آئی اے این ایس
بی جے پی نے آج کہا ہے کہ اگر جموں و کشمیر میں بی جے پی بر سر اقتدار آجائے تو اس ریاست میں اسلام پھلے پھولے گا ۔ اگر ریاست کے عوام دستور کی دفعہ370کی برقراری چاہتے ہیں تو بی جے پی اس دفعہ کی تنسیخ پر دباؤ نہیں ڈالے گی(اس دفعہ کے ذریعہ جموں و کشمیر کو خصوصی موقف حاصل ہے)نائب صدر ریاستی بی جے پی رمیش اروڑہ نے جو پارٹی کے کشمیر امو ر کے انچارج بھی ہیں کہا کہ ملک کی اس واحد مسلم اکثریتی ریاست میں اگر بی جے پی اسمبلی انتخابات میں اقتدا ر حاصل کرلے تو کشمیری عوام (خود کو) زیادہ محفوظ محسوس کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ’’کشمیریوں کو چاہئے کہ وہ اجتماعی طور پر بی جے پی کووٹ دیں ، یہ کہنا غلط ہے کہ بی جے پی ایک فرقہ پرست پارٹی ہے ۔ کشمیر، سنت صوفیوں کی سرزمین ہے۔ ہماری حکومت میں اسلام بہتر طور پر ترقی کرے گا۔‘‘ ویسے تو مملکت کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ بی جے پی تمام مذاہب کا احترام کرتی ہے اور سب کے لئے مذہبی آزادی کا وعدہ کرتی ہے جیسا کہ دستور ہند میں ضمانت دی گئی ہے۔ جو لوگ بی جے پی کو کشمیریت کے لئے خطرہ سمجھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں ۔حقیقی خطرہ تو ان لوگوں سے ہے، ہماری پارٹی جموں و کشمیر میں انتظامیہ کی پولیس کی ، بیورو کریٹک اور سیاسی انصافی کو ختم کرے گی۔
دفعہ370 پر تنازعہ کو گھٹا کر پیش کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ارورہ نے کہا کہ بی جے پی نے اس مسئلہ پر مباحث کی حمایت کرتی ہے ۔ ہم عوام کو اعتماد میں لیں گے اور ریاست کے لئے اس دفعہ کے حسن و قبح کا جائزہ لیں گے اور اس لحاظ سے آگے بڑھیں گے ۔ مذکورہ دفعہ پر بحٹ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور بی جے پی مبہم فیصلہ نہیں کرے گی ۔‘‘ اس مسئلہ سے نمٹتے ہوئے ہم جموں و کشمیر کے تمام علاقوں کے عوام کی خواہشات کو ملحوظ رکھیں گے ۔ یہاں یہ تذکربہ بے جا نہ ہوگا کہ بی جے پی روایتی طور پر دفعہ370 کی مخالف رہی ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ دفعہ ، مابقی ہندوستان سے جموں و کشمیر کے مکمل الحاق کی راہ میں حائل ہے ۔ لوک سبھا انتخابات 2014میں بی جے پی کے منشور میں دفعہ370 پر اس پارٹی کے موقف کا اعادہ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ وہ(بی جے پی) تمام شراکت داروں سے اس مسئلہ پر بحث کرے گی اور وہ( بی جے پی) اور دفعہ کی تنسیخ کی پابند ہے ۔‘‘
'Islam will flourish in J&K': BJP tells Muslim voters to trust the lotus ahead of Assembly polls
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں