اسلامی شریعت اور قدیم ہندو شادی قوانین پر جسٹس کاٹجو کی تنقید - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-10-01

اسلامی شریعت اور قدیم ہندو شادی قوانین پر جسٹس کاٹجو کی تنقید

نئی دہلی
یو این آئی
صدر نشین پریس کونسل آف انڈیا جسٹس مارکنڈے کاٹجو نے آج قانون شریعت اور قدیم ہندو شادی قوانین کو خواتین کے حق میں غیر منصفانہ قرار دیا اور خواتین کی نجات کے ایک ذریعہ کے طور پر یکساں سول کوڈ کی ضرورت پر زور دیا ۔کاٹجو نے جو سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں ’کہا کہ’’ناموس کے لئے ہلاکت پر‘‘ سزائے موت سے کم سزا نہیں دی جانی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء’’غیر منصفانہ‘‘ ہے کیونکہ اس کی دفعات ، خواتین کو ایک کم تر درجہ دینے کے رجحان کی حامل ہیں۔ جسٹس کاٹجو نے بالخصوص3طلاق کی گنجائش(دفعہ) پر تنقید کی اور کہا کہ ہندو میریج ایکٹ سے پہلے ایک ہندو مرد ، جتنی چاہے بیویاں رکھ سکتا تھا ۔ لیکن جائیداد صرف بیٹے یا بیٹیوں کو ملتی تھی ۔ اس طرح بیٹے سے محروم بیویاں ، جائیداد سے محروم رہ جاتی تھیں۔’’اسی طرح قانون شریعت بھی احمقانہ ہے کیونکہ اس کے تحت ایک عورت کو طلاق طلب کرنے کے لئے بنیاد ثابت کرنا پڑتا ہے لیکن ایک مرد بیوی سے چھٹکارا پانے کے لئے3طلاق دے سکتا ہے ۔‘‘ جسٹس کاٹجو ، خواتین کی نجات کے مسئلہ پر پرویمنس پریس کور کے ارکان سے بات چیت کررہے تھے۔ اس پس منظر میں جسٹس کاٹجو نے شاہ بانو کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلہ کوالٹ دئیے جانے پر اس وقت کی کانگریسی حکومت کوہدف تنقید بنایا اور کہاکہ اس وقت کی حکومت کے اقدام سے ایسی مسلم خواتین کے حق نان و نفقہ پرکاری ضرب پڑی تھی جن کے ساتھ ان کے شوہروں کا سلوک غلط رہاتھا ۔ جسٹس کاٹجو نے ناموس کے لئے ہلاکتوں کا حکم دینے کے ذات پات ، پنچایتوں کے اقدام پر بھی تنقید کی اورایسے کیسس میں ملزمین کے لئے سزائے موت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ’’ذات پات پنچایتوں کو آج ان کی حرکتوں پر کسی کارروائی کا سامنا نہیں ہے کیونکہ وہ(پنچایتیں) ایک ووٹ بینک ہیں اور کوئی بھی چیف منسٹر اپنے ووٹ بینک کو ناخوش کرنانہیں چاہتا ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ پنچایتیں ، خواتین کے خلاف اپنے وحشیانہ اقدامات کے باوجود کس طرح بچ نکلتی ہیں۔‘‘ ’’لو جہاد‘‘ پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جب کوئی لڑکی18سال کی عمر کو پہنچ جاتی ہے تو دستور کے تحت اس کو اپنی پسند کا اختیار ہے۔ تاہم کسی پر بھی تبدیل مذہب کے لئے جبر نہیں کیاجانا چاہئے ۔

Shariat, old Hindu laws unjust to women: Justice Katju

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں