بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو سزائے موت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-03

بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے ایک اور رہنما کو سزائے موت

ڈھاکہ
پی ٹی آئی
بنیاد پرست جماعت اسلامی کے اعلیٰ رہنما اور بنگلہ دیشی میڈیا مغل میر قاسم علی کو خصوصی جنگی جرائم عدالت نے پاکستان کے خلاف1971ء کی آزادی کے دوران مظالم کے لئے آج سزائے موت سنائی۔ چند دن قبل امیر جماعت مطیع الرحمن نظامی کو ایسے ہی الزامات کے تحت سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ سہ رکنی خصوصی ٹریبونل برائے جنگی جرائم کے صدر نشین نے اعلان کیا کہ علی کو سولی پر لٹکایاجائے ۔ فیصلہ سنائے جاتے وقت میر قاسم علی پریشان دکھائی دئیے ۔ سخت سیکوریٹی میں عدالت نے انہیں دیگر کئی الزامات کے تحت72سال کی سزائے قید بھی سنائی جو بے معنی ہیں کیونکہ انہیں سزائے موت سنائی جاچکی ہے۔ عدالت سے باہر نکلتے ہوئے وکلاء نے کہا کہ ٹریبونل نے علی کو14کے منجملہ10الزامات میں خاطی پایا۔ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب جماعت اسلامی کے کارکنوں نے بنگلہ دیش کی سب سے بڑی اسلامی پارٹی کے امیر مطیع الرحمن نظامی کو29اکتوبر کو سنائی گئی سزائے موت کے خلاف سہ روزہ ملک گیر عام ہڑتال کے دوسرے مرحلہ کا آغاز کیا ہے ۔ 71سالہ نظامی کو اجتماعی ہلاکتوں ، عصمت ریزی لوٹ مار اور کئی دانشوروں کی ومت کے لئے قصور وار ٹھہرایا گیا تھا۔ اسی دوران ڈھاکہ اور دوسرے بڑے شہروں میں زندگی بڑی حد تک معمول پر ہے کیونکہ نیم فوجی بنگلہ دیش بارڈر گارڈ اور ایلیٹ اینٹی کرائم ریاپڈ ایکشن کی بٹالینس تعینات ہیں کیونکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکا جاسکے ۔ میر قاسم علی جماعت کے طاقتور طلباء یونین کے سابق رہنما ہیں اور وہ البدر ملیشیا کے تیسرے بڑے رہنما تھے ۔ وہ جماعت کو مالیہ فراہم کرنے والے سب سے بڑے فینانسر کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ میر قاسم علی دگانتا میڈیا کارپوریشن کے سربراہ ہیں جو موافق جماعت اسلامی اخبار اور ٹیلی ویژن اسٹیشن کے مالک ہیں۔ ان کے کئی دوسرے کاروبار بھی ہیں جن میں رئیل اسٹیٹ اور شپنگ شامل ہیں۔ میر قاسم علی پر بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران چٹگانگ کی ایک ہوٹل میں عارضی ٹارچر کیمپ چلانے کا بھی الزام ہے ۔ سرکاری وکیل ٹی افروز نے یہ کہتے ہوئے فیصلہ کا خیر مقدم کیا کہ یہ معافی کا کلچر ختم کرنے کی سمت ایک اور قدم ہے جب کہ وکلائے صفائی نے کہا کہ یہ توڑ موڑ کر بنائے گئے کیس کا فیصلہ ہے ۔
وکیل صفائی میزان الاسلام نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ہم یقیناًاسے سپریم کورٹ میں چیالنج کریں گے ۔ فیصلہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر قانون انیس الحق نے کہا کہ حکومت سزائے موت سے مطمئن ہے اور وہ سپریم کورٹ میں اپیل کی صورت میں تمام اقدامات کرے گی۔ فوری تبصرہ کے لئے جماعت اسلامی سے رابطہ قائم نہیں ہوسکا لیکن فیصلہ سے قبل جماعت نے ایک عام ہڑتال کا اعلان کیا تھا ۔ جماعت کے کار گزار امیر مجیب الرحمن نے الزام عائد کیا کہ حکومت جماعت کے اعلیٰ رہنماؤں کے صفائے کی منصوبہ بندی کررہی ہے ۔ میر قاسم علی جماعت کے وہ آخری رہنما ہیں جنہیں جنگی جرائم کے لئے سزا سنائی گئی ہے ۔ جماعت کے صرف ایک رہنما جوائنٹ سکریٹری جنرل عبدالقادر کو پھانسی دی گئی جب کہ دیگر دو خاطی امریکہ اور برطانیہ میں ہیں اور سپریم کورٹ میں کیسس زیر التوا ہیں ۔ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی کے دوران پاکستانی فوج نے اپنے بنگالی حامیوں کے ساتھ تقریباً30لاکھ افراد کو ہلاک کیا تھا ۔ جماعت بنگلہ دیش کی آزادی کی مخالف تھی اوراس نے پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا ۔ آئی اے این ایس کے بموجب بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے اعلیٰ رہنما میر قاسم علی کو1971ء کی جنگ آزادی کے دوران جرائم کے لئے بین الاقوامی جرائم ٹریبونلIIکے سربراہ جسٹس عبید الحسن نے سزائے موت سنائی ۔ تقریباً6ماہ قبل ان کے مقدمہ کی سماعت مکمل ہوچکی تھی ۔

Bangladesh Islamist leader sentenced to death for war crimes

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں