مصر - غیر ملکی قیدیوں اور ملزمین کو وطن روانہ کرنے کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-14

مصر - غیر ملکی قیدیوں اور ملزمین کو وطن روانہ کرنے کا فیصلہ

قاہرہ
آئی اے این ایس
مصری صدر عبدلفتح السیسی نے غیر ملکی ملزمین یا عدالت کی جانب سے خاطی قرار دئیے گئے افراد کو ان کے وطن واپس روانہ کرنے سے متعلق ایک فرمان جاری کیا ہے تاکہ یہ لوگ وہاں یا تو اپنی سزا کی میعاد پوری کریں یا ان کے خلاف مقدمہ دائر کیاجائے ۔ الاہرام نے یہ اطلاع دیتے ہوئے وضاحت کی کہ نئے قانون کے تحت استغاثہ کو قیدیوں کی منتقلی کی اجازت لینی ہوگی جب کہ کابینہ کی جانب سے اس کی منظوری لازمی ہوگی ۔ صدارتی ترجمان علی یوسف نے بتایا کہ اس قانون کو متعارف کرنے کا مقصد مملکت کے مفادات اور مصر کی بین الاقوامی شبیہ کی برقراری ہے۔ یوسف نے یہ وضاحت بھی کی کہ نیا قانون مصر میں نافذ ، مصر میں نافذ قانونی لائحہ عمل سے پوری طرح ہم آہنگ ہے حتی کہ قیدیوں کو اپنے ہی وطن میں میعاد سزا کی تکمیل اور رہائی کے بعد معاشرے میں بہ آسانی خود کو دوبارہ ضم کرنے کا موقع حاصل ہوگا ۔ اس قانون سے الجریزہ کے دو صحافیوں کا استفادہ کا موقع نصیب ہوگا کہ زیر حراست تین میں سے دو صحافی آسٹریلیا پیٹر گریسٹے وار مصری کناڈائی صحافی محمد فہمی غیر ملکی ہیں ۔ اس کے باوجودفوری طور پر یہ واضح نہ ہوسکا کہ اس قانون کا اطلاق دہری شہریت کے حامل مصریوں پر بھی ہوگا۔
یہاں یہ یاد دہانی بے محل نہ ہوگی کہ ان تین صحافیوں کو جھوٹی اطلاعات فراہم کرنے اور اخوان المسلمون کے ساتھ تعاون کی پاداش میں7تا10سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی ۔ گزشتہ ماہ ان صحافیوں کی رہائی کے لئے مصری صدر پر بین الاقوامی دباؤ تھا ، جس کے بعد السیسی نے کہا کہ غیر ملکی صحافیوں کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی سے نمٹنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں ان کے وطن روانہ کردیاجائے ۔ انہوں نے تاہم یہ وضاحت بھی کردی تھی کہ عدلیہ عمل میں ان کی مداخلت ناقابل قبول ہوگی اور یہ اس لئے بھی نامناسب ہوگا کہ ملک کا عدلیہ مکمل طور پر آزاد اور خود مختار ادارہ ہے۔ اس نئے فرمان کا اطلاق مصری ۔ امریکی شہری محمد سلطان پر بھی ہوگا جو285دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں اور ربع کنٹرول روم سے موسوم کیس میں ملوث ہونے کے سبب ان کے خلاف مقدمہ کیس سماعت زیر دوراں ہے۔26سالہ سلطان پر جولائی ، اگست2013کے دوران50دیگر افراد کے ساتھ اخوان المسلمون کی زیر قیادت رباگ الاوضاویہ احتجاجی کیمپ میں کنٹرول روم قائم کرنے کا الزام ہے ۔ الزامات میں خانگی املاک ، کلیساؤں اور پولیس اسٹیشنوں پر حملہ اور آتش زنی کی ساز بھی شامل ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں