صاف ستھری سیاست کے دعووں سے مودی کا انحراف - کانگریس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-11

صاف ستھری سیاست کے دعووں سے مودی کا انحراف - کانگریس

نئی دہلی
یو این آئی
کانگریس نے آج کہا کہ مرکزی کابینہ میں ردو بدل سے کرپشن کے مسئلہ پر بی جے پی کے دوہرے معیارات کی عکاسی ہوتی ہے اور الزام عائد کیا کہ پارٹی اور وزیرا عظم نریندر مودی صاف ستھری سیاست کے اپنے دعووں سے انحراف کررہے ہیں۔ اے آئی سی سی جنرل سکریٹری اور کانگریس کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے صدر اجئے ماکن نے یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہمودی نے پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں صفائی اور مجرمانہ پس منظر رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف اندرون ایک سال کارروائی کرنے کی بات کہی تھی ، اب کابینہ میں تازہ ردو بدل سے مودی نے صاف ستھری سیاست کے اپنے دعویٰ سے انحراف کیا ہے۔ کانگریس اس کی سختی سے مذمت کرتی ہے ۔ ماکن نے سپریم کورٹ کے27اگست کے فیصلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اور چیف منسٹرس کو داغدار وزراء کے تقرر سے گریز کرنا چاہئے ۔ہمیں امید تھی کہ ردو بدل کے دوران مودی سپریم کورٹ کے احکام کا خیال رکھیں گے ۔ ہم وزیر اعظم سے یہ جاننا چاہتے ہیں کہ انہوں نے تیرہ داغدار کابینی وزراء کو کیوں نہیں ہٹایا؟ ایسا کرنے کے بجائے انہوں نے مزید داغدار ارکان پارلیمنٹ جیسے وائی ایس چودھری اور رام شنکر کٹہریا کو اپنی کابینہ میں شامل کیا ہے۔
اجئے ماکن نے اسی سیاق و سباق میں کہا کہ سنٹرل بینک ایمپلائز یونین کے28 اکتوبر کے میمو میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سجنا ٹاورس نامی کمپنی جس کے صدر نشین وائی ایس چودھری ہیں،18کروڑ روپے کے قرض باقی ہیں ۔ ماکن نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ انہیں ان کے غیر کار کرد اثاثوں کو بچانے وزیر بنایا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کل مودی کابینہ میں شامل کئے گئے ایک اور وزیر کٹہریا نے اپنے حلف نامہ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان کے خلاف کئی فوجداری معاملات درج ہیں ۔ اجئے ماکن نے کہا کہ مودی کابینہ میں توسیع سے قبل کوئی سوچ بچا رنہیں کیاگیا ۔ اور نہ منطقی کام کیاگیا۔انہوں نے اسی سیاق و سباق میں استفسار کیا کہ وزیر ریلوے سدانند گوڑا کو وزات انصاف وقانون کو اور ڈاکٹر ہرش وردھن کو وزارت صحت سے سائنس و ٹکنالوجی کو کیوں منتقل کیا گیا؟ انہوں نے دریافت کیا کہ سدانند گوڑا کو اس لئے وزارت قانون و انصاف کو منتقل کیا گیا کیونکہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ان کے اثاثے9کروڑ سے بڑھ کر زائد از20کروڑ ہوگئے ہیں ۔ کیا انہیں کرپشن کی وجہ سے ہٹایا گیا ہے ؟ اگر ایسا نہیں ہے تو کیا انہیں عدم کارکردگی اور نااہلی کی وجہ سے اس عہدہ سے ہٹایا گیا ؟ اس طرح کیا ہرش وردھن کو ان کی نااہلی کی وجہ سے وزارت صحت سے ہٹایا گیا ہے ؟ اجئے ماکن نے کہا کہ حکومت کے جائزہ لینے کے اندرون چھ ماہ دو اہم وزراء کی منتقلی سے مودی حکومت کی ناکامی کی عکاسی ہوتی ہے ۔ اسی طرح گوا کے سری پدنائک کو وزارت سیاحت سے ہٹایاجانا، جو نوئیڈا کے رکن پارلیمنٹ مہیش شرما کے حوالے کی گئی، ناقابل فہم ہے ۔

حلف برداری تقریب میں عدم شرکت، کانگریس کی ناراضگی
نئی دہلی
پی ٹی آئی
نئے وزراء کی حلف برداری تقریب سے دور رہنے کانگریس کا اقدام بظاہر نریندر مودی حکومت کو یہ شارہ ہے کہ اپوزیشن جماعت اس کے رویہ سے خوش نہیں ہے ۔ ایک سینئر قائد جنہوں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے احتراز کیا آج کہاکہ کانگریس ایک تعمیری اپوزیشن ہونے کے باوجود حکومت کم ہی متلازم ہے ۔ کانگریس قائد کے ریمارکس اس بات کے پیش نظر اہمیت کے حامل ہیں کہ سرمائی اجلاس کو پندرہ روز سے بھی کم دن ہیں اور حکومت نے بڑا ایجنڈہ بشمول کلیدی اصلاحی اقدامات کی بات کی ہے ۔ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کو راجیہ سبھا میں اکثریت نہیں ہے ۔ کلیدی بلوں کی منظوری کے لئے اس کو اپوزیشن کے تعاون پر انحصار کرنا پڑے گا ۔ جتنا پریوار سے تعلق رکھنے والے کئی سیاسی جماعتوں نے گزشتہ ہفتہ ملاقات کی اور سرمائی سیشن کے لئے حکمت عملی کو قطعیت دی ۔ اس کا مقصد بی جے پی کے احیاء پر روک لگانے مشترکہ محاذ تیار کرنا ہے۔ اگرچہ لوک سبھا میں ان جماعتوں کی نشستیں محض پندرہ ہیں مگر راجیہ سبھا میں پچیس ہیں ،۔ ایوان بالا میں ان سے پیدا ہونے والا توازن اہمیت کا حامل ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے مودی کابینہ توسیع کی تقریب میں واحد اپوزیشن قائد تھے ۔ مرکزی وزیر پیوش گوئل نے کہاکہ تقریب میں سونیا گاندھی اور منموہن سنگھ دونوں کو مدعو کیا گیا تھا ۔ یہ بات واضح نہیں ہوگی کہ گاندھی اور سنگھ کے علاوہ دیگر کانگریس قائدین کو مدعو کیوں نہیں کیا گیا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ حلف برداری تقریب میں کانگریس قائدین کیوں غیر حاضر تھے ۔ پارٹی جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے کہا کہ یہ سوال شیو سینا اور اکالی دل سے کریں جو این ڈی اے کا حصہ ہیں۔ ان ریمارکس کا مقصد اس نکتہ کو واضح کرنا ہے کہ شیو سینا کے اعلیٰ قائدین اور شرومنی اکالی دل کے قائدین بھی تقریب میں موجود نہیں تھے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں