میرٹھ لو جہاد کیس کا ڈرامائی موڑ - مسلم نوجوان کے ساتھ مرضی سے جانے کا دعویٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-14

میرٹھ لو جہاد کیس کا ڈرامائی موڑ - مسلم نوجوان کے ساتھ مرضی سے جانے کا دعویٰ

لکھنو/میرٹھ
آئی اے این ایس، پی ٹی آئی، یو این آئی
میرٹھ میں مبینہ’’لو جہاد‘‘ کیس نے آج اس وقت ایک ڈرامائی موڑ اختیار کرلیا جب مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی نے الزام لگایا کہ اس کو خود اس کے خاندان والوں نے یہ جھوٹے الزامات لگانے پر مجبور کیا تھا کہ چند ایک مسلمانوں نے پہلے اس کی اجتماعی عصمت ریزی کی اور پھر زبردستی اسلام قبول کرایا ۔ کھکراوڈا سے تعلق رکھنیو الی لڑکی نے سٹی مجسٹریٹ کی عدالت میں یہ بیان دیا ۔ اس طرح یہ بیان قانونی طور پر لازماً قابول قبول ہوگیا ہے ۔ لڑکی پیشہ کے اعتبار سے ایک ٹیچر ہے ، کیس نے اب ’’یو۔ ٹرن‘‘ اختیار کرلیا ہے ۔ لڑکی نے اب اپنے تحریری بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ بعض ہندو گروپوں اور قائدین نے اس کے خاندان کو اس نوعیت کے الزامات لگانے پر مجبور کیا تھا ۔ پی ٹی آئی کے بموجب22سالہ لڑکی نے کہا ہے کہ وہ ملزم کے ساتھ اپنی رضامندی کے ساتھ گئی تھی ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ اس لڑکی کیو الد نے کل رات ایک شکایت درج کرائی تھی کہ یہ لڑکی لاپتہ ہوگئی ہے ۔ پولیس، اس لڑکی کی تلاش میں تھی کہ وہ میرٹھ کے ویمنس پولیس اسٹیشن پہنچ گئی اور دعویٰ کیا کہ اس کی زندگی کو خود اس کے ماں باپ سے خطرہ لاحق ہے۔ سپرنٹنڈنٹ پولیس(دیہی) کیپٹن ایم ایس بیگھ نے بات بتائی ۔ بعدمیں اس لڑکی کو سٹی مجسٹریٹ ستیہ پرکاش رائے کی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں لڑکی نے بتایا کہ اس کا اغوا نہیں کیا گیا تھا ۔ البتہ وہ ملزم کے ساتھ خود اپنی خواہش سے گئی تھی ۔ اس لڑکی نے یہ کہتے ہوئے اپنے گھر واپس جانے سے انکار کردیا کہ اس کا خاندان اس سے برہم ہے اس لئے اس کو خود اس کے خاندان سے خطرہ لاحق ہے ۔
عدالت میں بیان قلمبند کئے جانے کے بعد اس لڑکی کو میرٹھ کے ناری نکیتن بھیج دیا گیا ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ گزشتہ3اگست کو اس لڑکی کے والد نے کھرکھوڈا پولیس اسٹیشن میں ولیج پردھان نواب خان ، ایک عالم دین ثناء اللہ ، ان کی اہلیہ اور دختر نشاۃ پر اغوا اور عصمت ریزی کے الزامات عائد کئے تھے ۔ شکایت میں یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ نواب خان اور دیگر5افراد نے گزشتہ23جولائی کو شکایت کنندہ لڑکی کا اغوا کیا تھا اور اس لڑکی کو ایک مدرسے میں لے جایا گیا جہاں اس کی عصمت ریزی کی گئی اور غیر قناونی طور پر محبوس رکھا گیا ۔ تبدیلی مذہب سے متعلق بعض کاغذات پر اس لڑکی کے زبردستی دستخط لئے گئے۔ اس شکایت کے اندراج کے بعد مجسٹریل تحقیقات کا حکم دیا گیا اور مقامی علاقوں میں کشیدگی پیدا ہوگئی ۔ ایک فرقہ کے ارکان نے دوسرے فرقہ کے ارکان کے مکانات پر حملے کئے ۔ تاہم بعد میں صورتحال پر قابو پالیا گیا ۔ اس کیس کے سلسلہ میں 10افراد کو گرفتار کیا گیا ۔ بیگھ نے بتایا کہ مزید تحقیقات جاری ہی تھیں کہ اس لڑکی نے اپنے بیان سے انحراف کیا ۔ یو این آئی کے بموجب22سالہ لڑکی نے’’لو جہاد‘‘ کے افواہوں کی تردید کی ۔ اس نے کل پولیس سے رجوع ہوکر شکایت کی کہ اس کو خود اپنے خاندان سے خطرہ ہے ۔ اپنے تحریری بیان میں اس نے عصمت ریزی یا تبدیلی مذہب کی تردید کی ہے ۔ پولیس کو دئیے گئے بیان میں اس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ رہتی تھی لیکن ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں سے خطرہ لاحق ہونے کے بعد وہاں سے بھاگ نکلی۔’’میں، اپنی مرضی سے مسلم جونوان کے ساتھ چلی گئی ۔‘‘
گزشتہ3جولائی کو جب اس لڑکی نے یہ الزام لگایا تھا کہ اس کا اغوا کیا گیا ، اجتماعی عصمت ریزی کی گئی اور زبردستی اسلام قبول کرایا گیا تو پولیس نے اصل ملزم کلیم اور دیگر8افراد کو گرفتار کرلیا تھا ۔ اس لڑکی نے مجسٹریٹ سے درخواست کی کہ اس کو ناری نکیتن میں ٹھہرنے کی اجازت دی جائے چنانچہ مجسٹریٹ نے یہ درخواست قبول کرلی ۔ اسی دوران بی جے پی نے اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سارا مسئلہ اب گنجلک ہوتا جارہا ہے ۔ سی بی آئی تحقیقات کرائی جائیں ۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ بی جے پی نے ریاستی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے دوران لو جہاد کامسئلہ کریدا تھا ۔ صدر ریاستی بی جے پی لکشمی کانت باجپائی نے بتایا کہ’’ سی بی آئی تحقیقات سے معاملہ واضح ہوگا۔‘‘ دریں اثناء دیگر سیاسی جماعتوں بشمول ریاستی حکمراں سماجوادی پارٹی نے ایک عدم مسئلہ کو کریدنے پر بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا اور س سارے معاملہ میں بی جے پی کی سازش کا الزام لگایا ہے ۔ ریاستی وزیر و پارٹی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ’’ بی جے پی پر ، عوام کے آگے یہ وضاحت کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس نے اس معاملہ کو کیوں اٹھایا جس کی تصدیق ہی نہیں ہوئی تھی ۔‘‘ سینئر کانگریسی رہنما و رکن راجیہ سبھا پرمود تیواری نے اس سارے واقعہ کی تفصیلی تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہر متعلقہ فرد کے رول کی جانچ کرائی جائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں