مسلم اور عیسائی دلتوں کو بھی تحفظات کا مطالبہ - لوک سبھا میں اویسی کی تقریر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-28

مسلم اور عیسائی دلتوں کو بھی تحفظات کا مطالبہ - لوک سبھا میں اویسی کی تقریر

نئی دہلی
اعتماد نیوز
صدر کل ہند مجلس اتحا د المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے مسلم دلتوں اور عیسائی دلتوں کو بھی تحفظات فراہم کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس خصوص میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرے ۔ دلتوں سے متعلق مسودہ قانون پرلوک سبھا میں بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو تحفظات دیئے جانے کی مخالفت اس بنیاد کی جارہی ہے کہ مذہب کی اساس پر تحٖفظات ممکن نہیں۔ بیرسٹر اویسی نے دلائل کے ساتھ استفسار کیا کہ پھر کیا وجہ ہے کہ دلتوں کو مذہب کی اساس پر تحفظات دئیے جارہے ہیں ۔ ہندو، سکھ، بدھ دلت ہی تحفظات کے اہل قرار دئیے گئے ہیں ۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ بنیادی حقوق کی دفعات15,14اور 21کو سپریم کورٹ نے ناقابل تنسیخ قرار دیا ۔ انہوں نے دفعات کی توضیح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مذہب کی بنیاد پر شہریوں سے امتیاز نہیں برت سکتی۔ انہوں نے کہا کہ کیرالا، مدھیہ پ ردیش ، اڈیشہ اور تری پورہ میں چند طبقات کو دلتوں کا موقف دیا گیا ہے ۔ انہوں نے دریافت کیا کہ کیا وجہ ہے کہ مسلم اور عیسائی دلتوں کو تحفظات فراہم نہیں کئے جاتے۔ انہوں نے دستور کی دفعہ341اور دلتوں کے تحفظات سے متعلق صدارتی حکمتانہ1950کا بھی حوالہ دیا ۔ انہوں نے مسلم اور دلت عیسائیوں کو ریزرویشن کے زمرہ میں شامل کرنے کی وکالت کرتے ہوئے1950کے صدارتی حکمانہ کو فرقہ وارانہ قرار دیتے ہوئے اس کو رد کرنے کی اپیل کی ۔ انہوں نے دستور کے بنیادی حقوق کے حوالہ سے کہا کہ دستور میں جو بنیادی حقوق دئیے گئے ہیں اس کے تناظر میں مسلم اور عیسائی دلت کے ساتھ امتیازات دستور کی رو 2کے منافی ہیں ۔ انہوں نے ریاست ٹاملناڈو کے چیف منسٹر کی تجاویز کر ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہندو، سکھ بدھ ، دلت کی طرح مسلم اور عیسائی دلتوں کو بھی تحفظات سے مستفید کیا جائے۔ اقلیتوں کی پسماندگی کا جائزہ لینے والے جسٹس رنگاناتھ مشرا کمیشن کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ جسٹس رنگاناتھ مشرا سپریم کورٹ کے جج رہ چکے ہیں ۔ انہوں نے جو رپورٹ دی ہے اس میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اقتدار پر آتی ہیں لیکن حکومت ایک تسلسل کا نام ہے اس لئے حکومت پر ذمہ داری ہوتی ہے کہ وپسماندہ اور پچھڑے طبقات کو اوپر لانے کے لئے درکاراقدامات کرے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کرنے سے کیوں گریز کررہی ہے ۔م
مہاراشٹرا کے ضلع احمد نگر میں تین دلتوں کے قتل عام کے واقعہ کو ایوان میں پیش کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ تین دلتوں کو بے دردی سے قتل کردیا گیا اور ان کی نعشوں کو کھیتوں میں ڈال دیا گیا ۔ اس واقعہ کو ایک ماہ ہوچکا ہے لیکن مظلوم خاندانوں سے کوئی انصاف نہیں ہوسکا اور خاطیوں پر گرفت نہیں خی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود احمد نگر گئے تھے جہاں انہوں نے متاثرین کے ارکان خاندان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کھیتوں میں کھاد ڈالی جاتی ہے اس طرح ان کی نعشوں کو کھیت میں بکھرادیا گیا ۔ انہوں نے حکومت سے کہا کہ مہاراشٹرا میں بی جے پی کی حکومت ہے ، پھر کیا وجہ ہے کہ متاثرہ دلت خاندان کے ساتھ کیوں انصاف نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے مذہب کی بنیاد پر دلتوں کو دئیے گئے تحفظات سے متعلق1950کے صدارتی حکمنامہ کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے حکومت کو توجہ دلائی کہ وہ سپریم کورٹ میں حلفنامہ داخل کرے ۔ بیرسٹر اویسی نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کہ گزشتہ آٹھ سال سے حکومت عدالت میں حلفنامہ داخل کرنے سے کترا رہی ہے ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ مسلمان تحفظات کے بغیر گزار اکرسکتے ہیں لیکن امتیازات کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مذہب کی بنیاد پر امتیازات کو ختم کرنے ، دلتوں سے انصاف کرنے ، مسلمانوں اور دلت عیسائیوں کو بھی تحفظات کے دائرہ عمل میں شامل کرنے کے مطالبات کئے ۔

Muslim and Christian Dalits reservations, Demands Owaisi in Parliament

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں