کانگریس نے اصرار کیا کہ اس مسئلہ پر فوری مباحث منعقد کئے جائیں اور اسپیکر ان تمام ارکان کو ایوان کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیں ۔ جنہوں نے اپنی پارٹیوں سے انحراف کرتے ہوئے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی ۔ اس موقع پر وزیر امور مقننہ ٹی ہریش راؤ نے مداخلت کرتے ہوئے احتجاجی کانگریس ارکان کو یاد دلایا کہ وقفہ سوالات کے اختتام کے بعد ہی تحریک التوا پر مباحث منعقد کئے جاسکتے ہیں جیسا کہ بزنس اڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں تمام پارٹیوں نے اس بات سے اتفاق کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانگریس پارٹی ہی ہے جو انحراف کی حوصلہ افزائی کی تاریخ رکھتی ہے ۔ ایسے کاموں کی شروعات کانگریس پارٹی نے ہی کی تھی ۔ وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راؤ نے ریمارک کیا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ کانگریس نے کس طرح 26ارکان والی ٹی آر ایس کو10ارکان والی پارٹی میں تبدیل کردیا تھا ۔ یہ بات سب کو یاد ہے کہ2004تا2009کے دوران کانگریس پارٹی جب ریاست میں بر سر اقتدار تھی تو کس طرح اس نے ٹی آر ایس ارکان کو ورغلا کر انحراف پر مجبور کیا اور اب آپ ہمیں انحراف پر سبق سکھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ دوسری طرف کانگریس ارکان اسمبلی اپنے مطالبہ پر اٹل رہے اور ایوان کے وسط میں احتجاج کرتے ہوئے کھڑے ہوگئے ۔ انہوں نے نعرہ بازی بھی کی۔ کانگریس ارکان اسمبلی بشمول ڈپٹی فلور لیڈر ملو بھٹی وکرما رکانے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کانگریس پارٹی میں انحراف کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں ۔وہ کانگریس قائدین کو ٹی آر ایس میں شمولیت کا لالچ دے رہے ہیں ۔ اس موقع پر اسپیکر نے کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کردی۔
اجلاس جب دوبارہ منظم ہوا تو صورتحال میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی جس پر اسپیکر نے کارروائی پھر ایک بار تیس منٹ کے لئے ملتوی کردی ۔ بعد ازاں جب کارروائی کا احیاء ہوا تو اسپیکر مدھو سدن چاری نے اعلان کیا کہ اپوزیشن پارٹیوں کی پیش کردہ تمام تحریکات التوا کو مسترد کیا جاتا ہے ۔ انہوں نے وزراء سے کہا کہ وہ سالانہ بجٹ کے ایک حصہ کے تحت مختلف مطالبات زر پیش کریں ۔ اسپیکر نے اگرچہ ایجندہ کے مطابق کارروائی چلانے کی کوشش کی تاہم کانگریس ارکان کا احتجاج بھی جاری رہا ۔ کرسی صدارت نے جب یہ محسوس کیا کہ کانگریس ارکان کی ہنگامہ آرائی کے باعث کارروائی کو آگے بڑھانا ممکن نہیں ہے تو انہوں نے اجلاس کل تک کے لئے ملتوی کردیا ۔ اسی دوران اسمبلی میں کانگریس ڈپٹی فلور لیدر ملو بھٹی وکراما کا نے اجلاس ملتوی ہونے کے بعد میڈیا پوائنٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم انحراف کا مسئلہ پہلے ہی اسپیکر کے علم میں لاچکے ہیں اور یہ مطالبہ کرچکے ہیں کہ انحراف کا ارتکاب کرنے والے ارکان کو نااہل قرار دینے کی کارروائی شروع کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکمراں پارٹی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ انحراف کی حوصلہ افزائی کرے کیونکہ ایک جمہوری نظام کے لئے یہ بہتر بات نہیں ہے۔ ملو بھٹی کے ساتھ میڈیا پوائنٹ پر پارٹی رکن اسمبلی جیون ریڈی بھی موجود تھے ۔
Defections issue rocks Telangana Assembly
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں