مذہب اور دہشت گردی کے درمیان تعلق کو مسترد کیا جائے - مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

مذہب اور دہشت گردی کے درمیان تعلق کو مسترد کیا جائے - مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس

نے پائی تاؤ(میانمار)
یو این آئی، آئی اے این ایس
وزیر اعظم نریندر مودی نے مذہب اور دہشت گردی کے درمیا کسی بھی ربط کو یکلخت مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ’’ہر قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے حقیقی بین الاقوامی اشتراک ضروری ہے ۔‘‘ میانمار میں9ویں مشرقی ایشیاء چوٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان، اسلامک اسٹیٹ( آئی ایس) کے تعلق سے اس مشری ایشیا چوٹی کانفرنس اعلامیہ کی تائید کرتا ہے ۔ دہشت گردی کی لعنت کے خلاف ساری انسانیت کو یکجا ہونے کی ضرورت ہے ۔ مودی نے کہا کہ ’’ہم اسلامک اسٹیٹ پر مشرقی ایشیاء چوٹی کانفرنس اعلامیہ کی تائید کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف حقیقی بین الاقوامی اشتراک ضروری ہے تاکہ دہشت گردی کا زبردست جواب دیاجائے گا۔ جو لوگ انسانیت پر یقین رکھتے ہیں وہ باہم قریب آئیں‘‘۔ وزیر اعظم ہند نے جنوبی بحرہ چین پر ہندوستان کے موقف کا اعادہ کیا ۔ مذکورہ بحرہ پر مشرقی ایشیا کے کئی ممالک ایک سخت تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں جب کہ چین اس پر بحری علاقائی دعوے کرتا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ’’ایک دوسرے پر انحصار کی اس دنیا اور عالمیانہ کے اس دورمیں بین الاقوامی قوانین اور بین الاقوامی اصولوں پر عمل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ۔ اس کا اطلاق بحری سلامتی پر بھی ہوتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ جنوبی بحرہ چین میں بھی امن و استحکام کے لئے بین الاقوامی قانون اور اصولوں پر عمل کی اہمیت ہے ۔‘‘ انہوں نے کہا کہ مذکورہ تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قرار داد (1982) کی بنیاد پر حل کیاجانا چاہئے (یہ قرار داد سمندر سے متعلق قانون کے بارے میں منظور کردہ ہے ۔)
وزیر اعظم ہند نے کہا کہ’’ ہمیں یہ بھی امید ہے کہ جنوبی بحرہ چین کے تعلق سے ایک ضابطہ اخلاق مدون کرنے کی کوششیں اتفاق رائے کے ذریعہ جلد ہی کامیابی سے ہمکنار ہوں گی ۔‘‘ مودی نے مشرقی ایشیا چوٹی کانفرنس کو اپنی حکومت کی’’مشرق کی جانب عمل پالیسی‘‘ کا ایک اہم ستون قرار دیا اور کہا کہ’’چھ ماہ قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد سے میری حکومت نے مشرق کی جانب دیکھو‘‘ کی اپنی پالیسی کو مشرق کی جانب عمل کی پالیسی میں اولین ترجیح اور تیزی کے ساتھ تبدیل کیا ہے ۔‘‘ ’’کوئی بھی دوسرا فورم ، عالمی آبادی کے اس قدر وزن اور اس قدر اہمیت کا حامل نہیں ہے۔ اس فورم میں نوجوانوں ، معاشی امور اور فوجی طاقت کی بھی نمائندگی ہوتی ہے ۔ ایشیا ۔ پیسفک اور ساری دنیا میں امن و استحکام اور خوشحالی کے لئے کوئی دوسرا فورم اس طرح سنجیدہ نہیں ہے۔‘‘مودی نے کہا کہ گزشتہ آٹھ چوٹی کانفرنس کے دوران کافی ترقی ہوئی ہے ۔ ’’ہم نے مذاکرات اور تعاون کے کلچر اور عادت کو مستحکم کرنے کا آغاز کردیا ہے ۔ ‘‘حال ہی میں ایبولا وائرس کے پھوٹ پڑنے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اس صورتحال نے پھر ایک بار امراض کو پھیلنے سے روکنے میں بین الاقوامی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے ۔’’ ہندوستان نے ایبولا کے خلاف کوششوں میں بارہ ملین ڈالر کی امداد دی ہے ۔ لائبیریا میں اقوام متحدہ کے مشن کے حصہ کے طور پر ہم نے251ارکان پولیس عملہ بشمول104خاتون ارکان عملہ کو بھیجا ہے‘‘۔ وزیر اعظم ہند نے توانائی کے میدان میں اشتراک پر اہم پہل کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے تاکہ کلین توانائی کو ہر شخص کے لئے قابل تحمل قیمتوں میں دستیابی کو یقینی بنانے کے مقصد کی تکمیل ہو۔انہوں نے کہا کہ’’ہمارے علاقہ میں سلامتی کے میدان میں متعدد پیچیدہ اور ایسے مسائل ہیں جو اب تک حل نہیں ہوئے ہیں ۔ اس علاقہ کے تمام شراکت داروں کے مابین مفاہمت اور اعتماد کی فضا کو مستحکم کرنے سنجیدہ اور جامع مذاکرات کی ضرورت ہے ۔ وزارت خارجہ ہند کے ترجمان سید اکبر الدین کے پوسٹ کردہ ٹوئٹس کے بموجب مودی نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے چیلنجوں میں اضافہ ہوا ہے اور اقوام عالم کے لئے ضروری ہے کہ وہ’’اس امر کو یقینی بنائے کہ سائبر اور خلاء ، ارتباط اور خوشحال کا ذریعہ بنے نہ کہ نئے خطرات کا ذریعہ۔‘‘ (اسلامک اسٹیٹ جہادی گروپ، وحشیانہ ہلاکتوں میں ملوث ہوتا ہے اور اس نے شام اور عراق میں کئی علاقوں کو روند کر اپنی خلافت کا اعلان کیا ہے ۔ دنیا کے لئے یہ بات بڑی تشویش کا سبب ہے ۔)

Reject any linkage between religion and terrorism, PM Modi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں