مرکز پر کالے دھن کو فروغ دینے کانگریس کا الزام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-21

مرکز پر کالے دھن کو فروغ دینے کانگریس کا الزام

نئی دہلی
پی ٹی آئی
پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں کالے دھن کے مسئلہ کو اٹھائے جانے کی توقع ہے۔ کانگریس نے آج این ڈی اے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بیرونی ممالک میں جمع غیر قانونی دولت کو واپس لانے کے اپنے وعدہ کی تکمیل میں ناکام رہی ۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اجے ماکن نے کہا کہ سرٹیفکٹس جمع کرنے کے طریقہ کار کی اجرائی کے حکومت کے حالیہ فیصلہ پر بھی استفسار کیا اور کہا کہ این ڈی نے کئی وعدے کرتے ہوئے حکومت حاصل کی ہے جس میں سے ایک کالے دھن کو واپس لانا بھی شامل ہے ۔ یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ حکومت جس کالے دھن کو واپس لانے کا وعدہ کرتی رہی ہے اب کالے دھن کو فروغ دے رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بچت کے مواقع میں اضافہ کے بجائے حکومت کسان وکاس پترا( کے وی پی) جاری کررہی ہے ۔ کے پی وی اسکیم کے تحت غریب کسانوں کو سرمایہ کاروں پر بھروسہ کرنا پڑے گا اور انہیں دھوکہ دہی کی اسکیمات میں شامل کیاجارہا ہے ۔ اجئے ماکن نے چھوٹی بچت اسکیم پر شیاملا گوپی ناتھ رپورٹ کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیانل نے کہا ہے کہ رقومات کی قرضہ اور مالی دہشت گردی کے خطرہ کے پیش نظر کے وی پی کو روک دیاجانا چاہئے ۔ جب کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کالے دھن کو واپس لانے کی بات کررہی اور کرپشن کے خلاف سخت ہونے کا اظہار کررہی ہے ۔ انہوں نے کے وی پی اسکیم کو دوبارہ جاری کیاجس کے ذریعہ فراڈ،منی لینڈرنگ اور معاشی دہشت گردی کا خطرہ لاحق ہے ۔ اجئے ماکن نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے کیوں اس اسکیم کو رائج کیا ہے جسے کمیٹی کی سفارشات پر روک دیا گیا تھا ۔ کیا آپ اس سے قبل صرف زبانی خرچ کے طور پر کالے دھن کو واپس لانے کی بات کررہے تھے ؟ انہوں نے کہا کہ سرمائی اجلاس میں این ڈی اے حکومت آج دفاعی موقف میں آگئی ہے ۔ حکومت کے وعدوں کی عدم تکمیل پر عنقریب کانگریس ایک کتابچہ جاری کرے گی ۔ پارٹی کے ایک سینئر قائد نے کہا کہ الیکشن سے قبل بی جے پی کی جانب سے عوام سے کئے گئے وعدے اور حکومت سنبھالنے کے چھ ماہ بعد وعدوں پر کوئی اقدامات نہ کرنے پر کانگریس جلد ہی آشکار کرے گی ۔ کانگریس نے کالے دھن اور قومی سیکوریٹی پر وزیر اعظم پر اپنے وعدوں سے پھر جانے پر ایک کتابچہ جاری کرے گی۔ کانگریس نے آج اسٹیٹ بینک آف انڈیا( ایس بی آئی) کی جانب سے اڈانی گروپ کو ایک بلین امریکی ڈالر کا قرض دینے پر سوال اٹھایا ہے
ایس بی آئی نے اڈانی گروپ نے یہ قرض وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے فوری بعد آسٹریلیا کی ریاست کوئنس لینڈ کی ’کارما ئیکل‘ کوئلہ کی کان کو ترقی دینے کے سلسلہ میں حاصل کیا ہے ۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری اجئے ماکن نے سوال اٹھایا کہ اس قرض سے ایس بی آئی کو کن جائیداد کے تحت دیا ہے ۔ وزیر اعظم کے دورہ کے دوران کون مودی کے ہمراہ موجود تھے ۔ اس سے قبل پانچ بیرونی بینکوں نے اس پراجکٹ کے لئے اڈانی گروپ کو قرض دینے سے انکار کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مبینہ طور پر اڈانی گروپ کو6,200روپئے قرض فراہم کرتے ہوئے کمپنی کو ترقی دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ میں ایس بی آئی کے صدر نشین بھی ساتھ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اڈانی گروپ کو اتنی بڑی رقم قرض کی فراہمی کے پیچھے کیا منطق ہے ۔ ماکن نے حیرت کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی نے اس پراجکٹ کے حصول کے لئے اڈانی گروپ سے یادداشت مفاہمت پر دستخط کو کیوں نہیں بتاپارہی ہے ۔
انہوں نے کہااستفسار کیا کہ بینک میں جمع غریب عوام کی محنت کی رقومات سے بڑی رقم کو اڈانی گروپ کو دینے میں کیا ادراک ہے جب کہ بیرونی ممالک کے پانچ اعلیٰ بینکوں نے پہلے ہی اس پراجکٹ کے لئے اڈانی گروپ کو قرض دینے سے انکار کردیا تھا۔ ماکن نے استفسار کیا کہ بینک کیجانب سے رقم کی فراہمی کے وقت کیا احتیاطی تدابیر اختیار کی گئی تھیں ، ان کی گئی تھی تو اسے یادداشت مفاہمت میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ کن شرائط کی بنیاد پر یہ رقم دی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی جانب سے آسٹریلیا میں کوئلہ کی کانوں کو چلانے کی بات کرنا اور وزیر کوئلہ کے اس بیان میں کہ آئندہ دو برسوں میں ملک کوئلہ کی درآمدات روک دے گا۔ میں تضاد ہے ۔ وزیر اعظم کہہ رہے ہیں کہ سارا ہندوستان ، آسٹریلیا کے کوئلہ سے جگمگا رہا ہے جب کہ وزیر کوئلہ کہہ رہے ہیں کہ آئندہ دو یا تین سال کے دوران ہندوستان کوئلہ کی درآمدات روک دے گا۔

Govt 'promoting' black money with relaunch of KVP: Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں