تلنگانہ اسمبلی میں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی اور برقی بحران کا مسئلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-11

تلنگانہ اسمبلی میں کسانوں کے قرضہ جات کی معافی اور برقی بحران کا مسئلہ

حیدرآباد
ایس این بی
تلنگانہ قانون ساز اسمبلی کے بجٹ سیشن کے تیسرے دن کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے مسئلہ پر اپوزیشن جماعتوں اور حکومت کے درمیان گرما گرم بحث ہوئی ۔ اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور تلگو دیشم نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ کسانوں سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے جب کہ حکومت نے یہ کہا کہ وہ انتخابی وعدوں کو پورا کرنے کی پابند ہے ۔ آج کی کارروائی کے آغاز کے ساتھ ہی اپوزیشن جماعتوں نے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کا مسئلہ اٹھایا اور کہا کہ کسانوں کے قرضوں کی معافی کے معاملہ پر حکومت بینکرس کے ساتھ تعاون نہیں کررہی ہے اور کسانوں کے صرف ایک لاکھ روپے تک کے قرضہ جات معاف کئے جارہے ہیں ۔ تلگو دیشم کے ای دیاکر راؤ ، کانگریس کے جیون ریڈی اور چنا ریڈی نے کہا کہ حکومت زرعی شعبہ کے مسائل کے حل میں ناکام ہوگئی ہے ۔ وقفہ سوالات حکومت کو نکتہ چینی کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کے لئے ایک پلیٹ فارم ثابت ہوا ، جس میں اپوزیشن جماعتوں کے ارکان نے اس معاملہ پر حکومت کی ناکامی کو اجاگر کیا تاہم تلنگانہ کے وزیر بھاری آبپاشی ہریش راؤ نے وضاحت کی کہ تلنگانہ کی حکومت ان تمام وعدوں کو پورا کررہی ہے جس کاٹی آر ایس نے اپنے انتخابی منشور میں اعلان کیا تھا۔ مسٹر ریڈی نے اپوزیشن جماعت تلگو دیشم کے ارکان سے سوال کیا کہ آندھرا پردیش میں ان کی حکومت نے اپنی مدد آپ گروپس کے قرضہ جات کیوں معاف نہیں کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں پر قائم ہے اور ان وعدوں سے اے پی کی حکومت کی طرح منحرف نہیں ہوگی ۔ اس موقع پر تلگو دیشم نے صرف فصلوں پر لئے گئے قرضوں کی معافی کے اعلان پر اعتراض کیا ۔ اس مرحلے پر مداخلت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کے اس ریمارک پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کا رویہ نامناسب ہے اور یہ ایوان کی کارروائی کو چلانے کا مناسب طریقہ کار نہیں ہے ۔ انہوں نے کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے مسئلہ پر کہا کہ ملک میں پہلی مرتبہ کسی ریاست نے کسانوں کے سترہ ہزار کروڑ روپے کے قرضہ جات معاف کئے ہیں ۔
آر بی آئی کی جانب سے اس سلسلہ میں عدم تعاون کی وجہ سے حکومت کسانوں کے صرف25فیصد قرضہ جات ادا کررہی ہے اور بقیہ قرض کی رقم دو یا تین مرحلوں میں سود کے ساتھ ادا کی جائے گی ۔ مسٹر ریڈی نے کہا کہ حکومت اے پی نے کسانوں کے قرضوں کا ایک پیسہ کامعاف نہیں کیا ہے۔ گریجنوں کے قرضوں کی معافی سے متعلق اپوزیشن کے ارکان کے سوال پر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ مم ، ورنگل، عادل آباد کے منڈلوں میں گریجنوں کے قرضوں کی معافی کے لئے پانچ ارکان اسمبلی اور کلکٹرس سے رپورٹ مانگی گئی ہے ۔ حکومت گریجنوں کے سو کروڑ روپے کے قرض ادا کرے گی ۔ وزیر زراعت پوچارم سرینواس ریڈی نے کسانوں کی خود کشی کے واقعات پر ایوان میں کہا کہ مایوسی کے شکار کسانوں کی خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لئے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی ۔ انہوں نے ایوان کو یقین دہانی کروائی کہ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی کے معاملے پر حکومت سنجیدہ ہے اور قرضوں کی معافی کے معاملے پر کسی بھی شک و شبہ کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔ کسانوں کے قرضوں کی معافی کے معاملے پر حکومت کے جواب سے عدم مطمئن اپوزیشن جماعت کانگریس نے واک آؤٹ کردیا ۔ کانگریس کے ارکان نے الزام لگایا کہ اس مسئلہ پر کافی الجھن پائی جاتی ہے ۔واک آؤٹ سے قبل اپوزیشن کے رہنما جانا ریڈی نے ریاست میں بجلی کے بحران پر ریاستی حکومت پر شدید نکتہ چینی کی ۔ بعد ازاں ٹی آر ایس کے رکن ای رویندر نے قاعدہ344کے تحت آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے سازش کی جارہی ہے ۔ مسٹر ریڈی نے الزام لگایا کہ حکومت اے پی ، آندھرا پردیش تنظیم نو قانون کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش کے کرشنا پٹنم میں بجلی کی پیدوار کی شروعات کے باوجود تلنگانہ کو اس کے حصہ کی بجلی کی سپلائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے اس مسئلہ پر تمام جماعتوں کی جانب سے متحد ہوکر کام کرنے اور ایک قرار داد منظور کرنے کی بھی پیشکش کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ میں بجلی کا بحران ریاستی حکومت کی جانب سے پیدا نہیں کیا گیا ہے بلکہ ماضی کی حکومتوں کی جانب سے تلنگانہ میں بجلی کا بحران پیدا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں ساڑھے آٹھ کروڑ کی آبادی والی ریاست میں(16719) میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی جاتی تھی انہوں نے دیگر ریاستوں سے تقابل کرتے ہوئے کہا کہ تاملناڈو میں سات کروڑ آبادی پر 21ہزار میگا واٹ بجلی، کرناٹک میں چھ کروڑ کی آبادی پر16ہزار میگا واٹ ،گجرات میں چھ کروڑ کی آبادی پر28400میگا واٹ ، چھتیس گڑھ میں 25کروڑ کی آبادی پر دس ہزار میگا واٹ بجلی کی پیداوار کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی مسئلہ پر یہ اپوزیشن جماعتیں ریاستی حکومت کو بدنا م کرنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ تلنگانہ میں گزشتہ حکومتوں نے بجلی پروجیکٹ تو تعمیر کئے ہیں لیکن ان پروجیکٹ سے بجلی پیداوار کا باقاعدہ آغاز نہیں ہو پایا ۔ اگر ان پروجیکٹوں کو کارکرد بنایاجائے تو اس سے8926میگا واٹ بجلی پیداوار ہوسکتی تھی مگر اس پر توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ راما گنڈم ، ستوپلی، شنکر پلی، کتہ گڑم بجلی پراجکٹس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ ریاست میں بجلی بحران کے لئے آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کو ذمہ دار قرار دینے پر تلگو دیشم کے ارکان اسمبلی نے ہنگامہ آرائی شروع کردی اور کارروائی میں رکاوٹ پیدا کی ۔ چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ بجلی سے متعلق قانون کی حکومت آندھرا پردیش خلاف ورزی کررہی ہے اور چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ کو بجلی کا اس کا حصہ نہیں دے رہے ہیں ۔
قبل ازیں ایوان کی کارروائی کے آغاز سے قبل صبح میں کسانوں کی خود کشی کے واقعات اور بجلی کے مسائل کے حل کا مطالبہ کرتے ہوئے تلنگانہ کے تلگو دیشم ارکان اسمبلی نے گن پارک کے قریب احتجاج کیا ۔ ان ارکان اسمبلی نے حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے تلگو دیشم کے رکن اسمبلی ای دیا کر راؤ نے الزام لگایا کہ حکومت عوامی مسائل کے حل کے اقدامات نہیں کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی حکومت کی ناکامی کے سبب ریاست میں کسانوں کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔ انہوں نے ان مسائل کو فوری طور پر ختم کرنے اور کسانوں کی فصلوں پر اقل ترین امدادی قیمت دینے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی خود کشی کے واقعات کو روکنے کے لئے حکومت کو تلگو دیشم کی مکمل حمایت حاصل رہے گی۔
تلنگانہ ریاستی اسمبلی نے ریاست تلنگانہ کے لئے برقی کی مناسب حصہ داری کے معاملہ نے مرکز سے مداخلت کرنے اور آندھرا پردیش حکومت کو تلنگانہ ریاست کے مناسب حصہ کی ادائیگی کی ہدایت دینے سے متعلق ایک قرار داد منظور کی ۔ تلنگانہ اسمبلی میں برقی مسئلہ پر گرما گرم مباحث کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں نے حکومت کو تجویز پیش کی تھی کہ وہ اس مسئلہ پر ایک قرار داد پیش کریں چنانچہ وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے ایوان میں قرار داد پیش کی جس کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ نے قرار داد میں تجویز پیش کی کہ مرکز ریاست تلنگانہ کو برقی پراجکٹس کے سلسلہ میں5389حصہ کی فراہمی کے لئے آندھرا پردیش حکومت کو ہدایت دے کیونکہ تلنگانہ ریاست برقی بحران کے نتیجہ میں خشک سالی کی صورتحال سے دوچار ہے ۔ انہوں نے اس قرار داد کے ذریعہ مرکز سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ ریاست تلنگانہ کے کسانوں کو تعاون کریں ۔ قرار داد میں تمام اسکیمس کے تحت24گھنٹے برقی سربراہی کا مطالبہ بھی شامل ہے ۔ وزیر اعلیٰ کی جانب سے قرار داد پیش کرنے کے بعد اسپیکر اسمبلی مدھو سدن چاری نے ایوان میں اس بات کااعلان کیا کہ مذکورہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔
وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے آج اس بات کا اعلان کیا کہ ان کی حکومت تلنگانہ ریاست میں برقی کی صورتحال پر وائٹ پیپر جاری کرے گی ۔ اسمبلی میں برقی مسئلہ پر مباحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اپوزیشن جماعتوں کو اس بات کا تیقن دیا کہ حکومت اس مسئلہ پر وزیر اعظم نریندر مودی سے نمائندگی کے لئے ایک کل جماعتی وفد نئی دہلی لے جائے گی ۔ اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے ریاست سنگین برقی بحران سے دوچار ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومت نے چھتیس گڑھ سے برقی خریدی کی ہے کیونکہ شمالی ۔ جنوبی مرکزی گرڈ عدم دستیاب ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اس سلسلہ میں اپوزیشن جماعتوں سے تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ ہر ایک کو چاہئے کہ ریاست تلنگانہ کی ترقی کے لئے سیاست سے بالا تر ہوکر کام کریں ۔

Telangana assembly discusses farm loan waiver Power crisis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں