مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون کا دفاع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-11-16

مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون کا دفاع

مرکزی وزیر جنرل (ریٹائرڈ) وی کے سنگھ نے آج مسلح افواج کے خصوصی اختیارات قانون( اے ایف ایس پی اے) کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ خاطی فوجیوں کو سزا دینے کی راہ میں رکاوٹ نہیں جس طرح ماچھل فرضی انکاؤنٹر کیس میں کیا گیا ۔ سنگھ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ خصوصی اختیارات قانون سے غیر محدود اختیارات حاصل نہیں ہوتے ۔ ہم نے دیکھا ہے کہ ماچھل(فرضی انکاؤنٹر کیس جس میں دو عہدیداروں سمیت پانچ فوجیوں کو سزائے قید سنائی گئی) کیا ہوا ۔ کوئی بھی سیول عدالت اتنی مختصر مدت میں فیصلہ صادر نہیں کرسکتی تھی ۔ سابق فوجی سربراہ نے جو بی جے پی قائدین اور پارٹی امیداروں سے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات کے سلسلہ میں ملاقات کے لئے آئے ہوئے تھے ، کہا کہ اے ایف ایس پی اختیارات عطا کرنے والا قانون ہے اور فوج ، سپاہیوں کی غلطی کی صورت میں تیزی سے کارروائی بھی کرسکتی ہے ۔ مرکزی مملکتی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ کیس سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا تھا ۔ سپریم کورٹ نے فوج کی تحدیدات کا جائزہ لینے کے بعد کہا تھا کہ یہ سپریم کورٹ کی سوچ سے مطابقت رکھتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لہذا فوج یا فوجیوں کو غیر محدود اختیارات حاصل نہیں ہیں جس طرح لوگ اسے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم کے خصوصی اختیارات قانون سے متعلق بیان کے بارے میں استفسار پر جنرل سنگھ نے کہا کہ وہ کانگریس قائد کے بیان کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے ۔ انہوں نے کہا کہ چدمبرم نے جو بات کہی ہے میں اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتا ۔ وہ کبھی کچھ کہتے ہیں اور کبھی کچھ ۔ ہمیں اس بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے ۔ انہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ وہ کس بارے میں بات کررہے ہوتے ہیں ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ چدمبرم نے ماچھل کیس میں فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسلح افواج کا خصوصی اختیارات قانون ایک ازکار رفتہ قانون ہے جس کی جدید اور مہذب ملک میں کوئی گنجائش نہیں ۔ جنرل سنگھ نے کہا کہ ہمیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں ، جن سے یہ معلوم ہو کہ ہم کسی مخصوص سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں ۔ آئی اے این ایس کے بموجب وی کے سنگھ نے کہا کہ بی جے پی دفعہ370پر نظر ثانی کرے گی ، جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی موقف حاصل ہے لیکن اس نے کبھی اس کی تنسیخ یا اس میں ترمیم کا مطالبہ نہیں کیا ۔ وی کے سنگھ نے یہاں اپنی آمد کے موقع پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی کا انتخابی موضوع دفعہ370نہیں بلکہ ترقی تھا ۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ370کو اس لئے شامل کیا گیا تھا کیونکہ لوگ اس کے بارے میں سوال کرتے رہتے تھے ۔ میرے خیال میں پارٹی نے اس وقت صرف اتنا کہا تھا کہ ہمیں ملک کے حالات کا مجموعی طور پر جائزہ لینا ہوگا جس کی وجہ سے غیر ضروری مسائل پیدا ہورہے ہیں ۔

AFSPA didn't come in way of punishing guilty in Machil case: VK Singh

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں