بردوان واقعہ - دارالعلوم دیوبند کے خلاف انگریزی اخبار کی ہرزہ سرائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-28

بردوان واقعہ - دارالعلوم دیوبند کے خلاف انگریزی اخبار کی ہرزہ سرائی

کولکاتا
ایس این بی / تنویر احمد
بردوان کے کھاگڑا گڑھ بم دھماکہ کے تار پہلے ہی جماعت المجاہدین نامی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ جوڑے جاچکے ہیں ۔ اب اس کے مزید تانے بانے بنگلہ دیش سے لے کر ملک کے طول وعرض میں جوڑنے کی کوشش میں عالمی شہرت یافتہ اسلامی درسگاہ دارالعلوم دیوبند کا نام بھی لیاجارہا ہے ۔ اور اس مذموم کارنامہ کو انجام دینے میں حسب معمول وہی متعصب میڈیا سرگرم ہے ۔ جس کی نظروں میں تمام مدارس اسلامیہ دہشت گردی کے تربیتی اڈے ہیں ۔ بردوان واقعہ کے تار کو ابھی تک بنگال کے مدرسوں سے جوڑنے کی کوشش ہورہی تھی لیکن دی ٹائمز آف انڈیا نے صحافتی قدروں کا لحاظ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے26اکتوبر کے شمارے میں دارالعلوم دیوبند کو بھی بردوان واقعہ میں گھسیٹ لیا ہے ۔ اخبار لکھتا ہے کہ کھاگڑا گڑھ بم دھماکہ کا ماسٹر مائنڈ مفرور یوسف شیخ کی دہشت گردانہ ذہنیت کی آبیادی دارالعلوم دیوبند یوپی میں ہوئی ہے ۔ اس متعصب میڈیا کی تفتیش اور تحقیق کی برق رفتاری اور نتیجہ برآمد کرنے کی عجلت کے سامنے این آئی اے اور این ایس جی ، وغیرہ ناکارہ اور نااہل ثابت ہورہے ہیں ۔ تفتیش کا یہ عالم ہے کہ متعصب میڈیا آگے آگے ہے اور تفتیشی ایجنسیاں پیچھے پیچھے ۔ واضح رہے کہ کھاگرا گڑھ کے واقعہ میں ملوث ایک یوسف شیخ کا نام سامنے آرہا ہے جو مبینہ طور پر جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کا ایجنٹ بتلایاجاتا ہے ۔ یوسف شیخ کوپولیس تو ابھی تک گرفتار نہیں کرسکی ، لیکن میڈیا نہ صرف اس کا شجرہ بتلا رہا ہے بلکہ اس کی تعلیم و تربیت کے علاوہ اس کی دہشت گردانہ ذہن سازی کی تفصیلات بھی دے رہا ہے۔ اخبار کسی ٹھوس تفتیشی ٹیم کی نشاندہی کئے بغیر ہی کلھتا ہے کہ’’تفتیش کاروں کو اندیشہ ہے کہ یوسف عائشہ کو شادی کرنے سے قبل اپنے خسر کی ایماء پر دیوبند میں تین سالہ تربیت حاصل کرنے گیا تھا جہاں آگ سے اس کا بپتسمہ کیا گیا۔
اخبار مذکورہ ایک جھوٹ کی بنیاد پر گمنام تفتیش کاروں کے سر باندھتے ہوئے پہلے یہ بتلاتا ہے کہ دیوبند میں یوسف شیخ کا بپتسما کیا جاتا ہے ۔ اخبار کو جھوٹ اختراع کرنے کا فن بھی نہیں آتا کیونکہ بپتسما عیسائیوں کا مذہبی عقیدہ ہے جس میں بچے کے پیدا ہونے پر اس کے سر پر عیسائیوں کے عقیدہ کے مطابق مقدس پانی کا چھینٹا ڈالا جاتا ہے ۔ اسلام میں اس کی کوئی جگہ نہیں، البتہ بپتسما کو اگر بیعت پر محمول کرلیاجائے توآگ کے ساتھ بیعت کا بھی اسلام میں کوئی تصور نہیں۔ آگ کی پوجا تو آتش پرست قوم کرتی ہے ۔ اخبار دوسری جھوٹ کی بنیاد بھی اپ نے خیالی تفتیش کاروں کے سر باندھتے ہوئے لکھتا ہے کہ’’ تفتیش کاروں کو معلوم ہوا ہے کہ یوسف شیخ اپنے تین سالہ قدیم دیوبند کے دوران ہی بنگلہ دیش کے جماعت المجاہدین کے لیڈروں سے تعلق قائم کرتا ہے ۔‘‘ پورے آرٹیکل میں اخبار گمنام تفتیش کاروں کے سر جھوٹ در جھوٹ باندھ کر دیوبند کی تصویر کو حتی المقدور مسخ کرنی کی کوشش کی۔ یہاں بھی اس نے یوسف شیخ کے دیوبند کے زمانہ قیام 2004سے2007کے دوران جماعت المجاہدین سے دیوبند کا تعلق پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی ہے ۔ اخبار اپنے جھوٹ کو مزید پختہ کرنے کے لئے یوسف شیخ کے بھائی نذر رول کا تذکرہ کرتا ہے اور اس کی جگی زمین کی وسعت کا بیان کر کے اپنے موقف کو تقویت دینے کی ناکام کوشش کرتا ہے۔ اخبار کا یہ ایک ایسا غیر معیاری صحافتی طرز ہے جس میں اس نے کسی ایک گمنام تفتیش کاروں کی آڑ میں دارالعلوم دیوبند کی تصویر کو مسخ کرنے کی جرات کی ہے ۔ دیوبند کی انتظامیہ کو چاہئے کہ اخبار مذکورہ کی اس ہرزہ سرائی کا فوری طور پر سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرے ۔ میڈیا نے’’ غیر قانونی‘‘ مدرسے کی اصطلاح بھی اختراع کرلی ہے ۔ جس کی بنیاد پر بنگال کے آدھے سے زیادہ مدرسوں کو غیر قانونی قرار دے رہا ہے ۔ مسلمانوں اور غیر مسلموں کے نمائندہ ادارے، دانشور، صحافی حضرات اور علمائے کرام اگر میڈیا کی اس پروپیگنڈہ کا مقابلہ نہیں کرتے تو آنے والے دنوں میں مدارس اسلامیہ کے قیام اور اس کی سرگرمیوں کو ہی غیر قانونی بنا دیں گے۔ لہذا ضرورت ہے کہ اس فتنے کا جم کر مقابلہ کیاجائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں