گزشتہ سال فیصلہ صادر کرتے وقت ٹریبونل نے کہا تھا کہ 1971ء میں سنگین جرائم کے لئے اعظم سزائے موت کا مستحق ہے لیکن اس کی ضعیف العمری اور خرابی صحت نے ججوں کی تین رکنی پینل کو اسے90سال سزا دینے پر مجبور کیا ۔ اس وقت ٹریبونل نے کہا تھا کہ اعظم کو مرتے دم تک جیل میں رہنا ہوگا ۔ عدالتی فیصلہ میں یہ مشاہدہ بھی کیا گیا تھا کہ اعظم کی جماعت اسلامی نے معصوم افراد پر بڑے پیمانے پر مظالم ڈھاکر اور انہیں اذیتیں دے کر ، بدنام زمانہ ملیشیا گروپس البدر، الشمس اور رضا کاروں کو پاکستانی افواج کے لئے مددگار فورسیز کے طور پر کام کرنے کے لئے اکسا کر مجرمانہ تنظیم کا کردار ادا کیا ۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اعظم کی قیادت میں جماعت نے1971ء میں نسل کشی کی اور آزادی کے بعد سے جماعت اسلامی نے اپنی مخالف آزادی موقف میں تبدیلی نہیں لائی ۔ ٹریبونل میں مقدمہ کی سماعت کے دوران اعظم کے وکلاء نے اس کا یہ کہہ کر دفاع کیا تھا ۔ کہ وہ سیاسی اسباب کی بناء پر آزادی کا مخالف تھا جب کہ استغاثہ نے اس کا موازنہ جرمنی کے ناری لیڈر ہٹلر سے کیا تھا۔
Bangla SC to hear appeal on verdict against 1971 war criminal
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں