ممبئی میں مسجد کی شہادت - مجلس کا شدید احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

ممبئی میں مسجد کی شہادت - مجلس کا شدید احتجاج

ممبئی
اعتماد نیوز
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے مہاراشٹرا میں بائیکلہ حلقہ سے منتخب رکن اسمبلی وارث پٹھال نے نوی ممبئی نیرول پام بیچ علاقہ میں ڈھائی سو سال پرانی درگاہ اور مسجد کی شہادت کے خلاف زبردست احتجاج کیا ۔ درگاہ امیر شاہ بابا ؒ اور اس سے متصل مسجد کو یکم نومبر کی رات دیر گئے بلدیہ نے پولیس کی موجودگی میں شہید کیا جس سے مقامی عوام میں زبردست غم و غصہ کا ماحول تھا ۔ عوام کے احتجاج کے بعد علاقہ میں احتیاطی طور پر دفعہ144نافذ کردیاگیا تھا ۔ مقامی افراد نے زبردست احتجاج کیا اور حکام کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ وارث پٹھان جو حیدرآباد کے دورے پر تھے، اطلاع ملتے ہی ممبئی واپس ہوگئے اور نیرول اسمبلی حلقہ میں واقع پام بیچ گئے جہاں انہوں نے بلدیہ کے اس اقدام پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلدیہ کے اس اقدام کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے احتجاجی مسلمانوں کو صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ لا ء اینڈ آرڈر کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ مجلس اتحاد المسلمین مسجد اور درگاہ کی دوبارہ تعمیر کے لئے قانونی اور سیاسی جدو جہد کرے گی۔ مقامی افراد اور ٹرسٹ کے لوگوں نے بتایا کہ سڈکو کی جانب سے کوئی نوٹس دئیے بغیر یہ انہدامی کارروائی کی گئی ۔ مسجد اور درگاہ کے علاوہ2منادر کو بھی منہدم کیا گیا ۔
وارث پٹھان نے متعلقہ بلدی حکام سے ربط پیدا کیا تو انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ کی ہدایت پر یہ انہدامی کارروائی کی گئی ہے ۔ مجلس کے رکن اسمبلی نے بتایا کہ یہ انہدامی کارروائی غیرقانونی ہے کیونکہ مسجد اور درگاہ کافی قدیم ہے ۔ انہدامی کارروائی کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست داخل کی جائے گی ۔ قانونی اور سیاسی پیشرفت کے ذریعہ مسئلہ کی یکسوئی کی جائے گی ۔ مقامی مسلمانوں نے سنٹرل ممبئی کے حلقہ بائیکلہ سے منتخب مجلس کے رکن اسمبلی وارث پٹھان کا شکریہ ادا کیا اور یہ کہا کہ مجلس کا نمائندہ دوسرے حلقہ سے منتخب ہوا ہے لیکن نیرول میں مسجد اور درگاہ کی شہادت کے مسئلہ پر مسلمانوں کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے کوئی نہیں آیا۔ مجلس سے منتخب نمائندہ ہی ان کے پاس آیا اور ان کے مسئلہ کو دریافت کیا ۔ وارث پٹھان نے برہم نوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ جذبات سے کام نہ لیں ۔، انہوں نے کہا کہ ضرورت پڑنے پر حکومت سے بھی اس سلسلہ میں نمائندگی کی جائے گی۔ واضح رہے کہ مسجد اور درگاہ کی شہادت کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے تھے اس کے بعد پولیس نے وہاں اپنی جمعیت تعینات کردی ہے جب کہ مسجد اور درگاہ کی جگہ متعلقہ ٹرسٹ کے قبضہ میں ہی ہے ۔ بلدیہ نے اس کو اپنے قبضہ میں نہیں لیا ہے ۔ مجلس کے رکن اسمبلی نے پولیس عہدیداروں سے بھی کہا کہ وہ احتجاجی نوجوانوں کے خلاف کوئی کارروائی نہ کریں اس سے حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں