عثمانیہ بسکٹ بھی شہر حیدرآباد کی پہچان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-24

عثمانیہ بسکٹ بھی شہر حیدرآباد کی پہچان

osmania-biscuits
بعض افراد کا کہنا ہے کہ حیدرآباد ، بریانی، شیروانی اور گنڈی پیٹ کے پانی کے لئے مشہور ہے تاہم یہ فہرست محض لذیذ ڈشس تک محدود نہیں ہے۔ یہاں کا لباس بھی جداگانہ ہے ۔ گنڈی پیٹ ذخیرہ آب عثمان ساگر کے نام سے شہرت رکھتا ہے ۔
تاریخی شہر حیدرآباد ، موتیوں، حلیم، چار مینار، قلعہ گولکنڈہ اور نظام کے عظیم الشان شاہی محلوں کے لئے بھی مشہور ہے ۔ عثمانیہ یونیورسٹی اور عثمانیہ ہاسٹل تاریخی اہمیت کے حامل ہیں تاہم شہر حیدرآباد کی شناخت عثمانیہ کوکیز ( بسکٹ) سے بھی ہے ۔ چائے کے ساتھ نوش کیے جانے والے ان ملائم بسکٹ کا مزا انوکھا ہوتا ہے۔ حیدرآباد میں یہ روز مرہ زندگی کا ایک حصہ ہے ۔
حیدرآبادی ، عثمانیہ بسکٹ اور مشہور ایرانی چائے کے دلدادہ ہوتے ہیں۔ حیدرآباد میں ایسی کوئی بیکری اور ہوٹل نہیں جہاں یہ لذیذ بسکٹ نہ ملتے ہوں ۔ یہاں کی بیکریوں میں در حقیقت یہ بسکٹ تیزی کے ساتھ فروخت ہوتے ہیں۔ چائے کے ساتھ یہ بسکٹ بطور اسنیک پسند کیے جاتے ہیں۔ ان بسکٹوں کے بغیر چائے کا اہتمام نامکمل سا رہتا ہے ۔ اگر آپ دوستوں کے ساتھ چائے نوشی کر رہے ہیں تو عثمانیہ بسکٹ ایک لازمہ ہے ۔ گھروں میں بھی مہمانوں کا تواضع کرنے ان بسکٹوں کو ترجیح دی جاتی ہے کیونکہ چھوٹے ہوں یا بڑے سب اس کے ذائقے کے شیدائی ہیں ۔ شہر آنے والے اکثر و بیشتر افراد سب سے پہلے ان لذیذ بسکٹوں سے استفادہ کرتے ہیں جن میں نمک اور شکر دونوں کی لذت ہوتی ہے ۔ یہ بسکٹ منہ میں گھل جاتے ہیں ۔ مشہور بیکریز اور ہوٹلوں میں سیاح اور بیرون ملک سے آنے والے اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کے لئے عثمانیہ بسکٹ کا آرڈر دیتے دیکھے جا سکتے ہیں ۔
عثمانیہ بسکٹ کا نام کس طرح پڑا اس سے متعلق کئی کہانیاں بیان کی جاتی ہیں ۔ کہاجاتا ہے کہ ان بسکٹوں کو نظام ہفتم میر عثمان علی خان کا نام دیا گیا جو ریاست حیدرآباد کے آٹھویں حکمراں تھے۔ عابڈس کی ایک مشہور ریسٹورنٹ میں بنائے گئے ان بسکٹوں کو وہ پسند کیا کرتے تھے اور ریسٹورنٹ کے مالک نے اسے عثمانیہ بسکٹ کہنا شروع کردیا ۔
بعض دیگر افراد کا کہناہے کہ ان بسکٹوں کو عثمانیہ اس لئے کہاجاتا ہے کہ وہ سب سے پہلے عثمانیہ ہاسٹل میں بنائے گئے جسے عثمان علی خان نے 1910ء میں قائم کیا تھا ۔ کہاجاتا ہے کہ ماہرین غذا کے ایک گروپ نے مریضوں کو توانائی بخش غذا دینے ایک فارمولہ تیار کیا ۔ لذیذ ہونے کے باعث یہ بسکٹ بہت جلد مشہور ہوگئے اور بیکریوں اور ہوٹلوں میں یہ تیار کیے جانے لگے ۔ آج حیدرآباد کی ہر بیکری اور ہوٹل میں یہ بسکٹ تیار ملتے ہیں تاہم چند مخصوص بیکریوں کے بسکٹس لوگ بہت زیادہ پسند کرتے ہیں ۔ ان میں سے بعض سبحان بیکری ، نمرا، کراچی بیکری اور بہار ہوٹل اہمیت کے حامل ہیں۔
سبحان بیکری کے سید عرفان کا کہنا ہے کہ ان بسکٹوں کی شہرت کی وجہ یہ ہے کہ ان میں شکر اور نمک دونوں کا تناسب برا بر رہتا ہے ۔ نام پلی میں سبحان بیکری 70 سالہ قدیم ہے ۔ رات کے وقت خصوصاً تازہ بسکٹ تیار ہوتے ہیں تو لوگوں کا ہجوم رہتا ہے ۔ تیسری نسل کے تاجر عرفان نے بتایا کہ ہم روز ایک ٹن عثمانیہ بسکٹ تیار کرتے ہیں۔ سبحان بیکری ، چینائی ، بنگلور اور ممبئی کو بھی بسکٹس سربراہ کرتی ہے ۔ اگرچیکہ عثمانیہ بسکٹ تمام موسموں میں پسند کیے جاتے ہیں خصوصاً سرما میں اسے چائے کے ساتھ زیادہ پسند کیا جاتا ہیں ۔
تاریخی چار مینار کے قریب نمرا کیفے واقع ہے ۔ معمولی کاروبار کرنے والے اور سیاح روزانہ چائے کے ساتھ ان بسکٹوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ۔ صبح سے رات دیر گئے تک نمرا میں کاروبار زوروں پر رہتا ہے ۔
یہ بسکٹ میدہ، شکر، نمک، دودھ کا پاؤڈر، گھی، بیکنگ پاؤڈر اور دیگر اشیاء کو ملاکر بنائے جاتے ہیں ۔ نمرا بیکری اینڈ کیفے کے عبید بن عبوس نے بتایا کہ ہم معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں کرتے اور تازہ اور گرم بسکٹ سربراہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 23 برسوں سے ہمارے معیار اور لذت میں کوئی فرق نہیں آیا۔ تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے مختلف حصوں میں کاروبار کرنے والے نمرا سے عثمانیہ بسکٹ خریدتے ہیں ۔

Osmania Biscuit, the identity of Hyderabad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں