دہشت گردی سے نمٹنا سارک کی اجتماعی ذمہ داری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-26

دہشت گردی سے نمٹنا سارک کی اجتماعی ذمہ داری

کھٹمنڈو
پی ٹی آئی
دہشت گردی کو علاقہ کے لئے سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے ہندوستان نے آج سارک ممالک سے کہا کہ اجتماعی ذمہ داری کے ساتھ اس خوف کا مقابلہ کریں۔ جنوبی ایشیاء میں گہرے استحکام کے لئے امن اور خوشحالی کے لئے تہذیبی ، معاشی اور رابطہ کی نشاندہی کی ۔ کھٹمنڈو میں سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے سارک رکن ممالک میں معاشی ترقی اور ہندوستان کی پڑوسیوں کو اولین فوقیت دینے کی پالیسی پر عمل آوری کے لئے سڑک ، ریل اور بحری و فضائی رابطہ کو بہتر بنانے پر زور دیا تاکہ علاقہ میں ہمہ جہتی ترقی کو یقینی بنایاجاسکے ۔ انہوں نے افغانستان میں حالیہ خود کش بم دھماکوں جس میں تقریباً50افراد ہلاک ہوئے تھے، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ والی بال میاچ دیکھتے وقت ہلاکتوں کی یہ بزدلانہ حرکت نے ایک اور مرتبہ یہ ثابت کردیا ہے کہ دہشت گردی آج بھی علاقہ میں بڑا چیلنج ہے اس کے لئے اجتماعی ذمہ داری سے نمٹنا ضروری ہے۔ انہوں نے حکومت افغانستان اور عوام سے اس المناک واقعہ پر اظہار تعزیت بھی کیا۔سارک تنظیم کو مزید فعال بنانے کی وکالت کرتے ہوئے سشما سوراج نے کہا ہندوستان میں بی جے پی کی زیر قیادت نئی حکومت’’ سب کا ساتھ ، سب کی ترقی‘‘ کے نظریہ پر کاربند ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستان علاقائی تعاون پر زور دیتا ہے۔ سشماسوراج نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ تکنیک، سائنس اور انسانی وسائل کے شعبہ مین باہمی تعاون میں اضافہ کرکے علاقہ کو بہتر ، محفوظ اور طاقتور بنانے میں مدد کریں۔ سشما سوراج نے کہا کہ یہ واقعہ وسائل اور بڑے پیمانہ پر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے لیکن ان وسائل کا اب تک پوری طرح استعمال نہیں ہوپایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اجتماعی قوت ارادی سے اس تخلیقی توانائی کا استعمال ہوسکتا ہے ۔ جس سے ہمارے لوگوں کی زندگی کی سطح بہتر بنانے میں مدد ملے گی ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سرک گزشتہ29سال سیاست دانوں کے طریقہ کار اور معاہدوں کے معاملہ پر سرگرم رہا ہے۔ اس دوران تمام علاقائی مراکز، ماہرین کے ادارے ، چوٹی کی تنظیمیں اور دیگر تسلیم شدہ ادارے وجود میں آئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سارک کے 30ویں برس میں ہمیں اس سیاسی قوت ارادی کی ضرورت ہے جس سے ان ادارہ جاتی سہولیات کا استعمال کر کے ایسی پالیسیاں ، منصوبے اور پروگرام بنیں نیز اطلاعات کا تبادلہ ہوتا کہ سارک کے خیالات ثمر آور ثابت ہوسکیں جو ہمارے پیشروؤں نے دکھائے تھے۔ سشما سوراج نے کہا کہ وہ علاقائی امن، خوشحالی ، ترقی کے ہمارے مشترکہ نظریات کے تئیں ہندوستان کے سنجیدہ اور وقف عزم کو دہرانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان علاقائی تعاون کے نظام اور ہماری سائنسی ، تکنیکی اور انسانی وسائل کی اہلیت کے اشتراک کو رفتار دینے میں ہر طرح سے تعاون دینے کا خواہش مند ہے تاکہ جنوبی ایشیا کو محفوظ ، مضبوط اور بہتر بنایاجاسکے ۔ سشما سوراج نے کہا کہ ہندوستان کا اعتماد سب سے پہلے پڑوسی پالیسی پر ہے۔ اسی جذبہ کے تحت وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں سارک ممالک کے سربراہان کو شریک ہونے کی دعوت دی گئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت سب کا ساتھ سب کا وکاس کے تئیں عہد بند ہے ۔ سارک ممالک کے ساتھ ہندوستان کی یہی پالیسی ہے ۔ ہندوستان تمام سارک رکن ممالک کی عوامی زندگی کی سطح میں بہتری اور تیزی سے ترقی کے لئے پرعزم ہے ۔ اس کو موثر طریقے سے پورا کرنے کے لئے تمام رکن ممالک کو علاقائی اقتصادی ترقی و تعاون کی پالیسی اختیار کرنی ہوگی ،۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ میں امن اور خوشحالی کے لئے زیادہ تعاون کی جانب بڑھنا ہوگا جس کے لئے میں تین شعبوں کلچر ، تجارت اور رابطہ کی نشاندہی کرتی ہوں۔ سارک ممالک کی ہزاروں برسوں سے مشترکہ ثقافت رہی ہے۔ نئی دہلی میں واقع جنوبی ایشیا یونیورسٹی سے اس جذبہ کو بڑھاوا ملے گا ۔ سار ک ممالک کی آپسی تجارت سے علاقہ کی اقتصادی ترقی کو فروغ حاصل ہوگا۔

PM seeks concerted efforts to combat terrorism at Saarc summit

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں