پی ٹی آئی
امریکی صدر بارک اوباما اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی اپنی انتخابی مہم میں ٹکنالوجی کا کامیابی کے ساتھ استعمال کرنے کے بعد پہلی مرتبہ ڈیجیٹل طور پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک مشترکہ اداریہ تحریر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندرمودی اور صدر اوبامادونوں نے ایک امریکی اخبار مشترکہ طور پر ایکop-ed‘‘تحریر کیا ہے جو کل کے اخبار میں شائع وہگا ۔ دونوں طرف کے عہدیدار اس مضمون کے بارے میں کافی رازداری برت رہے ہیں ۔ انہوں نے اس اخبار کے نام کا بھی انکشاف نہیں کیا ہے جس میں یہ شائع ہوگا ۔ اس استفسار پر کہ دونوں قائدین نے اداریہ تحریر کرنے کس طرح اشترال کیا ، انہوں نے بتایا کہ وزیرا عظم نریندر مودی اورصدر اوباما دونوں ہی ڈیجیٹل سفارت کاری کے بہت بڑے پیروکار ہیں اور اسی لئے ڈیجیٹل اور الکٹرانک ذرائع کے ذریعہ تبادلہ خیال کرنا ان کے لئے بے حد آسان تھا اور وزیر اعظم کی یہاں آمد سے عین قبل اس اداریہ کوقطعی شکل دی گئی ۔ اس استفسار پر کہ اگر دونوں قائدین ڈیجیٹل لحاظ سے اتنے سرگرم تھے تو پھر دونوں کے درمیان سائبر اسپیس کے بارے میں کوئی تبادلہ خیال کیوں نہیں ہوا، انہوں نے جواب دیا کہ انتظار کریں اور دیکھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پہلی مرتبہ کسی ہندوستانی قائد نے مشترکہ اداریہ تحریر کرنے کی نئی راہ اپنائی ہے ۔ یہاں یہ تذکرہ مناسب ہوگا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندرمودی نے مئی میں بر سر اقتدار آنے کے بعد اپنے پہلے دورہ امریکہ پر روانہ ہونے سے قبل اخبار’’وال اسٹریٹ جرنل‘‘ میں ایک اداریہ تحریر کیا تھا۔ علیحدہ اطلاع کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما اور ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے پیر کی رات وہائٹ ہائاز میں ڈنر پر ملاقات کی ۔ جس کے بعد مشترکہ ویژن کے عنوان سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں قائدین نہ صرف اپنی اقوام کے لئے بلکہ دنیا بھر کے فائدے کے لئے کام کریں گے ۔ وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے بتایا کہ اوباما اور نریندر مودی کی باضابطہ ملاقات کل ہوگی جس کے دوران باہمی تعاون پر بات چیت ہوگی۔ ڈنر پر ملاقات کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں امریکی صدر اور ہندوستانی وزیر اعظم نے کہا کہ دونوں ممالک سیکوریٹی کے معاملات میں تعاون کریں گے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر لڑیں گے۔ اس کے علاوہ دونوں ملک شفاف اور ضابطہ کی بنیاد والے عالمی نظام کی حمایت کریں گے جس کے تحت ہندوستان کو نئی عالمی ذمہ داری تفویض کی جائیں گی جس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اصلاحات بھی شامل ہیں ۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ہمارا نظریہ ہے کہ ہندوستان اور امریکہ ایکسویں صدی میں ایک دوسرے کے قابل اعتبار ساتھی بنیں گے اور ان کی یہ شراکت دنیا کے لئے ایک مثال ہوگی ۔ ہندوستان ۔ امریکہ ویژن کے عنوان سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ماحولیات تبدیلی سے دونوں ممالک کو خطرہ لاحق ہے۔ اب اس کا سامنا ملک کیاجائے گا۔ ایسی اقتصادی ترقی حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی جس میں دونوں ممالک کے سب سے زیادہ غریب افراد کو مواقع مل سکیں ۔
دہشت گردی ہندوستان کو برآمد کی جاتی ہے، مودی کا خطاب
علیحدہ اطلاع کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے کل یہاں کہا کہ دہشت گردی ہندوستان میں پیدا نہیں ہوتی بلکہ اسے ہندوستان کو برآمد کیاجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستانی مسلمان القاعدہ کو ناکام بنادیں گے۔ مودی نے یہاں کونسل برائے خارجہ تعلقات میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مسلمانوں کی آبادی والا دوسرا بڑا ملک ہے ، عدم تشدد کا ہندوستان کا بنیادی فلسفہ جو بدھ اور مہاتما گاندھی کا فلسفہ ہے، ہر ایک کے لئے باعث تحریک ہے ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہم دہشت گردی کی وجہ سے پریشان ہیں یہ ہمارے ملک میں پیدا نہیں ہوتی بلکہ ہمارے ملک کو برآمد کی جاتی ہے ۔ سی این این نے ہندوستانی مسلمانوں کے بارے میں سوال کیا تھا ۔ ہندوستانی مسلمان القاعدہ کو ناکام بنادیں گے ۔ مودی نے ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے ۔ جو بھی انسانیت میں یقین رکھتا ہے ایسے تمام افراد کو متحدہوکر انسانیت کو لاحق اس عظیم خطرہ کامقابلہ کرنا چاہئے ۔ وزیر اعظیم نے کہا کہ ہندوستان گزشتہ40سال سے دہشت گردی سے متاثر ہے ۔ انہوں نے شدت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ اور صحافیوں کاسر قلم کئے جانے کا بھی حوالہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے چیالنج سے نمٹنے تمام ممالک کو اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھنا ہوگا ۔ اس کا ایک ہی طریقہ ہے کہ دنیا دہشت گردی کے خطرہ کے بارے میں سمجھے اور انسانیت میں یقین رکھنے والے متحد ہوجائیں ۔ مودی نے یہ بھی کہا کہ اچھی دہشت گردی یا بری دہشت گردی جیسی کوئی چیز نہیں ۔ اگر ہم اس طرح اس کی زمرہ بندی کریں تو دہشت گرداس کا فائدہ اٹھائیں گے ۔ انہوں نے مغربی ایشیاء کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ علاقہ کافی خوشحال تھا لیکن اب یہاں کی صورتحال دیکھئے ۔انہوں نے اس عالمی خطرہ سے موثر انداز میں نمٹنے متحدہ مقابلہ کی ضرورت پر زور دیا ۔ وہ اپنے5روزہ دورہ کے چوتھے دن یہاں کونسل آف فارن ریلیشن میں دہشت گردی سے لاحق خطرات پر خطاب کررہے تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی کوئی سرحدیں نہیں ہیں، کوئی اچھا دہشت گرد یا برا دہشت گرد نہیں ہوتی ۔دہشت گردی ، دہشت گردی ہوتی ہے۔ دہشت گردی کے چیالنج سے سنجیدگی سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ قبل ازیں کئی ممالک دہشت گردی کے بدنما چہرے کو پہچان نہیں سکے جو انسانیت کی دشمن ہے ۔
Narendra Modi, Barack Obama write first joint editorial
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں