افغانستان سے علاقائی سیکوریٹی کو کوئی خطرہ نہیں - اشرف غنی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-27

افغانستان سے علاقائی سیکوریٹی کو کوئی خطرہ نہیں - اشرف غنی

کھٹمنڈو
آئی اے این ایس
افغان صدر اشرف غنی نے وضاحت کی کہ پڑوسی ممالک کو نقصان پہنچانے کے لئے سر زمین افغانستان کے استعمال کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی ۔ سارک کے18ویں چوٹی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے افغانستان کو در پیش وسیع چیالنجس کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے سارک ممالک کے درمیان اتحاد اور تعاون میں فروغ کی درخواست کی ۔ انہوں نے خوشحال شراکت داروں کو افغانستان کی معاشی ترقی کو یقینی بنانے کی بھی درخواست کی ۔علاقائی قائدین کے اجلاس کے ایجنڈہ میں انسداد دہشت گردی اور سیکوریٹی جیسے مسائل کو بھی نمایاں مقام حاصل ہے ۔ ان مسائل کو علاقائی اتحاد برائے امن و خوشحالی کے زیر عنوان پیش کیا گیا ہے ۔ غنی نے اس حوالہ سے کہا کہ سارک میں مزید اتحاد کے لئے مکمل اعتماد ضروری ہے تاکہ دہشت گردی کے بنیادی اسباب کو سمجھنے اور مسائل کے حقیقی حل تلاش کرنے میں آسانیاں پیدا ہوں۔ ژنہوا نیوز ایجنسی نے ان کے حوالہ سے بتایا کہ ایشیائی معیشت میں فروغ کی کوششیں سارک کے دیگر ممالک کی جانب سے ہونی چاہئے ۔ خصوصی طور پر توانائی کے شعبہ پر توجہ مرکوز کی جانی چاہئے جہاں گیس اور تیل وسائل کو علاقائی ترقی کے لئے بروئے کار لایاجاسکتا ہے ۔
افغان صدر نے مزید کہا کہ علاقائی تعاون کے لئے ایشیاء واحد خطہ کی حیثیت سے نئے دروازہ کھولتا ہے ۔ صرف اتحاد ہی نہیں بلکہ تعاون میں فروغ کے لئے جدت طرازی و اختراع بھی ضروری ہے ۔ اشرف غنی نے افغانستان کے پر امن مستقبل کو یقینی بنانے کے لئے عمل احتساب میں فروغ پر زور دیتے ہوئے سارک ارکان کی جانب سے تعاون کی ستائش بھی کی ۔ انہوں نے تمام ممالک سے چوٹی اجلاس کے دوران دستخط شدہ معاہدوں کے نفاذ کو یقینی بنانے کا مشورہ بھی دیا ۔ سارک ارکان ممالک کے وزرائے خارجہ ریلوے اگریمنٹ ، موٹر وہیکل اگریمنٹ اور فریم ورک اگریمنٹ آن انرجی کو آپریشن پر دستخط کرنے والے ہیں ۔ 31نکاتی ڈکلریشن کے مسودہ میں وسیع تر مسائل کا تذکرہ شامل ہے جن میں انسدا د دہشت گردی ، تجارت و سرمایہ کاری میں اضافہ ، انفراسٹرکچر میں فروغ ، نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع ، ٹیلی مواصلات محاصل میں تخفیف، علاقائی روابط اور سماجی سیکوریٹی برائے معمرین جیسے مسائل شامل ہیں ۔1985میں سارک کا قیا م عمل میں آیا تھا ۔ جس میں افغانستان ، بنگلہ دیش ، بھوٹان ، ہندوستان ، مالدیپ ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں ،۔ افغانستان کو2007میں رکنیت نصیب ہوئی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں