لازمی رائے دہی - گجرات حکومت کا اقدام قابل مذمت - ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-16

لازمی رائے دہی - گجرات حکومت کا اقدام قابل مذمت - ایس ڈی پی آئی

ریاست گجرات میں قائم کردہ بی جے پی حکومت نے گجرات میں 2015میں ہونے والے لوکل باڈی انتخابات میں عوام کو لازمی ووٹنگ کرنے کا ہدایت نامہ جاری کیا ہے، حکومت کے اس اقدام کے تعلق سے سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا نے سخت ردعمل ظاہرکرتے ہوئے حکومت کے مذکورہ اقدام کو غیر آئینی اور غریب مخالف اقدام سے تشبیہ دیا ہے اور اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے بدعنوانی میں اضافہ ہوگا۔ اس ضمن میں اپنے جاری کردہ اخباری اعلامیہ میں ایس ڈی پی آئی کے قومی صدر اے سعید نے کہا ہے کہ لازمی ووٹنگ قانون عوام کو ہراساں کرنے کے لیے ایک آلہ کے طور پر استعمال ہوگاکیونکہ پولیس کواس قانون کو نافذ کرنے کا حتمی اختیار حاصل ہوگا اور پولیس ہمیشہ کی طرح اس کا فائدہ اٹھاکر عوام سے سودے بازی میں ملوث ہوگی ، جس سے بدعنوانی کے ساتھ ساتھ عدالت میں مقدمات کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ قومی صد ر اے سعید نے اس بات کی طرف نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ سب سے پہلے عوام میں رائے دہندگی اور حق کا استعمال کرنے کے تئیں شعور پیدا کرکے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔ سب سے پہلے انتخابات کے عمل کو مضبوط بنانا چاہئے،اس کے علاوہ انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں سے جوابدہی طلب کرنا چاہئے اور سب سے پہلے نظام کو صاف کرنا چاہئے پھر ووٹنگ کو لازمی ایکٹ بنانا ضروری ہے یا نہیں اس کے بارے میں سوچنا چاہئے۔ اولین طور پر انتخابی نظام کا ایک مکمل جائزہ لیا جانا چاہئے، جس سے عوام کا اعتماد بحال ہوسکے اور وہ ملک اور خود کے مستقبل میں اہم کردار ادا کرنے میں فخر محسوس کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف کسی چیز کو لازمی قرار دے دینا کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے۔ سب سے پہلے سیاستدان، مجرموں،بدعنوان کا علاج اور اقربا پروری اور طرفداری جیسے عوامل کا خاتمہ ہونا چاہئے۔ اس کے بعد ہی عوام پر لازمی قرار دئے جانے والے قوانین پر بات کیا جانا چاہئے۔ ایس ڈی پی آئی قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خصوصی نشادہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ لازمی ووٹنگ قانون ایک غیر معقول قوانین ہے اور اس کو انتخابی اصلاحات کی سمت میں ایک اچھے اقدام کے طور پر شما ر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ سب سے پہلے مذکورہ قانون سیاست دانوں کے مفاد پرستی ، پیسہ اور طاقت کے بل کے خاتمے سے زیادہ آسان قانون ہے۔ دوم رائے دہندگی کا استعمال کرنا فرد واحد کا حق اور مرضی اور اپنی پسند کا معاملہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے رائے دہندگی کا استعمال کرے۔ حالیہ لوک سبھا انتخابات میں حکومت کی طرفسے غفلت برتنے کے ردعمل کے طور پر ملک گیر سطح پر کئی علاقوں میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا گیا تھا۔ اب اس قانون سے شاید حکومت انہیں بھی سزا دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے یہاں سوال اٹھا یا کہ لازمی ووٹنگ قانون کو عملی طور پر نافذ کرنا کس طرح ممکن ہے؟ جمہوریت جبر سے نہیں بلکہ تعاون اور اتفاق رائے سے قائم کیا جاسکتا ہے۔ لہذا یہ قانون بنیادی طور پر جمہوری اقدار کے منافی ہے۔ پارٹی قومی صدر نے اس معاملے میں مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سال2009میں گجرات گورنر محترمہ کملا بینوال نے گجرات حکومت کے بل کو یہ کہہ کر لوٹا دیا تھا کہ اس بل پر نظر ثانی کیا جانا چاہئے کیونکہ اس بل سے آرٹیکل 19(1) Aکی خلاف ورزی ہوتی ہے جو اظہار رائے کی ضمانت دیتا ہے اور اس سے ووٹ نہ ڈالنے کا حق بھی شامل ہے۔تاہم نریندر مودی قیادت والی ریاستی حکومت نے اس بل کو اس کے اصلی شکل میں سال2011میں دوبارہ متعارف کرکے اس کو منظوری دینے کی کوشش کی، لیکن گورنر محترمہ کملا بینوال نے اس بل کو منظور ہونے نہیں دیا،جس کے بعد انہیں میزورام تبادلہ کردیا گیا اور بعد میں انہیں عہدے سے برطرف بھی کردیا گیا۔ قومی صدر اے سعید نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے اور یہ قانون آمرانہ قانون ہے۔ ایک فرد کواپنے ووٹ کے حق کا استعمال کرنے یا نہ کرنے کی آزادی حاصل ہے۔ جمہوریت کے تصور کے مطابق ایک فرد کو اظہار رائے کی آزادی اور اپنے خیالات کا اظہار نہ کرنے کی آزادی بھی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ ایک رائے دہندگان اگر کسی بھی امیدوار کے حق میں ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کرتا ہے اور غیر جانبدار طور پر خود کو ظاہر کرنا چاہتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے بنیادی حق کا استعمال کرتے ہوئے وہ اپنے آزادی اظہارکرنا چاہتا ہے۔

SDPI deplores Gujarat Government's move for compulsory voting

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں