گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی - بہار اور چھتیس گڑھ کے عہدیداروں کو سپریم کورٹ کا سمن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-17

گمشدہ بچوں کی عدم بازیابی - بہار اور چھتیس گڑھ کے عہدیداروں کو سپریم کورٹ کا سمن

نئی دہلی
آئی اے این ایس
سپریم کورٹ نے بہار اور چھتیس گڑھ کے چیف سکریٹریز اور پولیس چیف کو اس بات کا حکم دیا کہ 30اکتوبر کو عدالت میں حاضر ہوں اور اس کا جواب دیں کہ گمشدہ بچوں کی بازیابی اب تک کیوں ممکن نہیں ہو پائی۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو، جسٹس مدن بی لوکور، جسٹس اے کے سکری نے عہدیداروں سے کہا کہ 2013میں ان دو ریاستوں کے لئے جو رہنمایانہ خطوط جاری کئے گئے تھے ان پر انہوں نے عمل کیوں نہیں کیا اور گم شدہ بچوں کو بازیاب کیوں نہیں کیا گیا۔ بچپن بچاؤ آندولن نامی ایک تنظیم نے گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لئے ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔ تنظیم یہ جاننا چاہتی ہے کہ بچوں کی بازیابی کے لئے انر یاستوں نے کیا کیا اور کون کون سے اقدامات عمل میں لائے گئے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس دتو نے کہا تھاکہ ایک عورت ان کے پاس روتے ہوئے آئی اور کہا کہ اس کا بچہ گم ہوگیا ہے اور اس کی بازیابی کے لئے پولیس نے کسی قسم کا کوئی اقدام نہیں کیا ۔ روزانہ جب میں ٹی وی اور اخباروں میں یہ خبر پڑھتا ہوں کہ کوئی بچہ گم ہوگیا ہے تو مجھے بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔ اس سلسلے میں جو10رہنمایانہ ہدایات جاری کئے گئے تھے وہ یہ تھے کہ ہر گمشدہ بچے کی ایف آئی آر درج ہو ۔ ہر پولیس اسٹیشن میں بالغوں کے آفیسر مقرر ہو ۔ پیرالیگل رضا کاروں کا تقر ہو۔ گمشدہ بچوں کو ٹراک کرنے کے لئے غیر سرکاری تنظیموں کا ایک نٹ ورک ہو۔ گمشدہ بچوں یا بازیافت بچوں کی تصاویر پولیس حاصل کرے ۔ گمشدہ بچوں کی بازیابی کے لئے معیاری آپریشن طریقہ کار اپنایاجائے ۔ ایک انسداد انسانی اسمگلنگ کایونٹ قائم کیاجائے ۔ ایسے بچوں کے لئے مخصوص مکانات بنائے جائیں ۔
عدالت نے کہا کہ دونوں ریاستوں میں اس جانچ پڑتال کی جائے گی کہ انہوں نے سپریم کورٹ کی ہدایات پر کتنا عمل کیا ۔ بچپن بچاؤ آندولن کی پیشی میں سینئر کونسل ایچ ایس پھولکا نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں2011-2013کے دوران9428بچوں کی گمشدگی کے مقدمات درج ہوئے مگر 1977ایف آئی آر ہی درج کئے گئے ۔ جب کہ بہار میں2026بچوں کی گمشدگی کی رکارڈ کی گئی اور1180ایف آئی آر درج کئے گئے تھے ۔ نیز عدالت نے تمام ریاستوں اور یونین علاقوں کے نام نوٹس جاری کی کہ اسکولی طلباء میں منشیات کے غلط استعمال کو روکاجائے ۔ بچپن بچاؤ آندولن تحریک قومی طور پر ایک تحریک شروع کرنے والی ہے جس کا مقصد بچوں میں منشیاب اور شراب کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال کو روکنا ہے ۔ اسی طرح یہ تنظیم نیشنل اسٹریٹجک ڈاکو منٹ اور ایکشن پلان بنانے کا ارادہ رکھتی ہے جس میں ہمارے ملک کی اسکولوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کے منشیات کے غلط استعمال کے حوالے سے شعور بیدار کیاجائے گا ۔ ہمارا ملک ہندوستان 44کروڑ بچوں کا گھر ہے جو کہ پ وری دنیا میں بچوں کی آبادی کا سب سے بڑا حصہ ہے ۔ بچپن بچاؤ آندولن تنظیم نے کہا کہ بچوں میں منشیات ، تمباکو، شراب کے غلط استعمال کے بارے میں آگاہ و متنبہ ہونا چاہئے ۔2005-06میں کئے گئے نیشل ہیلتھ سروے کے مطابق جو15-19سال کے بچوں سے متعلق تھا،28.6فیصد بچے تمباکو کا،11فیصد بچے شراب کا استعمال کررہے ہیں۔ اسی عمر گروپ کی لڑکیوں میں جب سروے کیا گیا تو معلوم ہوا کہ3.5فیصد لڑکیاں تمباکو اور1فیصد لڑکیاں شراب کا استعمال کرتی ہیں۔ عدالت نے کہا کہ30اکتوبر سے قبل اس نوٹس کا جواب دیاجائے ۔

SC summons CS & DGP of Bihar, Chhattisgarh on missing children

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں