مہاراشٹرا - مراٹھوں اور مسلمانون کے تحفظات پر بمبئی ہائی کورٹ کا حکم التوا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-15

مہاراشٹرا - مراٹھوں اور مسلمانون کے تحفظات پر بمبئی ہائی کورٹ کا حکم التوا

ممبئی
پی ٹی آئی
بمبئی ہائی کورٹ نے سابق کانگریس۔ این سی پی حکومت کی جانب سے مہاراشٹرا میں مراٹھوں اور مسلمانوں کو سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی ادارہ جات میں16فیصد تحفظات فراہم کرنے کے متنازعہ فیصلہ کی عمل آوری پر حکم التوا جاری کردیا ہے ۔ تحفظات کا یہ اعلان اسمبلی انتخابات سے عین قبل کیا گیا تھا ۔ ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمتوں میں مسلمانوں کے لئے پانچ فیصد تحفظات کی فراہمی کے فیصلہ پر التوا عائد کیا لیکن تعلیمی ادارہ جات میں انہیں کوٹہ فراہم کرنے کی اجازت دے دی ۔ اس کے لئے عدالت العالیہ نے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہیں سیکولر ازم کے اصل دھارے میں لانے کی ضرورت ہے۔ عدالت نے تاہم یہ بھی ہدایت دی کہ ان تحفظات کی بنیاد پر اس سال جو داخلے دئیے گئے ہیں انہیں متاثر نہ کیاجائے اور ایسے طلباء کو اپنے کورسس جاری رکھنے کی اجازت دی جائے ۔ چیف جسٹس موہت شاہ کی قیادت میں ایک بنچ نے مفاد عامہ کی کئی درخواستوں کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے ہی تحفظات کے لئے قانون وضع کردیا ہے کہ جملہ نشستوں کے50فیصد سے یہ تجاوز نہیں ہونا چاہئے الا یہ کہ کوئی غیر معمولی صورتحال ہو جس کا جواز پیش کرنا ہوگا ۔ ریاست میں مقررہ گروپ کے لئے پہلے ہی تعلیمی ادارہ جات اور سرکاری روزگار میں52فیصد نشستیں محفوظ ہیں ۔ اور کانگریس ۔ این سی پی حکومت نے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی فائدہ کے لئے مراٹھوں کے لئے16فیصد اور مسلمانوں کے لئے پانچ فیصد تحفظات کا اعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں تحفظات کا کوٹہ73فیصد تک پہنچ گیا ۔ ججوں نے احساس ظاہر کیا کہ دوسری پسماندہ طبقات کمیشن رپورٹ( منڈل رپورٹ1990) قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کی رپورٹ مورخہ25فروری2000ء اور مہاراشٹرا ریاستی پسماندہ طبقات رپورٹ( بابت رپورٹ)مورخہ25جولائی2008ء کے واضح نتائج کو دیکتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ مراٹھا طبقہ کو پسماندہ طبقہ نہیں سمجھاجاسکتا ۔ بنچ نے یاد دلادیا کہ اس کے برخلاف قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات اور منڈل کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ مراٹھا سماجی طور پر ترقی یافتہ اور ایک باوقار طبقہ ہے ۔ عدالت نے احساس ظاہر کیا کہ حکومت کی جانب سے جو مسابقتی ڈاٹا فراہم کیاگیا ہے وہ سرکاری تعلیمی ادارہ جات میں مسلمانوں کے لئے تحفظات کے فیصلہ کا جواز فراہم کرتا ہے ۔ تاہم خانگی تعلیمی ادارہ جات میں اقلیتی طبقہ کے لئے تحفظات کی گنجائش نہیں ہے ۔ بنچ نے مزید کہا کہ ریکارڈ میں پیش کئے گئے حقائق سے انتہا ئی پسماندگی کا معاملہ سامنے آتا ہے جس کے نتیجہ میں سماجی اور تعلیمی پسماندہ گروپوں کے مسلم نوجوانوں کو ریاست میں سیکولر تعلیم کے اصل دھارے میں شامل کرنے کی شدید ضرورت محسوس ہوتی ہے ۔

سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے فڈ نویس کا اعلان
مراٹھوں کو سرکاری روزگار اور تعلیمی ادارہ جات میں16فیصد اور مسلمانوں کو سرکاری ملازموں میں5فیصد تحفظات پر ممبئی ہائی کورٹ کی جانب سے حکم التو ا جاری کئے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے چیف منسٹر دیویندر فڈ نویس نے اعلان کیا کہ اس فیصلہ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیاجائے گا۔

Bombay High Court quashes 16% reservation for Marathas in Maharashtra; state government to approach SC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں