یہ چار رخی مقابلہ ہوگا جس میں کانگریس ، نیشنل کانگریس، بی جے پی اور پی ڈی پی حصہ لے رہے ہیں لیکن یہاں فرقہ ورانہ خطوط پر عوام میں انتشار پھیلانے کو مد نظر رکھتے ہوئے شریف نیاز کو اس مرتبہ اپنی سیٹ کو برقرار رکھنا انتہائی دشوار امر ہوگا۔
بھدروا کے مسلمان جموں ریجن کے بجائے ہمیشہ وادی کشمیر کے واقعات سے متاثر ہوتے رہے ہیں۔ اس حلقہ میں58فیصد مسلمان اور42فیصد ہندو رائے دہندے ہیں ۔ عام طور پر یہ مانا جاتا ہے کہ مذہبی خطوط پر منتشر کرنے سے بھدروا میں بی جے پی کو مدد ملے گی کیوں کہ یہاں مسلم ووٹ کانگریس ، پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کے درمیان تقسیم ہوجائیں گے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کوئی بھی انتخابی جلسوں ، روڈ شوز اور ریالیوں میں مذہبی خطوط پر انتشار پیدا کرنے کی بات نہیں کررہا ہے ۔ کانگریس نے اپنی انتخابی مہم کو اس کے دور اقتدار میں بھدروا کی ترقی پر مرکوز رکھا ہے ۔ وہ ترقیاتی محاذ پر ناکامیوں کے لئے نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے ۔ پی ڈی پی اپنے انتخابی مہم کے دوران2002-05میں مفتی محمد سعید کی کامیابیوں کا تذکرہ کرتی ہے اور گزشتہ6سال کے دوران کانگریس۔ نیشنل کانفرنس کی ناقص حکمرانی کو مورد الزام ٹھہراتی ہے ۔ بی جے پی ، وزیر اعظم نریندر مودی کی کشش پر انحصار کررہی ہے اور اپنی تین حریف جماعتوں پر خاندانی حکومت چلانے کا الزام عائد کررہی ہے ۔ اس حلقہ میں25نومبر کو پہلے مرحلہ میں ووٹنگ ہوگی۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں