سارک کے مبصر ممالک کو عملی رول کی تائید - نواز شریف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-27

سارک کے مبصر ممالک کو عملی رول کی تائید - نواز شریف

کھٹمنڈو
پی ٹی آئی
پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے سارک کے18ویں چوٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے8رکنی بلاک میں مبصر ممالک کی سرگرمیوں میں وسعت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلاک کو انتشار کے بجائے ارتکاز پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے ۔ انہوں نے جنوبی ایشیاء کو تنازعات سے پاک خطہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ ان کا یہ ریمارک اس پس منظر میں ہے کہ چین اپنے مبصر موقف میں ترقی اور سر گرم رکن بننے کی کوشش کررہا ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے یہ بھی کہا کہ میں سارک مبصرین کے رول کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا خواہاں ہوں کیونکہ بلاک ان کے ساتھ روابط سے استفادہ کرسکتا ہے ۔ سارک کے وعدوں اور ان کی حقیقی کامیابیوں کے درمیان خلیج کو کم کرنا ضروری ہے ۔ ہمیں ارتکاز کو ترقی دینے اور انتشار کم کرنے پر زور دینا چاہئے ۔ خطہ کے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے سب کو مل جل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ہماری کامیابیوں کی ستائش میں ہر رکن ملک کی حصہ داری ضروری ہے۔
یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گروپ میں مبصر کی حیثیت کا حامل ملک چین سارک کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے جب کہ ہندوستان نے یہ موقف ظاہر کیا ہے کہ سارک کے موجودہ ارکان ممالک کے درمیان تعاون میں فروغ پر توجہ مرکوز کی جائے۔ اس میں توسیع پر غور و خوض کی فی الحال ضرورت نہیں ۔ نیپالی وزیر اعظم سشیل کوئرالہ نے کل یہ واضح کیا تھا کہ سارک کے ارکان ممالک کو چین کی مستقل رکنیت پر تبادلہ خیال کرنا چاہئے ۔ خطاب کے دوران شریف نے کہا کہ ارکان ممالک کو در پیش مختلف النوع مسائل سے مقابلہ کے لئے تعاون میں فروغ پر زور دینا چاہئے ۔ ان چیالنجس میں توانائی سیکوریٹی ، غربت اور بیروزگاری جیسے سنگین مسائل شامل ہیں ۔ انہوں نے ان مسائل کے حل کے لئے باہمی اتحاد پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طور پر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔ میں جنوبی ایشیاء کو تنازعات سے پاک خطہ کا خواب دیکھتا ہوں ۔ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جھڑپ کے بجائے مشترکہ طور پر غربت، ناخواندگی ، بیماری اور بیروزگاری سے مقابلہ کرنا چاہئے ۔ ہمیں نوجوانوں کی تخلیقی صلاحیتوں ، ہنر مندیوں اور تجارتی قوتوں کی صلاحیتوں میں فروغ پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے ۔ ارکان ممالک کے درمیان اعتماد ضروری ہے تاکہ ہم ا پنے مسائل حل کرسکیں ۔ خطہ میں حالیہ سیلاب کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارکان ممالک کے درمیان اس سے متعلق حقیقی اعداد و شمار میں حصہ داری ضروری تھی ۔ شریف نے باہمی تعاون میں میں فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سارک کو اپنے عوام کی خواہشات و عزائم پر توجہ مرکوز رکھنی چاہئے ۔

کھٹمنڈو سے پی ٹی آئی کی علیحدہ اطلاع کے بموجب پاکستان نے آج سارک ممالک کو مربوط کرنے کے معاہدوں بشمول موٹر وہیکل سمجھوتہ کو یہ کہتے ہوئے تعطل سے دوچار کردیا کہ اسے داخلی کارروائیوں کو ابھی مکمل کرنا ہے ۔ اس طرح پاکستان نے دیگر ممالک بشمول ہندوستان اور سری لنکا کو نظر انداز کردیا ہے جنہوں نے عوام سے عوام رابطہ اور علاقہ میں اسباب کی حمل و نقل کے نظام کو مستحکم کرنے کی پرزور حمایت کی تھی ۔ پاکستان کے اس اقدام نے ہندوستان کو مایوس کردیا ہے ، جس نے یہ تجاویز پیش کی تھیں۔ ذرائع نے واضح کیا کہ ہندوستان پہلے ہی سارک کے رکن ممالک کے ساتھ باہمی مربوطی کے معاہدوں کا آغاز کرچکا ہے اور کل نیپال کے ساتھ کیا گیا ایک موٹر وہیکل سمجھوتہ اس کی مثال ہے ۔علاقہ کو بہتر طور پر مربوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندرمودی نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اگر ہم اپنے عام شہریوں کی زندگیوں کو باہم مربوط کریں گے تو ہمارے تعلقات اور بھی مستحکم ہوں گے ۔ سارک چوٹی اجلاس سے قبل3معاہدے تیار کئے گئے تھے ۔ دو معاہدے سڑکوں اور ریل رابطوں کو بہتر بنانے اور ایک علاقہ میں برقی کی قلت سے دوچار ممالک کے لئے بجلی کی تجارت کو سہل بنانے سے متعلق تھا۔
ان معاہدوں پر پاکستان کے اعتراضات کی وجہ سے کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی ۔ پاکستانی وزیر اعظم سارک چوٹی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں کہا کہ آئندہ اجلاس کی میزبانی پاکستان کرے گا ۔ ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے میں اپنی صلاحیت ضائع کرنے کے بجائے جنوبی ایشیائی ممالک کو غربت ، ناخواندگی اور بیماریوں سے لڑنے کے لئے مشترکہ کاوش کرنی چاہئے ۔ علاقائی تنظیم میں چین کے مزید اہم کے لئے براہ راست درخواست کئے بغیر نواز شریف نے کہا کہ سارک کے مبصرین کو سارک کے امور میں مزید سر گرم طور پر شامل ہونا چاہئے ۔ انہوں نے سر براہ کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر میزبان حکومت نیپال کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا’’ میں اپنے ملک کی طرف سے مبارکبادیاں اور خیر سگالی و دوستی کے جذبات لے کر آیا ہوں ۔

Pakistan pushes for active role for observers in SAARC

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں