جواہر لعل نہرو - ایک عہد ساز شخصیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

جواہر لعل نہرو - ایک عہد ساز شخصیت

گاندھی جی کے بعد تحریک آزادی کے عظیم رہنما پنڈت جواہر لعل نہرو ایک عہد سا ز شخصیت تھے۔ مفکر ادیب ، عالم اور دانشور ہندوستان کی ہر دل عزیز شخصیت کے ساتھ ساتھ کروڑوں اہل وطن کے دلوں میں بستے تھے ۔ آزادی کے بعد ملک کی قیادت کا بار جواہر لعل نہرو کے کاندھوں پر آیا ۔ انگریز ہندوستان سے چلے گئے تھے مگر ملک کی تقسیم کے تکلیف دہ مسائل اور بد حال معیشت حکومت کے لئے چھوڑ گئے تھے ۔ آزادی کے بعد ملک میں مضبوطی اور اتحاد کے ساتھ تعمیر نو کا کام شروع کیا گیا اور ہندوستانی سماج میں حب الوطنی اور قومی نظریے کو فروغ دیا گیا ، جاگیر داری ، زمینداری کو ختم کرکے سرمایہ داری کے رجحانات کو روکتے ہوئے سوشلسٹ سماج کی تعمیر کے لئے بہت سے اقدامات کئے گئے ۔ اقوام عالم میں ہندوستان کا وقار بڑھا ۔ اس قافلے میں نہرو جی کے ساتھ مولانا آزاد ، سردار پٹیل، بابو راجندر پرشاد اور بہت سے دوسرے رہنما شامل تھے ۔ جمہوریت اور سوشلزم کے بارے میں بھونیشور کانفرنس میں نہرو جی نے واضح طور پر کہا کہ بھارت کی منصوبہ سازی شعوری طور پر اس صورت سے چلائی جائے کہ ایک سوشلسٹ معاشرہ قائم ہوسکے۔ انہوں نے مراعات تفریق اور استحصال ختم کرنے کو کہا۔ اقتصادی ترقی کی اس روش سے خبر دار کیا گیا جس کے نتیجے میں دولت اور پیدوار کے ذرائع چند ہاتھوں میں مرکوز ہوتے ہیں۔ نجی آمدنی اور جائیداد کی حد بندی کرنے، انتظامیہ میں مزدوروں کو شریک کرنے ، اور اصلاح اراضی کا پورا پروگرام دو سال کے اندر مکمل کرنے کا عہد کیا ۔
بھونیشور کانگریس آخری کانگریس تھی ، جس میں جواہر لعل نہرو نے شرکت کی ۔27مئی1964ء وہ دار فانی سے کوچ کر گئے اور تاریخ کا حصہ بن گئے ۔ کانگریس کی تاریخ کہیے یا ہندوستان کے عہد حاضر کی تاریخ کا ذکر کیجئے جواہر لعل نہرو اس عہد کی وہ شخصیت تھے جسے عہد ساز کہنا ہی پڑے گا ۔ جواہر لعل نہرو کا دور وہ دور ہے جس کی اہمیت کو ہندوستانی عوام صدیوں تک محسوس کرتے رہیں گے ۔ وہ جنگ آزادی کے سورماؤں میں ایک تھے ۔ اس کے علاوہ سوشل سائنس میں ان کی علمی استعداد اور رسائی لامحدود تھی ۔ وہ نئے ہندوستان کا تنہا معمار تھے ۔ ستائی ہوئی مظلوم قوموں کے نجات دہندہ تھے ۔ وہ اس حد تک امن عالم کے حامی تھے کہ عرب میں انہیں سلامتی کا پیامبر کہا گیا ۔ ممکن ہے کہ کوئی شخص ان ساری باتوں سے اتفاق نہ کرے جو انہوں نے کہیں یا وہ کام جو انہوں نے کیے یا اس کے کسی کام می وہ کوئی نقص ڈھونڈ نکالے لیکن اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ۔ کہ وہ تاریخ ساز تھے ۔ ہار پر میگزین نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ وہ عالمی سیاست کی سطح پر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے میں سب سے زیادہ ماہر تھے ۔ چرچل، اسٹالن اور روزولٹ کے عہد کے بعد وہ شخصیت جس نے اقوام عالم کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا، نہرو کی شخصیت تھی ۔ نیویارک پوسٹ کے مطابق ان کی شخصیت دور حاضر کی تاریخ میں سب سے زیادہ نمایاں ہہے۔ ایک ہندوستانی مورخ کا قول ہے کہ بیسویں صدی کی تاریخ میں نہرو کا رول فیصلہ کن رہا ہے ۔ وہ ہندوستان کے عوام کے رہنما تھے تو ایشیا کے بدلتے ہوئے مزاج کے نمائندہ بھی تھے، ساتھ ہی ساتھ انہوں نے وہ کچھ بھی کہا اور کیا جس میں بین الاقوامی دل کی دھڑکنوں کی بازگشت تھی۔ ان کی شخصیت میں امتزاج تھا ۔ گوتم بدھ ، سینٹ پال، اکبر، برک، چرچل، رو ز ولٹ ، کسکی ، لینن اور مہاتما گاندھی کی شخصیتوں کا۔ مہاتما گاندھی نے ہندوستان کی تحریک آزادی کو ایک نیا موڈ دیا اور اس کے لئے انہیں قوم کا باپو کہا گیا ۔ لیکن اگر وہ سالار اعظم تھے تو نہرو بھی کوئی معمولی سپاہی نہیں تھے ۔ گاندھی کے بعد کمان ان کے ہی ہاتھ میں تھی جس کے قیادت میں جنگ آزادی میں فتح حاصل ہوئی۔ مہاتما گاندھی نے خود بھی انہیں اپنا جانشین کہا ہے ۔
آزادی کے بعد نہرو نے ہی نئے ہندوستان کی تعمیر اس طرح کی کہ ہندوستان نے تیسری دنیا میں اہم مقام حاصل کرلیا۔ مسلسل جدو جہد اور اپنی کاوشوں سے وہ آزادی سے قبل ہی تیسری دنیا کا قابل احترام لیڈر بن چکے تھے ۔ ملکی سطح پر کانگریس کی تشکیل نو میں بھی نہرو کا رول بہت اہم ہے ۔ بکھری ہوئی قومی طاقتوں اور رجحانات میں ہم آہنگی پیدا کر کے انہوں نے اسے ایسی سیاسی جماعت کا روپ دیا کہ وہ حکومت چلا سکنے کے قابل ہوسکی اور اس کی طاقت سال بہ سال بڑھنے لگی ۔ جمہوریت کے اصولوں سے انہوں نے کبھی بھی انحراف نہیں کیا۔ ہمیشہ اپنے ساتھیوں کا احترام کیا اور انہیں اعتماد میں رکھا ۔ انہوں نے حزب مخالف کو خندہ پیشانی اور فراخدلی سے برداشت کیا۔ انہوں نے ہمیشہ دوسروں کی آرا کا احترام کیا اور اس طرح انہوں نے انتہائی خوش اسلوبی سے جمہوریت کو آگے بڑھایا۔ یہ نہرو ہی تھے جنہوں نے ثابت کردیا کہ بہت سی خاموش منزلیں جمہوری طریقوں سے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ اس کے عمل سے بہت سے زرعی، کارخانہ جاتی اور تکنیکی تبدیلیاں ظہور پذیر ہوئیں۔ یہ نہرو کا کارنامہ ہے کہ بین الاقوامی اداروں میں ایک نئی آواز گونجی، اصولوں کی آواز ۔ یہ انہوں نے اپنے عمل سے واضح کردیا کہ کوئی ملک چھوٹے سے چھوٹا بھی بین الاقوامی معاملات میں بنا کسی طاقت کے استحصال کے اثر ڈال سکتا ہے ۔ مہاتما گاندھی نے یہ کہہ کر مبالغہ سے کام نہیں لیا کہ نہرو ہمارے بے تاج بادشاہ ہیں ۔

Jawaharlal Nehru - A Covenant-maker persona

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں