کیرالا میں اخلاق سوز احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی - پولیس - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-31

کیرالا میں اخلاق سوز احتجاج کی اجازت نہیں دی گئی - پولیس

کوچی
یو این آئی
پولیس نے آج کہا کہ وہ2نومبر کو’’کس آف لو‘‘(بوسہ محبت) احتجاج کے انعقاد کی اجازت نہیں دے گی ، تاہم یہاں میرین ڈرائیو پر4لڑکے اور لڑکیان اکٹھا ہوئے تھے اور اس احتجاج کی تشہیر کررہے تھے جنہیں پولیس اور عوام نے پیچھا کرتے ہوئے وہاں سے بھگا دیا ۔ ایک قومی ٹی وی چینل کے نمائندے بھی پروگرام کی تشہیر کے لئے وہاں پہنچے تھے، تاہم انہیں بھی وہاں سے جانے پر مجبور کردیا گیا ۔ وہاں موجود چند افراد نے ان کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے ہوئے کہا کہ ایسے پروگرامس سماج کے لئے نقصان دہ اور کیرالا کی روایات کے مغائر ہیں ۔ اسی دوران ایک سرکردہ پولیس عہدیدار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ کبھی ایسی تقریب کے انعقاد کی اجازت نہیں دیں گے کیوں کہ اس کی وجہ سے شہر میں نظم و ضبط کے نئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس( کوچی سٹی) آرنشا نتھنی نے بتایا کہ ہمیں منتظمین سے ایک درخواست موصول ہوئی تھی کہ وہ2نومبر کو پلے کارڈس کے ساتھ احتجاجی جلسہ منعقد کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ ہر شخص کو پر امن طور پراکٹھا ہونے اور احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے ۔ اس کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔ لیکن پولیس نے ایسی(کس آف لو) پروگرام کی اجازت نہیں دی تھی کیونکہ یہ ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں کہ وہ ایسا کوئی احٹجاج منظم نہیں کریں گے ۔ ہم نتائج کے منتظر ہیں ، لیکن انہیں نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے ۔ پولیس صورتحال پر قریبی نظر رکھے گی ۔ پولیس کو اب تک جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان کے مطابق یہ تقریباً میڈیا کے ذریعہ منعقد کی جارہی ہے ۔ پولیس وہاں موجود رہے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ تقریب کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان کوئی تصادم نہ ہو۔ واضح رہے کہ ایک ہندو تنظیم بھارتیہ جتنا یووا مورچہ کی جانب سے غیر اخلاقی سرگرمیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے کوزی کوڈ میں ایک کافی شاپ میں توڑ پھوڑ کے بعد سوشل میڈیا پر احتجا ج کا اعلان کیا گیا تھا ۔ کئی ہندو تنظیموں نے اس احتجاج کی سخت مخالفت کی تھی اور سنگین نتائج کا انتباہ دی اتھا ۔ اسی دوران منتظمین نے کہ اہے کہ وہ اپنے منصوبے پر عمل کریں گے۔ فیس بک پر کس آف لو پیج24اکتوبر کو تخلیق کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہر ایک کو بوسہ بازی کی آزادی حاصل ہے ۔ اس پیج کو اب تک21ہزار573افراد نے لائیک کیا ہے ۔ اس خبر پر ساری دنیا کی توجہ مبذول ہوگئی تھی حتی کہ بی بی سی نے بھی اسے خبروں میں پیش کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں