افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی جنگی مہم کا خاتمہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-27

افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی جنگی مہم کا خاتمہ

برطانیہ نے افغانستان میں اپنا آخری فوجی اڈہ بھی13 سال بعد افغان فورسز کے حوالے کردیا ۔ جنگ زدہ ملک 13سال کی لڑائی کے دوران450برطانوی ہلاک ہوئے ۔ برطانوی وزیر دفاع مائیکل فیلون نے اس موقع پر ایک خطاب کے دوران کہا کہ یہ بات ہمارے لئے باعث افتخار ہے کہ ہم ہلمند میں اپنی جنگی مہم کے خاتمہ کا اعلان کررہے ہیں۔ یہ بات بھی باعث افتخار ہے کہ ہم نے افغانستان کے مستقبل کو مستحکم بنانے کا ہر ممکن موقع فراہم کردیا ہے ۔ صوبہ ہلمند کے کیمپ بیسٹیئن میں ایک تقریب کے دوران یونین جیک(برطانوی قومی پرچم) اتار دیا گیا جو 13سالہ قدیم جنگی مہم کے خاتمہ کی علامت بن گیا جس کے دوران453برطانوی فوجی ہلاک ہوئے جن میں خواتین بھی شامل ہیں ۔ تمام برطانوی فوجی آئندہ چند روز میں کیمپ بیسٹئین سے روانہ ہوجائیں گے اور افغانستان کے انتہائی وسیع و عریض فوجی اڈہ پر افغان فورسز کو قابض ہونے کا موقع مل جائے گا۔ مائیکل فیلون نے خطاب جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ہماری مسلح افواج نے زبردست قربانیاں دے کر ایک مضبوط اور مستحکم افغان سیکوریٹی فورس کی بنیاد ڈالی اور سیکوریٹی کا ایک ایسا معیار قائم کیا جس کے تحت ملک کی تاریخ میں پہلی بار اقتدار کی پر امن جمہوری منتقلی ممکن ہوئی۔ ان سب کے ساتھ ہی برطانیہ پر دہشت گرد حملوں کے لئے افغانستان کو لانچنگ پیڈ بننے سے روکا ۔ کیمپ بیسٹئین2006ء سے برطانوی فوجیوں کے لئے بہترین مقبول اور پسندیدہ افغان فوجی اڈہ رہا ہے ۔ افغانستان میں آخری امریکی بحریہ یونٹس نے بھی اپنی جنگی کارروائیاں بند کردی ہیں اور کیمپ لیدر نیک افغان فورسیز کے حوالہ کردیا ہے ،۔ افغانستان میں طویل جنگ کے دوران امریکی فوجی عملہ2349ارکان سے محروم ہوا ۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران ہزاروں برطانوی فوجی وطن واپس ہوچکے ہیں اور افغانستان میں اب صرف گنتی کے مٹھی بھر فوجی لڑائی میں حصہ لے رہے تھے ۔، ان کی تعداد ایک ہزار سے بھی کم ہے ۔ ہزاروں ٹن وزنی فوجی سازوسامان کی منتقلی ہوچکی ہے ۔ 2014کے اختتام تک فوجی وطن واپس لوٹ چکے ہوں گے اور جنگی سازو سامان کی منتقلی بھی مکمل ہونی ضروری ہے ۔
یہاں یہ تذکرہ ضروری ہوگا کہ تقریباً100یا اس سے بھی کم برطانوی فوجی کابل میں مقیم رہ جائیں گے جن پر ایک تربیتی مہم چلانے کی زمہ داری عائد ہوگی اور سینڈ ہرسٹ ان دی سینڈ سے موسوم مہم کے تحت فوجی افسروں کو یہاں تربیت دی جائے گی ۔ اس مہم کا مقصد افغان عوام کے ساتھ فوجی تعاون جاری رکھنا ہے ۔ چیف آف دی جنرل اسٹاف جنرل سرنک کارٹر نے سنڈے ٹیلی گراف کو بتایا کہ کیمپ بیسٹئین کی حوالگی کئی معنوں میں اہمیت کی حامل ہے ۔ ہمارے فوجیوں نے کافی تعداد میں یہاں جان کی قربانی دی اور اس حوالہ سے بھی اس کی اہمیت نمایاں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ ہلمند کے عوام بڑے چیالنجیز سے دوچار ہوں گے اور بلا شبہ انہیں مقابلہ میں دشواریوں سے دوچار ہونا پڑے گا تاہم ہم پورے یقین اور اعتماد کے ساتھ یہ دعویٰ کرسکتے ہیں کہ افغان فورسیز انہیں سیکوریٹی فراہم کرنے کے اہل ہیں اور وسطی ہلمند کی آبادی ان کی موجودگی میں پوری طرح محفوظ ہے ۔ افغانستان کے طول و عرض میں میں تمام فوجی اڈے اب امریکی فوجیوں سے خالی ہوجائیں گے ۔ تاہم یہ حقیقت کبھی قابل فراموش نہ ہوگی کہ ان فوجیوں کو پے در پے حملوں کا شکار ہونا پڑا ۔ حتی کہ روانگی کے دن بھی بعض زمینی فوجیوں پر حملے ہوتے۔ بعض سیکوریٹی ماہرین یہ بھی باور کرتے ہیں کہ اتحادی افواج کی افغانستان سے روانگی کے ساتھ ہی طالبان اپنی فوقیت جتانے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔ ہلمند میں حالیہ موسم گرما کے دوران سلسلہ وار کئی حملے کئے جن میں سنگین اور نذر علی علاقے بھی شامل ہیں جہاں برطانوی فوجی مہینوں کنٹرول حاصل کرنے کی جدو جہد کرتے رہے ۔

UK ends Afghan combat operations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں