ہند و پاک وزرائے اعظم کو ملالہ کی دعوت پر تبصرہ سے گریز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-14

ہند و پاک وزرائے اعظم کو ملالہ کی دعوت پر تبصرہ سے گریز

اوسلو
پی ٹی آئی
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے نوبل امن انعام پانے والی پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی کی جانب سے ہندوستان اور پاکستان کے وزرائے اعظم کو تقریب انعام کے موقع پر مدعو کئے جانے کے اقدام پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ ہندوستان میں بچوں کے حقوق کے ایک سرگرم کارکن کیلاش ستیارتھی اور ملالہ یوسف زئی کو نوبل امن انعام دینے کی تقریب آئندہ دسمبر میں منعقد ہونے والی ہے ۔ صدر جمہوریہ نے تاہم ملالہ کی’’ہمت اور بے مثال جذبہ‘‘ کی داد دی ہے ۔ ناروے میڈیا کو دئیے گئے انٹرویوز میں انہوں نے کہا کہ’’دستوری اعتبار سے صدر جمہوریہ ہند، روز مرہ سیاست سے بالا تر ہیں اس لئے لیڈروں کو کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں کرنا چاہئے اس معاملہ کو میں ان ہی پر چھوڑتا ہوں ۔ میں کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہوں گا۔‘‘ تاہم مکرجی نے ملالہ کی دل کھول کر ستائش کی اور اس کو ایک ایسی نوجوان لڑکی قرار دیا جو ہمت اور بے مثال جذبہ کی آئینہ دار ہے اور تہذیب کی روح رواں ہے ۔’’مجھے پتہ نہیں کہ اس لڑکی نے کہاں سے یہ ہمت اور عزم پایا ہے لیکن یہ لڑکی اپنے عزم کی پکی ثابت ہوئی اور اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈالا ۔ اس لڑکی نے اپنے مشن سے زرہ برابر بھی انحراف نہیں کیا ۔ مجھے خوشی ہے کہ تعلیم نسواں اور آزادی نسواں کے لئے اس کی خدمت اور جدو جہد کو نوبل امن انعام کمیٹی نے تسلیم کیا ہے ۔‘‘ مکرجی نے ہندوستان کے کیلاش ستیارتھی کی مساعی کی بھی ستائش کی جنہیں ملالہ کے ساتھ مشترکہ طور پر نوبل امن انعام کے لئے چنا گیا ہے۔ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ستیارتھی کی کاوشوں کو مختلف اداروں نے بھی تسلیم کیا ہے ۔ گزشتہ ایک عرصہ سے بچہ مزدوری کے خلاف ستیارتھی کی کوششیں جاری رہی ہیں ۔’’وہ(ستیارتھی) نہ صرف بیداری شعور کی مہم کے لئے جانے جاتے ہیں بلکہ انہوں نے بچوں کو کام سے آزاد کرانے ادارہ جاتی انتظامات بھی کئے ہیں ۔ بچوں کی تعلیم اور بعد میں اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں مدد دی ۔‘‘
اس سوال پر کہ آیا نوبل امن انعام کے سبب حکومت ہند پر یہ دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کے مسئلہ پر مزید اقدامات کرے، صدر جمہوریہ نے کہا کہ بلا لحاظ دباؤ، ہر حکومت اور ہر معاشرہ کو چاہئے کہ وہ بچوں کے حقوق پر توجہ دے۔ ہندوستان میں خواتین کے خلاف جنسی تشدد کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عصمت ریزی کے واقعات پر ملک کو انتہائی افسوس ہے ۔ عصمت ریزی ایک انتہائی گھناؤنا جرم ہے جس کو کوئی بھی مہذب معاشرہ برداشت نہیں کرسکتا ۔ جہاں تک سرمایہ کاریوں کا تعلق ہے آپ دیکھیں گے کہ گزشتہ3سال میں ہندوستان میں بیرونی سرمایہ کاریوں میں اضافہ ہوا ہے اس لئے کسی کو سرمایہ کاریوں کو عصمت ریزی جیسے مسائل سے نہیں جوڑنا چاہئے ۔ عوام یہ تسلیم کرتے ہیں کہ جنسی تشدد کے واقعات ، گمراہی ہیں اور ان کو روکا جانا چاہئے ۔‘‘ جو کچھ کیاجانا تھا ، کیاجاچکا ہے اور ہم ، ہرممکن کوشش کرچکے ہیں ۔ مقدمات کی جلد یکسوئی کے لئے قانونی اور انتظامی کارروائی کی جارہی ہے ۔ عاجلانہ سماعت کے لئے قوانین کو مستحکم کیاجارہا ہے ۔ سخت سزا کی گنجائش فراہم کی جارہی ہے ۔ اس طرح جرائم کو روکنے میں مدد ملے گی اور عوام میں شعور بیدار ہوگا ۔ عصمت ریزی کے واقعات کے بارے میں صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسے واقعات بدبختانہ اور قابل مذمت ہیں ، ہماری تہذیب اقدار اور ہمارے دستور و نیز ہماری تاریخ، خواتین کو مساویانہ مواقع دینے پر یقین رکھتے ہیں ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں