شعبان بخاری کی بحیثیت نائب امام جامع مسجد دہلی دستار بندی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-22

شعبان بخاری کی بحیثیت نائب امام جامع مسجد دہلی دستار بندی

نئی دہلی
آئی اے این ایس
تاریخی جامع مسجد دہلی کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری کے فرزند شعبان بخاری(19سالہ) کی تقریب دستار بندی 22نومبر کو شام5:30بجے شرو ہوگی اور ڈھائی گھنٹے جاری رہے گی ۔ شعبان بخاری کو17ویں صدی کی اس قدیم تاریخی مسجد کا نائب امام مقرر کیا جائے گا۔ یہ مسجد عہد مغلیہ میں تعمیر ہوئی تھی ۔ مولانا احمد بخاری نے تقریب دستار بندی کے خلاف تنقیدوں پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ’’ وہ تمام تنقیدوں کا جواب عدالت میں دیں گے ۔‘‘ موصولہ اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ کل منعقد شدنی تقریب میں ہندوستان اور بیرون ہند سے زائد از100علماء و مشائخین شرکت کریں گے ۔ توقع ہے کہ مصر، انڈونیشیا ، ملایشیا ، تیونس اور سعودی عرب سے علماء شرکت کریں گے ۔ احمد بخاری نے آئی اے این ایس کو بتایا کہ اس تقریب میں ہزاروں مسلمان شرکت کریں گے اور مواعظ ہوں گے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ شعبان بخاری ایمیٹی یونیورسٹی میں سماجیات سے بیچلر کی ڈگری کی تکمیل کررہے ہیں ۔ نائب امام کی حیثیت سے ان کی دستار بندی اور تقرر کے بعد مستقبل میں ان کے لئے ملک کی اس سب سے بڑی مسجد کے شاہی امام بننے کے لئے راہ ہموار ہوجائے گی۔ احمد بخاری نے کہا کہ’’شعبان بخاری کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ۔2000ء میں مجھے شاہی امام مقرر کیا گیا تھا۔ اس سے27سال قبل میں نائب امام بنا تھا۔‘‘
احمد بخاری نے یہ کہنے سے انکار کردیا کہ آیا وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے کل کی تقریب میں شرکت کا ، ان کا دعوت نامہ قبول کرلیا ہے ۔ یہاں یہ بات بھی بتادی جائے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو اس تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا ہے ۔ نوازشریف کے بارے میں سوال پر شاہی امام نے کہا کہ’’ میں دو ایک روز میں بتاؤں گا۔‘‘ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بخاری خاندان، اس تاریخی جامع مسجد کا روایتی خدمت گار رہا ہے۔ تاریخی لال قلعہ کے سامنے واقع اس مسجد کو17ویں صدی عیسوی میں عہد مغلیہ کے دوران تعمیر کیا گیا تھا ۔ ادھر دہلی ہائی کورٹ نے آج کہا ہے کہ دہلی کی جامع مسجد کے شاہی امام مولانا سید احمد بخاری کے فرزند کی بحیثیت نائب امام جامع مسجد دستار بندی کی تقریب’’کسی تقرر کے مترادف نہیں ہوگی ۔‘‘ مرکز،دہلی وقف بورڈ اور درخواست گزاروں کے استدلالوں کی سماعت کے بعد چیف جسٹس، جسٹس جی روہنی اور جسٹس راجیو سہائے اینڈ لاءء پر مشتمل بنچ نے کہا کہ صورت میں محولہ تقریب کو روکنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے ۔، عدالت نے اس بات کا بھی نوٹ لیا کہ’’قانون وقف(1995) کسی وقف کے متولی (منیجر) کے لئے گنجائش فراہم کرتا ہے اور موقوفہ جائیدادوں کے خواہ وہ مسجد ہی کیوں نہ ہو، تقر ر کی گنجائش نہیں فراہم کرتا ۔ ہماری رائے ہے کہ درخواست گزاروں کے ان استدلالوں کے پیش نظر کہ مولانا سید احمد بخاری کو قانوناًیاکسی اور طریقہ سے اپنے فرزند کی بحیثیت نائب امام دستار بندی کا کوئی حق نہیں ہے۔(ہم یہ کہتے ہیں) کہ دستاربندی کی تقریب جو22نومبر2014کو مقرر ہے، اگر نہ روکی جائے تب بھی( یہ تقریب) مولاناسید احمد بخاری کے فرزند کی بحیثیت نائب امام جامع مسجد تقرر؍دستار بندی کے مترادف نہیں ہوگی ۔ اس لئے ہم اس (تقریب) کو روکنے کوئی عبوری حکم جاری کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔‘‘ عدالت نے مولانا بخاری کو جامع مسجد میں تقریب کے انعقاد سے بھی نہیں روکا جب کہ درخواست گزاروں نے اس تقریب کو روکنے کی مانگ کی تھی ۔

Jama Masjid Shahi Imam anoints son as his successor

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں