میرٹھ لو جہاد پروپیگنڈہ کا نیا موڑ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-17

میرٹھ لو جہاد پروپیگنڈہ کا نیا موڑ

میرٹھ
یو این آئی
لو جہاد پروپیگنڈہ نے آج اس وقت ایک نیا موڑ لیا جب اتر پردیش میں اس واقعہ کی وجہ سے سرخیوں مٰں رہنے والی22سالہ میرٹھ کی لڑکی کے والد نے اس کی ایک مسلم نوجوان سے شادی کو قبول کرنے پر رضا مندی ظاہر کردی۔ کل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے لڑکی کے والد نے کہا کہ میری بیٹی کے کلیم سے شادی کرنے سے کوئی پریشانی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی بالغ ہے اور وہ اپنی شادی کرنے کے لئے آزاد ہے ۔ لڑکی کے والد کایہ بیان خاتون پولیس اسٹیشن میں ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ506کے تحت تشدد اور مارنے کی دھمکی دینے کے لئے ایف آئی آر درج کرنے کے بعد سامنے آیا ہے ۔ 12اکتوبر کو لڑکی نے کلیم کے ذریعہ زبردستی مذہب تبدیل کرانے اور عصمت ریزی کے قبل ازیں لگائے گائے الزامات کو مسترد کردیا تھا ۔ لڑکی کے باپ نے کہا کہ اس نے کبھی بھی اس معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں نے پہلی بار3اگست کو معاملہ سامنے آنے کے بعد ہم سے رابطہ کرنا شروع کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنی بیٹی کے معاملے کے ذریعہ کسی طرح کی شہرت حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ۔
خاتون نے کہا کہ بی جے پی کے ایک لیڈر ونیت اگروال نے7اگست کو پہلی بار شکایت درج کرنے کے بعد ان کے والدین کو25ہزار روپے دیے۔ لڑکی کے والد نے بھی کچھ ہندو تنظیموں کی طرف سے25000روپے دئیے جانے کا اعتراف کیا ہے ۔ کیونکہ وہ لوگ معاشی طور پر کمزور ہیں ۔ ناری نکیتن میں قیام پذیر لڑکی نے اپنے والدین کے گھر جانے سے انکار کردیا ہے اور اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مسلم لڑکے کے ساتھ اپنی مرضی سے گئی تھی۔ لو جہاد جیسا کوئی معاملہ نہیں تھا ۔ لڑکی نے پولیس کو دئے گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپ نے والدین کے گھر پر تھی لیکن اسے اپنے والدین اور رشتہ داروں سے خطرہ تھا اس لئے وہ وہاں سے بھاگ آئی ہے ۔ اس سے قبل بی جے پی کو اس وقت زبردست جھٹکا لگا تھا جب لڑکی نے معاملے میں سی بی آئی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس سے پہلے3اگست کو لڑکی نے اغوا کر کے عصمت دری کیے جانے اور زبردستی مذہب تبدیل کرائے جانے کی شکایت کی تھی ۔ لڑکی کے والد نے بھی اگست میں کھاکھوڑ پولیس اسٹیشن میں گاؤں کے پردھان نواب خان ، ان کی بیوی اور بیٹی نشانت کے خلاف اغوا اور عصمت دری کا الزام لگایا تھا ۔

Baseless 'Love Jihad' Propaganda - U-turn in Meerut gang rape

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں