وجئے واڑہ - تعمیرات کے لیے ایک لاری ریت کی قیمت 15 ہزار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-13

وجئے واڑہ - تعمیرات کے لیے ایک لاری ریت کی قیمت 15 ہزار

حیدرآباد
یو این آئی
ریاست آندھرا پردیش کا نیا صدر مقام وجئے واڑہ بنانے کے باوجود پرکاشم بیراج کے نچلی حصہ میں موجود ریت کی قیمتی شئے بن گئی ہے ۔ ریت کی پالیسی کے مناسب نہ ہونے کے سبب یہ ایک اہم شئے ہوگئی ہے اور ریت سے بھری ایک ٹرک کی قیمت اب15ہزار روپے ہوگئی ہے اور ریاستی حکومت کی جانب سے اس سلسلہ میں اصلاحی اقدامات نہ کرنے کی صورت میں امکان ہے کہ آئندہ دنوں تک اس کی قیمت20ہزار روپے ہوجائے گی۔ ریاست کے نئے صدر مقام کے طور پر وجئے واڑہ کے اعلان کے بعد شہر اور اس کے اطراف تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ بلڈر شہر سے دس کلو میٹر دور بھی اپارٹمنٹس تعمیر کررہے ہیں ۔ قریبی ٹاؤنس جیسے گناورم، کنکی پاڈو، ابراہیم پٹنم اور منگل گری میں بھی ہمہ منزلہ عمارتوں کی تعمیر کا کام کیاجارہا ہے ۔ تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ کے سبب ریت کی کافی طلب دیکھی جارہی ہے ۔ اسی دوران ریت کی کمی بھی واقع ہوئی ہے کیونکہ حکومت نے ماحولیات کے تحفظ اور ریت مافیا پر روک لگانے کے لئے دریائے کرشنا سے ریت نکالنے کے کاموں پر پابندی عائد کردی ہے ۔ اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض افراد سیاسی قائدین کی تائید سے فی ٹرک ریت کو12ہزار تا15ہزار روپے کے حساب سے فروخت کررہے ہیں ۔ بعض بلڈر جو فلیٹس کی جلد تکمیل اور انہیں ان کے مالکین کو حوالے کرنے میں جلدی کررہے ہیں، خود نقصان اٹھاتے ہوئے زیادہ قیمت پر ریت کی خریدی کررہے ہیں۔ سی ناگا بھوشنم نامی ایک بلڈر نے یو این آئی کو یہ بات بتائی ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تقریباً چھ ماہ قبل ریت کی ایک ٹرک چار ہزار روپے میں فروخت ہوتی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ریت کی اپنی پالیسی میں تبدیلی نہ کرے تو ریت سے بھرے ٹرک کی قیمت والے دنوں میں 20ہزار روپے تک جاپہنچے گی ۔
شہر اور اس کے اطراف کے ٹاؤنس کے لئے یومیہ750ٹرکس ریت درکار ہوتی ہے ۔ ریت کی طلب میں آئندہ دنوں میں اضافہ کا امکان ہے کیونکہ وجئے واڑہ ریاست کا صدر مقام بن گیا ہے ۔ اور تعمیراتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ یو این آئی سے بات کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرنے والے این راج شیکھر نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ اور بلڈرس اسوسی ایشن نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ریت کی نئی پالیسی تیار کرے تاکہ تعمیراتی شعبہ کسی بھی مشکل کے بغیر آگے بڑھ سکے۔ کوٹیشور راؤ نامی بلڈر نے یہاں بتایا کہ پرکاشم بیاریج سے آونی گڈہ کی30کلو میٹر دریا میں ریت کی کافی مقدار موجود ہے ۔ دریائے کرشنا میں ریت کی کمی نہیں ہے جو پوری ریاست کی ریت کی ضروریات کی تکمیل کرسکتی ہے تاہم حکومت کی غلط ریت کی پالیسی کے سبب یہ قیمتی شئے بن گئی ہے ۔ اسی دوران ریت کرشنا لنکا کے مزدوروں کے لئے منافع بخش کاروبار بن گیا ہے ، مزدور دریا کے کنارے سے ریت لارہے ہیں اور انہیں تھیلوں میں بھر کر سائیکل رکشا میں فی تھیلہ60روپے کے حساب سے فروخت کررہے ہیں ۔ ایسے افراد جو اپنے مکانات کی تعمیر جلد مکمل کرنے کے خواہشمند ہیں ،و ہ ان افراد سے ریت کی خریدی کررہے ہیں ۔ سامبیا نامی ایک مزدور ے یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ یومیہ50تا75ریت کے تھیلے فروخت کرتا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وجئے واڑہ سینڈ سپلائی لاری اونرس اسوسی ایشن ریت سے بھرا فی ٹرک 5000روپے میں فروخت کرنے کے لئے آگے آئی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں