نہرو کے ورثہ کو مٹانے کی کوششوں پر کانگریس کو تشویش - راہول گاندھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-19

نہرو کے ورثہ کو مٹانے کی کوششوں پر کانگریس کو تشویش - راہول گاندھی

نئی دہلی
یو این آئی
نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے ملک کے پہلے وزیرا عظم پنڈت جواہر لال نہرو کے جذبہ ہمدردی ، انسانیت اور وسیع النظری کا حوالہ دیتے ہوئے آج کہا کہ نہرو بلند فکر کی حامل شخصیت تھے ،جنہوں نے کبھی اپنے نظریات دوسروں پر مسلط نہیں کئے۔ آج کسی کو بھی ہرگز نہیں چاہئے کہ وہ کسی قدر کو محض اس لئے پامال کرے کہ اس (قدر) کی ابتدا اس(شخص) کی اپنی صفوں سے نہیں ہوئی ہے۔ راہول گاندھی بعض بی جے پی اور اس کی حلیف جماعتوں کے قائدین کی حالیہ نفرت انگیز تقاریر کا بالواسطہ حوالہ دے رہے تھے ۔ نہرو پر یہاں بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنڈت نہرو آزادی کے نمائندہ تھے ۔’’ آج مجھے جس بات سے تکلیف پہنچتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم ان لوگوں کی مذمت کیسے کرسکتے ہیں کہ ان لوگوں کے نظریات ہمارے اپنے نہیں ہیں ۔‘‘ راہل نے اس بات پر تشویش کااظہار کیا کہ ملک میں بعض ایسی قوتیں ہیں جو ملک سے نہرو کے ورثہ کو مٹانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ نہرو کے نظریات کی آج بھی حد درجہ اہمیت و مناسبت ہے ۔’’نہرو ایک قدیم نظریہ ہیں، ہاں، لیکن یہ نظریہ موجودہ ہندوستان کا حصہ بھی ہے خواہ بعض قوتیں نہرو کے ورثہ کو ملک سے مٹانے کی ہی کوشش کیوں نہ کریں ۔‘‘ راہول گاندھی نے کانگریس کے9رکنی وفد کے قائد کی حیثیت سے اپنے خطاب میں کہا کہ نہرو کے تہذبی و نظریاتی ورثہ نے ملک کے متعدد مردوخواتین کو یکساں طور پر متاثر کیا ۔ یہ ورثہ آج ،پہلے سے کہیں زیادہ اہمیت کا حامل ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نہرو نے ان لوگوں کے تک حقوق کی مدافعت کی تھی، جو ان سے اتفاق نہیں کرتے تھے ۔’’نہرو نے اپوزیشن کو جگہ دی خواہ اس کا وجود ہی کیوں نہ رہا ہو ۔ انہوں نے اپنے ناقدین کو خاموش کرنے کی ہرگز کوئی کوشش نہیں خی۔ ناقدین تو ان کے لئے ملک کی تعمیر میں ایک قابل قدر شرکاء تھے ۔ ہمیں کسی نظریہ کو محض اس لئے پامال نہیں کرنا چاہئے کہ یہ نظریہ ہماری صفوں سے نہیں ابھرا ہے ۔ ‘‘ اس پس منظر میں نائب صدر کانگریس نے کہا کہ جب نہرو، عروج پر تھے سبھی ان سے خلوص رکھتے تھے۔ کسی نے ایک اخبار میں ایک گمنام مکتوب شائع کرایا جس پر چانکیہ(نامی کسی شخص) کے دستخط تھے ۔اس کا سہرا نہرو کے سر ہوگا۔
چند ماہ بعد پتہ چلا کہ مکتوب کے لکھنے والے چانکیہ دراصل خود نہرو تھے ۔ گاندھی نے زبردست تالیوں کی گونج میں یہ بات کہی ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ’’پنڈت نہرو کا حرکیاتی انداز فکر تھا جو مسلسل ارتقاء پذیر ہے ،۔ ہمیں اس کی اہمیت کو نہیں گھٹانا چاہئے ۔‘‘پنڈت نہرو نے ملک میں جمہوریت کی بنیاد رکھی ۔ ہندوستان ایک عوامی جمہوریہ بن گیا جو آزاد عدلیہ کا حامل ہے۔ آزادانہ صحافت بھی ملک کے پہلے وزیر اعظم کی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔، یہ نہرو کا نظریہ تھا کہ ایک بلین عوام اپنی منزل کا انتخاب کرسکتے ہیں ۔ ملک کے غریب ترین عوام بھی جمہوریت کے بارے میں جانتے ہیں ۔‘‘یوروپ میں نصف صدی در کار ہوئی اور جمہوریہ بننے کے لئے دو عالمی جنگوں سے گزرنا پڑا اور زبردست خونریزی ہوئی ۔ ہندستان نے عدم تشدد اور امن کے ذریعہ جمہوری تحریک کو پروان چڑھایا جس میں نہرو نے اہم رول ادا کیا ۔ راہول گاندھی نے کہا کہ جمہوریت محض رائے دہی کا حق دینے کانام نہیں ہے ۔ یہ کمزور ترین فرد کو اختیار دینے کا نام ہے ۔ جمہوریت اس بات پر یقین کا نام ہے کہ کمزور ترین شخص بھی ملک کو آگے لے جاسکتا ہے ۔‘‘ پنڈت نہرو نے آزادی کو حقیقی معنی پہنانے کے لئے اپنی ساری زندگی وقف کردی ۔ ’’بیشتر لوگ سمجھتے ہیں کہ آزادی ، عملی صلاحیت کا نام ہے لیکن آزادی کو دیگر آزادیوں کے فقدان کو سمجھے بغیر نہیں سمجھاجاسکتا ۔ اس پس منظر میں راہول نے کہا کہ پنڈت نہرو نے جیل میں3262دن گزارے ۔ نینی جیل میں انہوں نے اپنی ڈائری میں انگریزوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس قدر طویل عرصہ تک جیل میں رہنے سے انہیں اپنے غصہ کو محبت میں تبدیل کرنے میں مدد ملی ۔‘‘ حتی کہ ونسٹن چرچل نے بھی کہا تھا کہ نہرو، غصہ سے پاک شخص ہیں ۔‘‘ نہرو نے ہندوستان کے ساتھ ضم ہونے کی کوشش کی اور اس کے جواب میں ہندوستان نہرو کے ساتھ ضم ہوا۔نہرو کے125ویں یوم پیدائش کے موقع پر اس دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں عالمی قائدین بشمول حامد کرزئی( سابق صدر افغانستان) جان کفور(سابق صدر گھانا) شیر بہادر دیوبا(سابق وزیر اعظم نیپال) اسما ء جہانگیر( پاکستان کی انسانی حقوق کارکن) اور دیگر نے شرکت کی ۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی نے کانفرنس کی صدارت کی ۔

ہندوستان میں معاشی اصلاحات کے معمار سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے آج ملک کے اولین وزیر اعظم جواہر لال نہرو برانڈ کے سوشل ازم اور ملی جلی معیشت کے نظریات کی ستائش کی جن کی وجہ سے جدید ہندوستان کی ترقی کی بنیاد پڑی ۔ ڈاکٹر سنگھ نے نہرو کے125ویں یوم پیادئش کے موقع پر انڈین نیشنل کانگریس کی جانب سے ان پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نہرو نے سماجی انصاف ، ملی جلی معیشت کے نظریہ اور عوامی و خانگی شعبے کی بیک وقت موجودگی کے ساتھ ہندوستان کے لئے ایک عملی روڈ میاپ تیار کیا تھا ۔ نہرو کی وراثت پر سوال اٹھانے کے بڑھتے رجحان کا نوٹ لیتے ہوئے ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ سیکولر جمہوریت کو مستحکم بنانے اداروں کی تعمیر اور عوام کو با اختیار بنانے کے ضمن میں نہرو کی عظیم خدمات کو فراموش نہیں کیاجاسکتا ۔ ڈاکٹر سنگھ نے ملک کے پہلے وزیر اعظم کے اس نقطہ نظر کو بھی اجاگر کیا جس میں کہا گیا تھا کہ مختلف شناختوں کو یکجا کرتے ہوئے حقیقی قوم پرستی کا مطلب کسی ایک گروپ کی قیمت پر دوسرے کا خاتمہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نہرو کے عالمی نظریات کی معنویت ہمیشہ برقرار رہے گی۔
منموہن سنگھ نے کہا کہ جمہوریت کے لئے نہرو کے پابند عہد ہونے اور ملک میں اس کے قیام کے لئے ان کی جدو جہد کی وجہ سے غریبوں ، پسماندہ طبقات اور بے آواز افراد کو بااختیار بنایاجاسکا ۔ سابق وزیرا عظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ جمہوریت، سیکولرازم اور تکثیریت کے نہرو کے اقدار نے ایک مضبوط و متحد ہندوستان کی تعمیر میں عظیم رول ادا کیا ہے ۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ نہرو کا سختی کے ساتھ یہ ماننا تھا کہ جب تک ہر شخص کو قومی دھارے میں شامل نہیں کیاجاتا اور اسے با اختیار نہیں بنایاجاتا، سماج میں نظم اور ترقی ممکن نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نہرو نے سائنسی مزاج کو پروان چڑھایا ۔ وہ ایک عظیم مدبر اور ادارہ جاتی معمار تھے ۔، ڈاکٹر سنگھ نے اپنی تقریر میں جدو جہد آزادی اور دنیا بھرمیں نا انصافی کے خلاف لڑائی کے لئے نہرو کی حمایت کی یاد بھی تازہ کی ۔ انہوں نے غیر جانبدار تحریک ، شخصی آزادی اور دوسروں کے نظریات کے لئے رواداری میں نہرو کے کٹر ایقان کے بارے میں بھی بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس صرف نہرو کے بارے میں نہیں ہے ، بلکہ ان کے عالمی نظریات کے ہنوز بامعنی ہونے کی یاددہانی کراتی ہے ۔

Efforts on to erase Nehru's legacy, says Rahul

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں